امریکا نے ایران اور پاکستان میں ہتھیاروں اور ڈرونز کی تیاری میں مبینہ طور پر مدد کرنے والی 26 کمپنیوں پر پابندی عائد کردی
امریکا نے ایران اور پاکستان سمیت متعدد ممالک میں قائم 26 کمپنیوں پر پابندی عائد کردی ہے جن پر الزام ہے کہ وہ ہتھیاروں اور ڈرونز کی تیاری میں مدد فراہم کر رہی تھیں۔ یہ اقدام امریکا کے کامرس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے لیا گیا ہے، جس نے ان کمپنیوں کو برآمدی قوانین کی خلاف ورزی اور امریکی پابندیوں کو چکمہ دینے کا مرتکب قرار دیا۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق کامرس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان 26 فرموں پر پابندیاں عائد کرنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ مختلف طریقوں سے امریکی نژاد اشیاء کو غیر قانونی طور پر حاصل کر رہی تھیں اور یہ کمپنیاں پاکستان، چین، متحدہ عرب امارات، اور مصر میں قائم ہیں۔
کامرس ڈپارٹمنٹ نے مزید کہا کہ ان کمپنیوں کی سرگرمیاں امریکا کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کے خلاف تھیں۔ ان میں سے کئی کمپنیاں تجارتی اسپائی ویئر، ویب مانیٹرنگ، اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو نشانہ بنانے جیسے کاموں میں ملوث پائی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ، ان کمپنیوں کو روس اور ایران کی طرف سے پابندیوں سے بچنے کے لیے امریکی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کا ذریعہ بنایا گیا تھا۔
پابندیوں کی وجہ سے اب یہ کمپنیاں امریکی اشیاء یا ٹیکنالوجی کو بغیر حکومت کی اجازت کے فروخت نہیں کرسکیں گی، اور ان کے درآمدات و برآمدات پر بھی سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
پاکستان میں نو کمپنیوں پر پہلے ہی بلیک لسٹ ہونے کا الزام تھا، جن میں بلیک لسٹ ایڈوانسڈ انجینئرنگ ریسرچ آرگنائزیشن کی فرنٹ کمپنیاں اور پروکیورمنٹ ایجنٹس شامل ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ یہ کمپنیاں امریکی ٹیکنالوجی کو چھپ کر خریدتی رہی ہیں، خاص طور پر ملک کے کروز میزائل اور اسٹریٹجک ڈرون پروگرام کے لیے۔
چین میں چھ کمپنیوں کو مبینہ طور پر چین کی فوجی ترقی میں مدد فراہم کرنے اور ایران کے ہتھیاروں اور ڈرونز پروگرام میں شامل ہونے کے الزامات میں پابندیاں لگائی گئیں۔ اس کے علاوہ، متحدہ عرب امارات اور مصر کی بعض کمپنیوں پر بھی روس کے خلاف عائد پابندیوں سے بچنے کی کوششوں کا الزام ہے۔
کامرس ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ جو کمپنیاں طے شدہ قوانین کی خلاف ورزی کریں گی، انہیں سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔