Home بلاگ چودھری خلیق الزماں: تحریکِ پاکستان کا ایک گم نام ہیرو

چودھری خلیق الزماں: تحریکِ پاکستان کا ایک گم نام ہیرو

برصغیر کی تاریخ میں بے شمار ایسے نام ملتے ہیں جنہوں نے آزادی کی جدوجہد میں اپنی توانائیاں صرف کیں، لیکن وقت کی گرد نے ان کے تذکرے کو ماند کر دیا۔ انہی میں ایک اہم اور نسبتاً گمنام نام چودھری خلیق الزماں کا بھی ہے۔ آج، اُن کی برسی کے موقع پر، ہم اُن کی جدوجہد، کردار اور خدمات کا جائزہ لیتے ہیں تاکہ نئی نسل اُن قربانیوں سے آگاہ ہو جو پاکستان کی بنیاد رکھنے والوں نے دی تھیں۔

چودھری خلیق الزماں 1889ء میں لکھنؤ، متحدہ ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ اُنہوں نے ابتدائی تعلیم لکھنؤ اور علی گڑھ سے حاصل کی، اور اعلیٰ تعلیم انگلستان سے حاصل کرنے کے بعد برصغیر واپس آئے۔ تعلیم اور قانون کے میدان میں کامیابی کے باوجود، اُنہوں نے سیاست کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا، اور کانگریس کے ابتدائی دور میں بھی سرگرم رہے۔ تاہم، جب اُنہیں احساس ہوا کہ مسلم مفادات کانگریس کے ایجنڈے پر قربان ہو رہے ہیں، تو وہ آل انڈیا مسلم لیگ میں شامل ہو گئے۔

خلیق الزماں ان چند رہنماؤں میں شامل تھے جنہوں نے نہ صرف مسلم لیگ کے ابتدائی تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط کیا بلکہ قراردادِ پاکستان کی منظوری میں بھی کلیدی کردار ادا کیا۔ 1940ء کی لاہور قرارداد کے موقع پر، اُنہوں نے محمد علی جناح کے شانہ بشانہ رہتے ہوئے مسلمانوں کے علیحدہ وطن کے مطالبے کو اجاگر کیا۔ اُن کی تقریریں، تحریریں اور تنظیمی صلاحیتیں تحریکِ پاکستان کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی تھیں۔

پاکستان کے قیام کے بعد، چودھری خلیق الزماں کو مختلف سفارتی ذمہ داریاں سونپی گئیں۔ وہ انڈونیشیا، مصر، شام، لبنان اور دیگر ممالک میں پاکستان کے سفیر رہے۔ اُنہوں نے پاکستان کے ابتدائی سفارتی تعلقات کو استوار کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ سفارتی محاذ پر اُن کی کاوشیں بتاتی ہیں کہ وہ صرف ایک سیاستدان نہیں بلکہ ایک مدبر اور بین الاقوامی سطح کے رہنما تھے۔

1961ء میں انھوں نے پاتھ وے ٹو پاکستان کے عنوان سے اپنی یادداشتیں شائع کیں۔ سوانح عمری کا اردو ورژن 1967ء میں منظر عام پر آیا۔ اس کا عنوان ہے شاہراہ پاکستان ۔ اس کتاب کو بہت سے لوگ تحریک پاکستان کے بارے میں معلومات کا ایک نادر ‘خزانہ’ سمجھتے ہیں۔ اس کتاب میں، انھوں نے لکھا: "دو قومی نظریہ، جسے ہم نے پاکستان کی لڑائی میں استعمال کیا تھا، اس نے نہ صرف اقلیتی صوبوں کے مسلمانوں کے خلاف خون خرابا پیدا کیا تھا، بلکہ ان کے اور ہندوستان کے ہندوؤں کے درمیان ایک نظریاتی پچر بھی پیدا کیا تھا۔” انھوں نے مزید لکھا: "مسٹر جناح کو خود مسلمانوں کے لیے سنگین خطرات کا احساس تھا جنہیں تقسیم کے بعد ہندوستان میں چھوڑ دیا جانا تھا۔ مجھے یاد ہے کہ یکم اگست 1947ء کو، کراچی کے لیے اپنی آخری روانگی سے چند دن پہلے، مسٹر جناح نے ہندوستان کی دستور ساز اسمبلی کے مسلمان اراکین کو الوداعی 10 اورنگزیب روڈ پر واقع اپنے گھر بلایا۔

چودھری خلیق الزماں کا انتقال 1973ء میں ہوا۔ افسوس کہ آج اُن کا نام ہماری نصابی کتابوں اور قومی بیانیے سے تقریباً غائب ہے۔ وہ رہنما جنہوں نے تحریکِ پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، ہمیں اُن کی خدمات کو یاد رکھنے کی ضرورت ہے۔ یہ ہماری قومی ذمہ داری ہے کہ ہم نئی نسل کو اُن گمنام ہیروز سے روشناس کروائیں جنہوں نے پاکستان کے لئے اپنی زندگیاں وقف کیں۔

چودھری خلیق الزماں کا ذکر محض تاریخ کا باب نہیں بلکہ ایک عہد کی گواہی ہے؛ ایک ایسا عہد جس نے آزادی کے خواب کو حقیقت میں بدلا۔ آج اُن کی برسی پر ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم اُن کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے پاکستان کو ایک بہتر ریاست بنانے کے لئے کام کریں گے—ایک ایسا پاکستان جس کا خواب اُنہوں نے دیکھا تھا۔

Previous articleابراہم اکارڈ منوانا ایک نیا سامراجی وار
Next articleایکوے ٹورئل یا استوائی گنی – Equatorial guinea (وسطی افریقہ)
عثمان ایوب ایک تجربہ کار صحافی، اینکر اور لیکچرر ہیں جن کا تعلق اسلام آباد سے ہے۔ وہ مختلف قومی و بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ منسلک رہ چکے ہیں جن میں تہذیب ٹی وی، الرٹ، زاجل نیوز (دبئی) اور دی پاکستان گزٹ شامل ہیں۔ عثمان ایوب نہ صرف رپورٹر، اینکر اور نیوز ایڈیٹر کے طور پر کام کر چکے ہیں بلکہ انھیں مذہبی پروگرامز کی میزبانی، بلاگز اور آرٹیکلز لکھنے میں بھی مہارت حاصل ہے۔ عثمان اس وقت یونیورسٹی آف لاہور کے اکیڈمی آف لینگوئجز اینڈ پروفیشنل ڈیولپمنٹ میں بطور لیکچرر عربی زبان کی تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ان کی تعلیمی قابلیت میں اسلامک میڈیا اور دعوت میں بیچلرز، اور عربی زبان میں ڈپلومہ شامل ہے۔ صحافت کے ساتھ ساتھ عثمان ایوب نے سماجی اور رفاہی اداروں میں بطور میڈیا آرگنائزر اور والنٹیئر بھی اپنی خدمات سرانجام دی ہیں۔ ان کی مہارتوں میں رپورٹنگ، تحقیق، مواد نویسی، ویڈیو ایڈیٹنگ، ٹیم مینجمنٹ، اور کمیونیکیشن اسکلز شامل ہیں۔

Exit mobile version