اسلامی جمعیت طلبہ کا conduct student union elections کے عنوان سے ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان
اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے زیراہتمام تعلیمی اداروں کے تمام ذمہ داران کا جامعہ کراچی میں اجلاس
کراچی: اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے زیر اہتمام تمام تعلیمی اداروں کے ذمہ داران کا طلبہ یونین کے انتخابات کرانے سمیت یونین انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلہ، سندھ اسمبلی کی قرارداد اور وزیر اعلٰی خیبر پختون خواہ کے اعلان پر عملدرآمد کروانے کے لئے جامعہ کراچی میں اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے ہر سطح کے ذمہ داران کا اجلاس ہوا جس میں آبش صدیقی ناظم اسلامی جمعیت طلبہ کراچی نے "Conduct Student Union Elections ” کے عنوان سے ملک گیر تحریک کے آغاز کراچی کی سطح پر کیا۔
اس تحریک کی تفصیلات بتاتے ہوئے اس انچارج "Conduct student union elections ” برادر حمزہ رمضان نے بتایا کہ اسلامی جمعیت طلبہ برادر حمزہ رمضان نے کہا کہ اس تحریک کے تحت طلبہ یونین کی اہمیت اور مقاصد سمیت موجودہ دور میں اس کی اہمیت کو واضع کیا جائے گا ، مقتدر شخصیات اور اثر و رسوخ رکھنے والی شخصیات سے ملاقاتیں کی جائیں گی اور ان سے طلبہ یونین کے انتخابات منعقد کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کی گذارش کی جائے گی ساتھ ہی تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین سے متعلق طلبہ و طالبات کے لئے لیکچرز کا انعقاد سمیت احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں بھی منعقد کی جائیں انہوں نے ساتھ یہ عندیہ بھی دیا کہ ضرورت پڑنے پر سرکاری عمارات کے سامنے دھرنے اور ان عمارات کا گھیراؤ بھی کیا جاسکتا ہے۔
ناظم اسلامی جمعیت طلبہ کراچی آبش صدیقی نے شرکاء اجلاس سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ طالبعلم کسی معاشرے کے مستقبل کی ضمانت ہوتے ہیں مگر افسوس کے ساتھ ہمارے ملک بھی تعلیم اور طالبعلم دونوں کی حالت تشویشناک ہے ، شہر کراچی میں ایک سوچ سمجھی سازش کے تحت تعلیمی اداروں کے لئے حکومتی فنڈنگ کے مسائل پیدا کیا جارہے ہیں جس کا اثر طلبہ و طالبات کی فیسوں میں اضافہ کی صورت میں نظر آرہا ہے شہر کراچی متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا شہر ہے لیکن افسوس صد افسوس اس شہر کی سرکاری جامعات کی فیسیں بھی اب لاکھوں تک پہنچ چکیں ہیں طلبہ و طالبات کی ایک بڑی تعداد اب کالجز کے بعد بھاری فیسوں کی وجہ سے جامعات کا رُخ نہیں کرتی انہوں نے مزید کہا کے طلبہ و طالبات کے خلاف یہ سازش محض جامعات کو ویران کرنے کے تک موقوف نہیں بلکہ اس سازش کے نتیجے میں شہر قائد تعلیمی اداروں کی باقاعدہ بندش بھی شامل ہے اسلامیہ کالج اور سیفی کالج ان کی ایک مثال ہیں ساتھ ہی اب اس سازش کا شکار ایس ایم سائنس کالج کو بنایا جارہا ہے جس کا افتتاح بھی قائداعظم محمد علی جناح (رح) نے کیا تھا اور ایس ایم سائنس کالج کی جس بلڈنگ کو مسمار کیا گیا اس میں دٌختر قوم و ملت فاطمہ علی جناح نے اس وقت کی کالج کے طلبہ یونین نمائندگان سے خطاب کیا تھا اور کوئی آواز اٹھانے والا نہیں اسی طرح کی ایک کوشش ڈی جے کالج میں بھی کی گئ تھی جس کو بعدازاں اسلامی جمعیت طلبہ نے ناکام بنایا لیکن ان سب مسائل کا حل ایک منتخب طلبہ یونین ہے، جو طلبہ و طالبات کی ماضی کی طرز پر منتخب اور مضبوط آواز بنے ان سازشوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر سینہ سپر ہوجائے اور حکومت وقت کے سامنے اپنے حقوق اور مطالبات جامع اور مضبوط مؤقف اختیار کرے جس سے طلبہ و طالبات کی ایک توانا آواز سامنے آئے انہوں نے مزید کہا کے اسلامی جمعیت طلبہ شروع دن سے طلبہ یونین کی حامی رہی ہے اور اس کی بحالی کے لئے جمعیت کے کارکنان نے قید و بند کی صعوبتیں تک سہی اور اب جب سپریم کورٹ کے فیصلہ اور حکومت سندھ نے اس کو بحال کردیا ہے تو اس کے بعد اس کے بعد انتخابات کرانا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے لہٰذا حکومت وقت کو ان انتخابات کے انعقاد کے لئے مجبور کرنے کی ضرورت ہے اسی ضمن میں اسلامی جمعیت طلبہ نے "Conduct Student Union Elections” کے عنوان سے ملک گیر تحریک کا آغاز کیا ہے اور شہر قائد میں بھی یہ تحریک پورے زور و شور کے ساتھ چلے گی اور حکومت کو انتخابات کا جلد اعلان کرنا پڑے گا۔