کراچی: جامعہ کراچی کے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) میں سندھ حکومت کے محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز کے تعاون سے ایک جدید جینومکس لیبارٹری کے قیام کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اس لیبارٹری کا مقصد مویشیوں کی افزائش میں بہتری لانا اور جینیاتی تحقیق کے ذریعے مویشیوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے۔ اس اقدام میں عالمی بینک کا تعاون بھی شامل ہوگا۔
لیبارٹری کے قیام کا فیصلہ ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن و ڈرگ ریسرچ میں منعقدہ اجلاس میں کیا گیا، جس میں وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے لائیو اسٹاک اینڈ فشریز سید نجمی عالم، سیکریٹری لائیو اسٹاک اینڈ فشریز ڈاکٹر کاظم حسین جتوئی، ڈی جی لائیو اسٹاک ڈاکٹر نظیر حسین کھولڑو، آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کی ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر فرزانہ شاہین، سابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر عطا الرحمن اور دیگر ماہرین نے شرکت کی۔
اجلاس میں سید نجمی عالم نے کہا کہ سندھ میں غذائی تحفظ کے لئے مویشیوں کی نسل کی بہتری ضروری ہے۔ انہوں نے آئی سی سی بی ایس کے فریم ورک میں ویٹرنری ادویات، ویکسین اور متعدی امراض کی نگرانی کے معیارات کو شامل کرنے پر زور دیا۔ سیکریٹری ڈاکٹر کاظم حسین جتوئی نے ادارے کے معیار کو سراہا اور کہا کہ اس تعاون سے سندھ کے زرعی اور صحت کے شعبے کو بے حد فائدہ ہوگا۔
پروفیسر عطا الرحمن نے ادارے کی کارکردگی پر پریزنٹیشن دیتے ہوئے کہا کہ جامعہ کراچی میں آئی سی سی بی ایس کی کامیابی اس کے تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے۔ پروفیسر شاہد منصور نے تجویز دی کہ سندھ میں لائیو اسٹاک جینومکس کی بہتری کے لئے لیبارٹری قائم کی جائے۔
اجلاس میں ایم او یو پر بھی غور کیا گیا، جس کے تحت "ون ہیلتھ لیبارٹری” کے قیام کا منصوبہ ہے، جس کا مقصد مویشیوں کے جراثیم کی جینومکس پر تحقیق کرنا ہے۔ اس اجلاس کے شرکاء نے مرکز کی مختلف تحقیقی سہولیات کا بھی دورہ کیا اور سندھ میں تحقیق، صحت اور زراعت میں آئی سی سی بی ایس کی خدمات کو سراہا۔ آئی سی سی بی ایس کو ملکی ترقی کے لئے ایک اہم اثاثہ قرار دیا گیا۔