کراچی: میٹرک بورڈ کراچی نے غیر رجسٹرڈ اسکول کو امتحانی مرکز بنایا اور 11 مختلف اسکولوں کے طلباء کو مذکورہ امتحانی مرکز میں نویں اور دسویں کے امتحان کے لیے بھیجا تھا ۔
بعد ازاں گل فاونڈیشن نامی متعلقہ امتحانی مرکز کے مالکان اور بورڈ کے ذمہ داران میں مبینہ طور پر جھگڑا ہو گیا ۔ جس کا غصہ بورڈ افسران نے متعلقہ امتحانی مرکز کے تمام بچوں کو فیل کر کے نکالا ہے ۔
واضح رہے کہ محمکہ تعلیم سندھ کے ماحت نجی اسکولوں کو ریگولرائز کرنے والے ڈائریکٹیوریٹ آف انسپکشن اینڈ رجسٹریشن پرائیویٹ انسٹیٹیوشن سے رجسٹرڈ سکول کو ہی میٹرک بورڈ کی جانب سے الحاق کیا جاتا ہے تاہم میٹرک بورڈ نہ صرف گل فاؤنڈیشن کو امتحانی مرکز بنانے سے قبل سکول کا سروے تک نہیں کیا تھا بلکہ اس کی رجسٹریشن اور الحاق جیسی اہم ترین شرط کو بھی نظر انداز کر دیا تھا ۔ جس کی وجہ سے اب 11 اسکولوں کے طلبہ کو نتائج میں فیل کر دیا گیا ہے ۔
مذکورہ صورتحال میں سکولوں کے سربراہان ‛ طلبہ اور ان کے والدین میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ والدین و طلبہ نے وزیر اعلی سندھ وزیر بورڈز و یونیورسٹیز ‛ چیئرمین بورڈ سے درخواست کی ہے کہ اس مسئلہ کو فوری حل کر کے بچوں کے مستقبل کو بچایا جائے ۔ اس مسئلہ کے حل کے لیے تمام اسٹیک ہولڈز نے مشترکہ طور پر ایک بورڈ ایکشن کمیٹی تشکیل دی ہے ۔
جس نے مندرجہ ذیل اقدامات اٹھانے کا اصولی فیصلہ کیا ہے
۔ کراچی میٹرک بورڈ کے ذمہ داران سے ملاقات کر کے یہ مسئلہ حل کروایا جائے ۔ مسئلہ حل نہ ہونے کی صورت میں متاثرہ بچے ان کے والدین اور اساتذہ بورڈ افس پر بھرپور احتجاج ریکارڈ کروائیں گے ۔ہم سیاسی جماعتوں و سماجی شخصیات سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے لیے آواز اٹھائے ۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ، وزیر بورڈز و یونیورسٹیز ‛ چیئرمین میٹرک بورڈ سے اپپل کرتے ہے کہ اس مسئلہ پر فوری نوٹس لیں اور بچوں کے مستقبل کو بچایا جائے
مسئلہ حل نہ ہونے کی صورت میں متاثرہ بچے ان کے والدین اور اساتذہ بورڈ آفس پر بھرپور احتجاج ریکارڈ کروائیں گے ۔
اسٹیک ہولڈز نے اسکولز کے سربراہان کے ساتھ مشترکہ طور پر پریس کانفرنس کیا جس میں ممبر صوبائی اسمبلی سندھ علی احمد، جان، ممبر صوبائی اسمبلی سندھ آصف خان، ممبر صوبائی اسمبلی سندھ آصف موسیٰ،ممبر قومی اسمبلی عبدلقادر پٹیل کے کوآرڈینیٹر محمود حسن ،ماڑیپور ٹاؤن وائس چیئرمین آصف کوثر, سیو سیٹیزن ویلفیئر آرگنائزیشن کی جنرل سیکرٹری سائرا شیخ، پاک ماہیگیر ویلفئیر ایسوسی ایشن کے صدر علاؤالدین ناكوا, PEPSA وومن ونگ کی صدر ثمرین، اور اسکول سربراہان موجود تھے۔