جمعہ, جون 27, 2025

28 مئی: پارلیمانی وقار اور قومی دفاع کا دن

پاکستان کی تاریخ میں چند دن ایسے ہیں جو قومی شعور اور اجتماعی یادداشت میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ 28 مئی ان دنوں میں سے ایک ہے—ایک ایسا دن جس نے پاکستان کے جمہوری تسلسل اور دفاعی صلاحیت دونوں کو نئی جہت عطا کی۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم نے نہ صرف جمہوریت کا وقار بلند کیا، بلکہ اپنی خودمختاری کا ناقابلِ تسخیر پیغام بھی دنیا کو دیا۔

پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح — جمہوریت کا استعارہ

28 مئی 1986ء کو وزیراعظم محمد خان جونیجو نے اسلام آباد میں پاکستان کے پارلیمانی نظام کی علامت، "پارلیمنٹ ہاؤس” کی پرشکوہ عمارت کا افتتاح کیا۔ یہ عمارت نہ صرف تعمیراتی حسن کا نمونہ ہے بلکہ قومی ارادے اور جمہوری عزم کی بھی نمائندہ ہے۔

یہ عمارت امریکہ کے معروف معمار ایڈورڈ ڈیورل اسٹون کے ڈیزائن سے مزین ہے، جنہوں نے ایوان صدر، واپڈا ہاؤس، اور پی این ایس سی بلڈنگ جیسے دیگر قومی عمارات کو بھی اپنا فن عطا کیا۔ پارلیمنٹ ہاؤس کا سنگِ بنیاد 14 اگست 1974ء کو ذوالفقار علی بھٹو نے رکھا اور تقریباً بارہ سال بعد اسے مکمل کیا گیا۔ شاہراہ دستور پر واقع یہ عمارت نہ صرف قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں کا مرکز ہے بلکہ یہاں سے عوامی نمائندے عوام کی آواز بن کر فیصلے کرتے ہیں۔

یومِ تکبیر — خودمختاری کا ناقابلِ فراموش لمحہ

دوسری جانب 28 مئی 1998ء کو سہ پہر 3 بج کر 16 منٹ پر چاغی کے پہاڑ گواہ بنے اُس لمحے کے جب پاکستان نے پانچ کامیاب ایٹمی دھماکوں کے ذریعے دنیا کو باور کرایا کہ یہ قوم اپنی خودمختاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان پر دباؤ شدید تھا، مگر اُس وقت کے قومی قائدین نے جرات، بصیرت اور عوامی جذبات کا ساتھ نبھاتے ہوئے دشمن کو واضح پیغام دیا کہ پاکستان امن چاہتا ہے، مگر کمزوری نہیں۔

یہ ایٹمی تجربات محض سائنسی کارنامہ نہیں تھے بلکہ قومی غیرت اور بقا کی جنگ کا اظہار تھے۔ پاکستان نے دو دن بعد 30 مئی کو چھٹا دھماکہ کر کے بھارتی برتری کو چیلنج کر ڈالا۔ یہی وہ دن تھا جب پاکستان پہلی اسلامی ایٹمی طاقت کے طور پر اُبھرا، اور اسی دن کو "یومِ تکبیر” کے نام سے منسوب کر دیا گیا۔

28 مئی ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ ایک طرف اگر ہم نے پارلیمانی اداروں کی مضبوطی کی طرف قدم بڑھایا، تو دوسری جانب قومی دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنا کر دنیا کو باور کرایا کہ ہم نہ صرف زندہ قوم ہیں بلکہ اپنی آزادی، خودمختاری اور نظریاتی سرحدوں کے محافظ بھی ہیں۔

یہ دن ہمیں اس بات کی یاد دہانی کرواتا ہے کہ قومیں اداروں اور اصولوں سے بنتی ہیں، اور جب تک ہم اپنے جمہوری و دفاعی ستونوں کو مضبوط رکھیں گے، تب تک کوئی بیرونی یا اندرونی خطرہ ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتا۔

عثمان ایوب
عثمان ایوبhttps://alert.com.pk
عثمان ایوب ایک تجربہ کار صحافی، اینکر اور لیکچرر ہیں جن کا تعلق اسلام آباد سے ہے۔ وہ مختلف قومی و بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ منسلک رہ چکے ہیں جن میں تہذیب ٹی وی، الرٹ، زاجل نیوز (دبئی) اور دی پاکستان گزٹ شامل ہیں۔ عثمان ایوب نہ صرف رپورٹر، اینکر اور نیوز ایڈیٹر کے طور پر کام کر چکے ہیں بلکہ انھیں مذہبی پروگرامز کی میزبانی، بلاگز اور آرٹیکلز لکھنے میں بھی مہارت حاصل ہے۔ عثمان اس وقت یونیورسٹی آف لاہور کے اکیڈمی آف لینگوئجز اینڈ پروفیشنل ڈیولپمنٹ میں بطور لیکچرر عربی زبان کی تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ان کی تعلیمی قابلیت میں اسلامک میڈیا اور دعوت میں بیچلرز، اور عربی زبان میں ڈپلومہ شامل ہے۔ صحافت کے ساتھ ساتھ عثمان ایوب نے سماجی اور رفاہی اداروں میں بطور میڈیا آرگنائزر اور والنٹیئر بھی اپنی خدمات سرانجام دی ہیں۔ ان کی مہارتوں میں رپورٹنگ، تحقیق، مواد نویسی، ویڈیو ایڈیٹنگ، ٹیم مینجمنٹ، اور کمیونیکیشن اسکلز شامل ہیں۔
متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں