کراچی : جوڈیشل مجسٹریٹ 8 ایسٹ صفدر علی مہیسر کی عدالت میں محمد احمد عبدالخالق نے دفعہ 145 CrPC کے تحت درخواست داخل کی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پلاٹ نمبر 31 مارٹن کوارٹرز پر قادیانیوں نے ایک مسجد نما عبادت گاہ بنائی ھوئی ھے اور پلاٹ کے کاغذات میں الاٹمنٹ آرڈر ، پرپوز پلان ، سائیڈ پلان پر مسجد لکھا ہوا ہے اور نقشہ بھی مسجد کا پاس ہوا ہے۔
1973 کے آئین پاکستان کے آرٹیکل (3) 260 کے تحت قادیانی غیر مسلم ھیں لہٰذا مسجد کے نام کی زمین کو استعمال نھیں کر سکتے ۔ اور سپریم کورٹ کی ججمنٹ کی روشنی میں قادیانی مسلمانوں کی وہ چیزیں اور علامات جو کہ شریعت کے حساب سے ٹائٹل ھیں اس کو قادیانی استعمال نھیں کر سکتے جیسے کہ مسلممان اپنی عبادت گاہ کے لیے چرچ ، مندر ، یا گردوارہ جیسے نام استعمال نھیں کر سکتے۔
اس سے قبل بھی اسی عبادت گاہ پر 3 FIR کٹ چکی ھیں اور مدعی نے DIG EAST , CCPO KHI , DC EAST کو مختلف اوقات میں درخواستیں دے چکا ھے اور اس پر اب تک اس عبادت گاہ کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی ہے جس کی وجہ سے اہلیان علاقہ میں شدید استعال پایا جاتا ھے اور کسی بھی وقت نقص امن اور خون خرابہ کا شدید خطرہ ھے ۔
لہٰذا ضابطہٴ فوجداری دفعہ 145 کے تحت علاقہ مجسٹریٹ کی یہ ذمہ داری ھے کہ کسی بھی علاقے میں ایسی پراپرٹی کو سیل کر دے جس پر معزز جج صاحب نے SHO جمشید کوارٹرز ، SBCA ، اور 6 قادیانیوںکو نٹسز جاری کر دیے ۔ مدعی کی جانب سے عدالت میں ایڈووکیٹ منظور راجپوت ، ایڈووکیٹ خالد نواز مروت ،ایڈووکیٹ جاوید خاکسار ، ایڈووکیٹ رانا ذیشان ، ایڈووکیٹ شمیم احمد و دیگر پیش ھوئے ۔