پیر, دسمبر 23, 2024

Kazakhstan – قازقستان

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے قازقستان کے دارالحکومت آستانہ کا فاصلہ قریباً ساڑھے چودہ سو میل شمال کی طرف ہے۔

آمد ورفت ہوائی سفر سے ہو سکتی ہے اور زمینی راستہ موجود ہے۔

وقت کا کوئی فرق نہیں۔ کبھی گرما سرما میں گھڑی آگے پیچھے کریں تو گھنٹے بھر کا فرق پڑسکتا ہے۔ پڑوسی ممالک میں وسطی ایشیائی ممالک،چین اور روس شامل ہیں

قازقستان کا کل رقبہ سوا ستائیس لاکھ مربع کلومیٹر یا دس لاکھ مربع میل سے زیادہ ہے (مغربی یورپ سے بڑا) ۔

آبادی قریباً دو کروڈ سات لاکھ ہے۔

قازقستان میں ترکستانی،قازخی اور روسی زبانیں بولی جاتی ہیں۔ عربی کے ترجمان بھی مل جاتے ہیں۔

بیشتر قازقستان میں تو قازخی نسل ہی آباد ہے جبکہ دوسرے نمبر پر شمالی سرحد کے ساتھ روس کی سلاوک نسل آباد ہے۔انکے علاوہ ازبک،یوکرینی،یوغر،جرمن،
آزربائیجانی اور تاتار وغیرہ بھی آباد ہیں۔

آب وہوا کانٹینینٹل سرد ہے۔موسمِ گرما خوشگوار معتدل جبکہ موسمِ سرما کافی سرد ہوتا ہے۔ بارش کم ہی ہوتی ہے ۔

کرنسی تینگے سکہ رائج ہے جو ایک پاکستانی روپے کے مقابلہ میں 1.83 بنتا ہے جبکہ ایک امریکی ڈالر کے مقابلہ میں 508.91 بنتا ہے۔
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے مطابق قازقستان کا 2024ء میں جی ڈی پی 292.55 بلین ڈالر جا رہا ہے۔

کہنے کو تو قازقستان سوویت یونین سے نکل گیا مگر اپنا تشخص آج تک نہیں معلوم۔ مشرق مغرب شمال جنوب کے علاقائی ایکٹر اس خطے کو قابو کرنا چاہتے ہیں۔

اسلام یہاں کوہ قاف اور ایران کے رستے پہنچا۔ خلافت عباسیہ بغداد نے بار بار وفود بھیجے تبلیغ ودعوت کے نتیجے میں قبائل رفتہ رفتہ ایمان لائے اور اپنے شوق ورغبت سے مسلمان ہوئے۔ تیسری چوتھی صدی ہجری تک جنوب کی پٹی جھیل بالکش سے بحیرۂ خزر یا کیسپیئن تک مسلمان ہو چکی تھی۔ انیسویں صدی میں زار روس کا قبضہ رہا،پھر کیمونسٹوں کا۔ کیمونزم کے خاتمہ پر 25 دسمبر 1991ء کو سوویت یونین سے نکلنے والا یہ آخری ٹکڑہ تھا۔خوف تھا کہ ملک میں بد امنی نہ ہو اسلئے 1997ء میں دارالحکومت الماتے سے آستانہ لے آئے ۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں