Home پاکستان تھانہ واٹر کارپوریشن کے ایس ایچ او کیخلاف مذید شکایات سامنے آ...

تھانہ واٹر کارپوریشن کے ایس ایچ او کیخلاف مذید شکایات سامنے آ گئیں

کراچی : تھانہ واٹر کارپوریشن کے ایس ایچ او مظہر اقبال اعوان پولیس کے مفرور اور ایک معطل اہلکار کے ہمراہ چھاپہ مار کارروائیاں کرنے لگے ، بعض ٹینکروں کو مبینہ طور پر رشوت وصولی کے بعد چھوڑ دیتے ہیں ، اور بعض ملزمان کیخلاف واٹر کارپوریشن افسران کے بجائے منگھوپیر پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کرا دیتے ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق واٹر کارپوریشن کے تھانے میں تعینات ایس ایچ او انسپکٹر مظہر اقبال اعوان کے خلاف شکایات بڑھنے لگی ہیں ، محکمہ کی طرح واٹر کارپویشن کو بھی سمجھ کر نرالہ انداز نکال لیا ہے ۔ ایس ایچ او کیخلاف شواہد موصول ہوئے ہیں کہ ان کی موبائیل گاڑی میں معطل پولیس اہلکار منیر نیازی بھی ان کے ساتھ چھاپہ مار کارروائی میں شامل ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں : تھانہ واٹر کارپوریشن کے ایس ایچ او کی سرپرستی میں پانی مافیا بے لگام

ایس ایچ او مظہر اقبال اعوان کے بارے میں حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ ان کے رابطے نوکری سے برخاست سابق پولیس ہلکار جمشید سے بھی ہیں ، جمشید خود بھی پانی چور ہے اور اس کے خلاف قبضہ ، چوری کے درجنوں مقدمات منگھو پیر تھانے میں درج ہیں ، جو دیگر پانی چوروں کی مخبری کرتا ہے اور اپنا سیٹ اپ بچا لیتا ہے ۔

تاہم اگر واٹر بورڈ اینٹی تھیفٹ سیل کے افسران چھاپہ مارنے کے لئے منگھو پیر کی جانب بڑھتے ہیں تو مبینہ طور پر جمشید کو خبر مل جاتی ہے اور وہ اپنا سیٹ اپ بچا لیتا ہے اور اپنے سیٹ اپ میں چلنے والوں کو بھی اطلاع کر دیتا ہے جس کی وجہ سے اینٹی تھیفٹ سیل کی چھاپہ مار کارروائی ناکام ہو جاتی ہے ۔

پولیس وردی میں ملبوس اے ایس آئی عابد ، درمیان میں معطل اہلکار منیر نیازی اور پرائیویٹ لباس میں انوسٹیگیشن آفیسر فاروق موجود ہیں تصویر سے منیر نیازی کا موقف غلط ہے

اس حوالے سے سندھ پولیس کی جانب سے معطل اہلکار منیر نیازی سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ میں مظہر اقبال اعوان کے ساتھ نہیں ہوتا ہوں ۔ بلکہ میں اپنا کاروبار کرتا ہوں ۔ اس کے علاوہ میں آپ کو کچھ نہیں بتا سکتا ۔

ایس ایچ او مظہر اقبال اعوان سے ان کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ منیر نیازی پولیس چھوڑ چکا ہے تاہم وہ میرا پرائیویٹ ڈرائیور ہے اور میرے ساتھ ہی ہوتا ہے ۔ جس کو میں نے اپنے ساتھ رکھا ہوا ہے ، اور میں نے جو گاڑیاں پکڑ کر چھوڑی تھیں ان کے ڈاکیومنٹ کلیئر تھے تب چھوڑی ہیں ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں جمشید کو نہیں جانتا ہوں ۔

اس کے بعد نوکری سے برخاست سابق پولیس اہلکار جمشید سے رابطہ کرنے کی متعدد بار کوشش کی گئی تاہم جمشید کا نمبر مسلسل بند تھا ۔

NO COMMENTS

Exit mobile version