اتوار, دسمبر 22, 2024

امام کعبہ کا خطبہ: نبی اکرم ﷺ کی امت سے محبت اور امت کی ہدایت کا عظیم مشن

مکہ مکرمہ (19 جمادی الآخر 1446ھ بمطابق 20 دسمبر 2024): آج مسجد الحرام میں خطبہ جمعہ کے دوران شیخ ڈاکٹر ماہر بن حمد المعیقلی نے مسلمانوں کو اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے، اس کی عبادت کرنے اور اس کی خوشنودی کے لیے عمل کرنے کی دعوت دی۔ خطبہ میں انہوں نے نبی اکرم ﷺ کی حیاتِ طیبہ کو امت مسلمہ کے لیے مشعلِ راہ قرار دیا اور ان کے مشن کو انسانیت کے لیے نجات کا ذریعہ بتایا۔

نبی اکرم ﷺ کا مشن:

شیخ المعیقلی نے وضاحت کی کہ انبیاء کرام کو اللہ تعالیٰ نے انسانیت کی ہدایت اور اپنی وحدانیت کے پیغام کے لیے بھیجا۔ ان کا مقصد شریعت کو واضح کرنا اور انسانوں کو دنیا و آخرت میں کامیابی کی طرف گامزن کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ نبی اکرم ﷺ نے نہ صرف اللہ کا پیغام پہنچایا بلکہ اس مشن کے لیے انتھک محنت کی۔ آپ ﷺ نے اپنی امت کو رات دن، علانیہ اور پوشیدہ ہر طرح سے دین کی دعوت دی۔ بازاروں اور اجتماعات میں جا کر مشرکین کو اللہ کی طرف بلایا اور ان کی طرف سے ملنے والی ہر اذیت کو صبر کے ساتھ برداشت کیا۔

امت کی بھلائی کے لیے نبی ﷺ کی جدوجہد:

امام کعبہ نے فرمایا کہ نبی اکرم ﷺ کی امت کے لیے محبت اور شفقت بے مثال تھی۔ آپ ﷺ کی خواہش تھی کہ ہر انسان دنیا میں اچھی زندگی گزارے اور آخرت میں جنت کا مستحق بنے۔
اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کے اپنی امت کی ہدایت کے لیے بے پناہ جذبے اور غم کا ذکر ان آیات میں کیا:

  • ﴿لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَفْسَكَ أَلَّا يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ﴾ (شاید آپ اپنی جان کو ہلاک کر لیں گے کہ وہ ایمان نہیں لاتے)
  • ﴿فَلَا تَذْهَبْ نَفْسُكَ عَلَيْهِمْ حَسَرَاتٍ﴾ (اپنی جان کو ان پر حسرتوں میں ہلاک نہ کریں)

انہوں نے مزید کہا کہ نبی ﷺ کی خواہش صرف یہ نہیں تھی کہ لوگ ایمان لائیں بلکہ ان کی کامیابی کے لیے وہ دن رات دعا کرتے تھے۔

امت کے لیے دعائیں:

نبی اکرم ﷺ کی امت سے محبت کا ذکر کرتے ہوئے شیخ المعیقلی نے صحیح مسلم کی حدیث بیان کی کہ نبی ﷺ نے دعا کرتے ہوئے کہا:
"اللَّهُمَّ أُمَّتِي أُمَّتِي”
اللہ تعالیٰ نے جبریل علیہ السلام کو نبی ﷺ کے پاس بھیجا اور ان سے پوچھا کہ وہ کیوں رو رہے ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا کہ وہ اپنی امت کے لیے فکرمند ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"ہم آپ کو آپ کی امت کے بارے میں راضی کریں گے اور آپ کو کوئی رنج نہیں دیں گے۔”

قیامت کے دن شفاعت:

امام کعبہ نے قیامت کے دن نبی اکرم ﷺ کی شفاعت کا ذکر کیا اور فرمایا کہ جب تمام انبیاء اپنی اپنی امتوں سے کہیں گے "نفسی نفسی” (میں اپنی جان کی فکر میں ہوں)، تو نبی اکرم ﷺ فرمائیں گے "أمتي أمتي” (میری امت، میری امت)۔
نبی ﷺ اللہ سے اپنی امت کی بخشش کے لیے دعا کریں گے، میزان کے قریب کھڑے ہوں گے اور امت کو صراط سے گزروانے کے لیے دعا کریں گے۔

نبی ﷺ کی سنت پر عمل کی اہمیت:

شیخ المعیقلی نے کہا کہ نبی ﷺ نے اپنی امت کے لیے دین کو مکمل طور پر بیان کر دیا اور ہر وہ چیز واضح کر دی جو جنت کے قریب لے جائے یا جہنم سے دور کر دے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کو حکم دیا:
﴿يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ﴾ (اے رسول! جو کچھ آپ پر نازل کیا گیا ہے، اسے پہنچا دیں)۔
نبی ﷺ نے اپنی امت کو نہ صرف زبانی نصیحت کی بلکہ عملی طور پر بھی دین پر عمل کر کے دکھایا۔

اختتامی پیغام:

امام کعبہ نے مسلمانوں کو تلقین کی کہ وہ نبی اکرم ﷺ کی محبت کا حق ادا کریں اور ان کی سنت پر عمل کریں۔ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے اپنی زندگی کا ہر لمحہ امت کے لیے وقف کیا، یہاں تک کہ اپنی آخری سانسوں میں بھی وہ امت کے لیے فکر مند رہے۔

اللہ کے رسول ﷺ کا فرمان ہے:
"جو میری سنت سے محبت کرے گا، وہ قیامت کے دن میرے قریب ہوگا۔”
امام کعبہ نے مسلمانوں کو نبی اکرم ﷺ کے نقش قدم پر چلنے اور ان کی تعلیمات کو اپنانے کی دعوت دی تاکہ دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل ہو۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں