کراچی : جامعہ کراچی میں ایک جانب اساتذہ کا احتجاج جاری ہے تو دوسری جانب ملازمین بھی ہڑتال پر ہیں ۔ انجمن اساتذہ سے جنرل باڈی اجلاس منعقد کرنے کیلئے درخواست کر دی گئی ہے اور سی ای ایم بی ملازمین کو احتجاج کے بعد تنخواہیں ادا کر دی گئی ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق امپلائیز ویلفئیر ایسوسی ایشن جامعہ کراچی کی قلم چھوڑ ہڑتال کا 8واں روز جاری ہے ۔ پیر کو ملازمین کی ریکارڈ تعداد جلسہ گاہ ایڈمن لان میں موجود رہی ۔ ملازمین نے مین جوش و خروش اور جدوجہد جاری رکھنے کا بھرپور عزم کا اظہار کیا ۔
شہر میں سخت گرمی کے باوجود احتجاج کرنے والوں کی بڑی تعداد جامعہ کراچی میں موجود رہی ۔ احتجاج کرنے والوں کا کہنا تھا کہ مطالبات تو منظور ہونگے ہی لیکن یہ جدوجہد بتا رہی ہے کہ اس یونیورسٹی میں آمریت اب سسکیاں لے رہی ہے۔
پیر کو منعقد ہونے والے احتجاجی کیمپ میں جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی بھی اظہار یکجہتی کے لیے اپنے ساتھیوں سمیت تشریف لائے اور ملازمین کے حق کے لیے بھرپور کردار ادا کرنے کا وعدہ کیا اور انتظامیہ کی سرد مہری پر تنقید کی۔
دوسری جانب اساتذہ بھی جنرل باڈی کروانے کے لیے کٹس کی قیادت کو مجبور کر چکے ہیں اور ساٹھ سے زائد اساتذہ نے اپنے دستخطوں سے جنرل باڈی ریکوزٹ کر لی ہے جو کٹس آئین کے مطابق 8 مئی کو ہونی ہے ۔ بعض اساتذہ کا کہنا ہے کہ انتظامیہ سے گٹھ جوڑ کرنے والے بے نقاب ہو چکے ہیں ۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ اب اساتذہ کو ملازمین کے احتجاج میں کل سے شامل ہونا چاہئیے ۔
پیر کو انجمن اساتذہ کی ایگزیکٹیو کونسل کا اجلاس منعقد ہوا جس میں اساتذہ نے ایک بار کہا کہ جنرل باڈی اجلاس منعقد کیا جائے ۔ انجمن اساتذہ کے صدر ڈاکٹر شاہ عالی القدر نے گزشتہ ایگزیکٹیو کونسل اجلاس میں مئی کے پہلے ہفتے میں جی بی بلانے کا عندیہ دیا تھا جس کے بعد ملازمین کے احتجاج میں جمعرات اور بعد ازاں پیر کو جنرل باڈی اجلاس بلانے کا اعلان کیا تھا تاہم اجلاس نہیں بلایا جا سکا تھا جس کے بعد گزشتہ روز آن لائن پورٹل پر 200 اساتذہ نے اجلاس بلانے اور آج اجلاس میں 50 سے 60 اساتذہ نے جنرل باڈی کرانے کا مطالبہ کیا ہے ۔
ادھر 17 اپریل سے مسلسل احتجاج کرنے والے سینٹر آف ایکسیلنس ان میرین بیالوجی کے ملازمین کی محنت رنگ لائی اور ان کو دو ماہ کی تنخواہوں کے بعد پیر کو اپریل کی تنخواہ بھی جاری کر دی گئی ہے ۔