کراچی : محکمہ بورڈز اینڈ یونیورسٹیز کے سیکریٹری عباس بلوچ کی سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کی انتظامیہ سے مبینہ طور پر ساز باز کے ذریعے ڈگری لینے کے اہم شواہد سامنے آ گئے ہیں ۔
عباس بلوچ سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کے وہ غیر حاضر طالب علم ہیں جنہیں علیحدہ کمرے میں بیٹھا کر خلاف قانون امتحان لیا گیا تھا تاکہ وہ بآسانی نقل کر کے اپنی ہینڈ رائیٹنگ کے اندر پیپر لکھ سکیں ۔

بحثیت یونیورسٹی کے طالب علم کہ یہ غیر قانونی اور دھوکہ دہی کے زمرے میں آتا ہے ۔ جس میں سیکریٹری محکمہ بورڈز و یونیورسٹیز ، وائس چانسلر سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی ، ناظم امتحانات ، چئیرمین شعبہ اور ڈین فکلیٹی کیخلاف انکوائیری کی جانی چاہئیے ہے۔
سیکرٹری بورڈ و جامعات کے ماتحت سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز پر کاپی کلچر اور مارکس بیچنے کا الزام تو عام سی بات ہے تاہم خود اسی محکمے کے سیکرٹری پر کاپی کلچر کا الزام معمولی الزام نہیں ہے ۔ خود اپنے ماتحت یسرکاری یونیورسٹی کا طالب علم ہونا بھی مفادارت کے ٹکرائو کے مترادف ہے ۔

اس حوالے سے نمائندہ نے متعدد بار موقف کیلئیے سیکریٹری بورڈ اینڈ یونیورسٹی عباس بلوچ سے رابطے کی کوشش کی ، تاہم انہوں نے موقف دیا نہ کال ریسیو کی ہے ۔
