آج کے دن (2 اکتوبر 1187ء {19/20 رجب 583ھ}) کو کرد ایوبی سلطنت کے بانی، صلاح الدین ایوبی – جو مغرب میں صلاح الدین کے نام سے معروف ہیں – نے یروشلم کو آزاد کرایا اور 88 سالہ صلیبی قبضے کا خاتمہ کیا۔
یروشلم کی دوبارہ فتح صلاح الدین کے ہاتھوں اس سے بالکل مختلف تھی جس طرح 88 سال قبل (1099ء) صلیبیوں نے شہر کو ظالمانہ طریقے سے قبضے میں لیا تھا۔ یہ کامیابی مشرق و مغرب دونوں میں صلاح الدین کی میراث کو ہمیشہ کے لیے مضبوط کر گئی۔
فتحِ بیت المقدس، تاریخ اسلامی کے اہم ترین واقعات میں سے ایک، 1187ء میں ہوئی جب صلاح الدین ایوبی نے بیت المقدس فتح کر کے اس مقدس شہر پر مسیحیوں کے 88 سالہ اقتدار کا خاتمہ کیا۔
درحقیقت بیت المقدس کی فتح تو اسی وقت یقینی ہوگئی تھی جب صلاح الدین نے جولائی 1187ء میں جنگِ حطین میں صلیبی لشکر کو بدترین شکست دی تھی۔ اس کے بعد فلسطین میں پے در پے مزید فتوحات کا ایک سلسلہ شروع ہوا اور عکہ، نابلوس، یافا، صیدون، بیروت اور عسقلان کے بعد مسلم لشکر بیت المقدس کے دروازے پر پہنچا۔
ابتداء میں ہتھیار ڈالنے سے انکار کے بعد 13 روز تک صلیبی لشکر نے مسلمانوں کے خلاف مزاحمت کی اور بالآخر بیلین آف ابیلن نے 2 اکتوبر کو ہتھیار ڈال کر شہر مسلمانوں کے حوالے کردیا۔
جہاں 1099ء میں قبضے کے وقت صلیبی لشکروں نے مسلمانوں کے خون کی
ندیاں بہا دیں تھیں ، اسی شہر نے یہ منظر دیکھا کہ سلطان نے فدیہ لے کر تمام گرفتار شدگان کی رہائی کا حکم دیا اور جو غریب فدیہ دینے کے قابل نہ تھے ان کا فدیہ خود ادا کرکے انہیں رہا کردیا۔
فتح کے بعد مسجد اقصیٰ کو عرق گلاب سے دھلوا کر اس کی مسجد کی حیثیت بحال کی گئی اور پھر اگلے 761 سالوں تک یہ مقدس شہر مسلمانوں کے پاس ہی رہا، سوائے درمیان میں چند سالوں کے، لیکن 1948ء میں برطانیہ، امریکہ اور دیگر مغربی قوتوں کی سازش کے نتیجے میں سرزمینِ فلسطین پر یہودی ریاست اسرائیل کا قیام عمل میں آیا اور یوں بیت المقدس یہودیوں کے قبضے میں چلا گیا۔