حماس کے سربراہ یحییٰ سنور کی اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپ میں شہادت کی ویڈیو نے دنیا بھر کے لوگوں کو متاثر کیا ہے۔ اس ویڈیو میں یحییٰ سنور کو زخمی حالت میں ایک صوفے پر بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے، جہاں انہوں نے اپنے ہاتھ میں موجود چھڑی کو آخری لمحوں میں بھی مزاحمت کی علامت کے طور پر اسرائیلی ڈرون کی جانب اچھال دیا۔ اس واقعے نے ایک نیا عربی محاورہ "عصا السنوار” یا "سنور کی چھڑی” کو جنم دیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ کسی مقصد کے لیے اپنی آخری حد تک کوشش کرنا اور عظیم ترین قربانی دینا۔
ترک میڈیا کے مطابق، سنور کا یہ عمل غزہ اور دنیا بھر کے لوگوں کے لیے مزاحمت کا استعارہ بن گیا ہے۔ ترکی کے ذرائع ابلاغ میں اور سوشل میڈیا پر "عصا السنوار” کا استعمال بطور مثال کیا جا رہا ہے۔ دہلی مائناریٹی کمیشن کے سابق سربراہ ظفر الاسلام خان نے بھی سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر لکھا کہ اسرائیلی سمجھتے تھے کہ سنور کی موت سے فلسطین کی آزادی کی تحریک ختم ہوجائے گی، مگر وہ شہادت کے بعد ایک لیجنڈ بن گئے ہیں۔ ظفر الاسلام نے مزید کہا کہ "سنور کی چھڑی” کا مطلب اب کسی سے آخری حد تک لڑنا اور جدوجہد کرتے رہنا ہے۔
سوشل میڈیا پر "عصا السنوار” کو مختلف تشبیہوں سے جوڑا جا رہا ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ "سنور کی چھڑی” اسرائیل کے ڈیوڈ سلنگ میزائل سے بھی زیادہ طاقتور علامت بن گئی ہے۔ اس ضرب المثل کو عرب دنیا میں مزاحمت اور کوشش کے استعارے کے طور پر قبول کیا جا رہا ہے اور یہ ان تمام لوگوں کے لیے حوصلہ افزائی کی مثال ہے جو اپنے مقاصد کے لیے ہر ممکن جدوجہد کرتے ہیں۔