پاکستان سے سری لنکا کا فاصلہ ایک ہزار سات سو سولہ میل/دو ہزار سات سو اکسٹھ کلومیٹر جنوب مشرق کی جانب ہے۔
آمد ورفت ہوائی سفر سے ہوسکتی ہے اور بحری راستہ موجود ہے لیکن پاکستان سے فقط تجارتی بحری جہاز ہی جاتے ہیں،مسافر بحری جہاز نہیں چلتے۔
پاکستان سے سری لنکا کا وقت آدھ گھنٹہ آگے ہے۔
سری لنکا کے پڑوسی ممالک ہندوستان اور مالدیپ جزائر ہیں۔
سری لنکا 332، 25 مربع میل یا
610 ،65 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔
سری لنکا میں قریبًا دو کروڑ اکتیس لاکھ لوگ آباد ہیں(2024ء)۔
آبادی کی کثافت/گنجائش (density of population) 334.54 فی مربع کلومیٹر ہے۔
سری لنکا کی سرکاری زبانیں سنہالی اور ٹامل ہیں،انگریزی زبان تجارتی زبان کے طور پر کافی حد تک بولی جاتی ہے،ان کے علاوہ کئی زبانیں سری لنکا میں استعمال ہوتی ہیں۔
امریکیوں کے سن 2022ء کے حساب کے مطابق سری لنکا میں 70.2 فیصد بدھ مت کے پیروکار،12.6 فیصد ہندو اور 9.7 فیصد مسلمان بستے ہیں۔ ان مسلمانوں کو قدیمی عرب تاجروں کی اولاد سمجھتے ہیں ۔
آب و ہوا اور موسم گرم مرطوب، اندر کے علاقوں میں بارش زیادہ ہوتی ہے،کانڈی پہاڑ سارا سال خنک رہتا ہے۔
سری لنکا کی کرنسی سری لنکن روپیہ ہے۔
سری لنکا کے 2024ء کے جی ڈی پی کا تخمینہ 414.42 بلین ڈالر ، پر کیپیٹا 4100 ڈالر ہے ۔
سولہویں صدی میں پہلے پرتگیز آیا پھر ڈَچ آف ہالینڈ سوا سو سال حکمران رہے۔ انگریز 1796ء سے اترنے لگا اور 1815ء تک قابض ہو گیا۔ فرانسیسی نے بھی اس جزیرے پر آنے کی کچھ نہ کچھ کوششیں کیں ۔ 1949ء میں انگریز نکلا تو سری لنکا ڈومینئن درجہ کا ملک تھا۔1972ء میں آئین بن گیا تو سوشلسٹ جمہوری ریاست بنا۔روس/یو ایس ایس آر کے بلاک کی طرف جھکاؤ رہا۔ اَسّی کی دہائی شروع ہوئی تو دو بڑی کمیونٹیز سنہالہ اور ٹامل کے درمیان کھچاؤ بڑھا۔ ہندو ٹاملوں نے
اپنے علاقوں پر جھنڈا لہرا دیا تو خانہ جنگی ہوئی جو 30 برس چلی – 2009 میں سرکاری فوج نے ٹامل علاقے قابو کر لئے۔
مسلمانوں کو سری لنکا میں سب سے الگ/کمتر تصور کیا جاتا ہے۔اسلئے سری لنکا کے مسلمان بہت مشکل میں رہتے ہیں۔ اسی لئے اس 2009-1980 خانہ جنگی میں مساجد اور نمازیوں کو زندہ جلا دیتے تھے۔ اکتوبر 1990ء میں 72,000 مسلمانوں کو جافنا کے علاقے سے نکال دیا گیا۔ہندو اور بدھ اور عیسائی اسلام کو بالکل نہیں جانتے۔وقفہ وقفہ سے ہر کوئی مسلمانوں پہ ظلم کرتا رہتا ہے۔