لاہور: وفاق المدارس الاسلامیہ الرضویہ پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر مفتی محمد کریم خان کی اہلیہ مرحومہ کے ایصالِ ثواب کے لیے ختمِ چہلم کی تقریب جامعہ علمیہ میں منعقد ہوئی۔ تقریب میں چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق اور چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری، سیکرٹری و چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف پنجاب ڈاکٹر طاہر رضا بخاری، ناظم اعلیٰ نظام المدارس ڈاکٹر میرآصف اکبر، صدر سنی تحریک پنجاب مولانا مجاہد عبدالرسول، اور دیگر اہم علماء و مشائخ نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ "مدارس اسلام کے قلعے ہیں اور پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں۔ یہ پاکستان کی پہلی دفاعی لائن ہیں، اور ان کا تحفظ ہمارا قومی اور مذہبی فریضہ ہے۔ ہر صورت میں مدارس کا دفاع کریں گے اور انہیں دہشت گردی سے دور رکھنے میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔”
ڈاکٹر راغب نعیمی نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی سے نجات دلانے میں علماء و مشائخ کا بنیادی کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے والد ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید سمیت دیگر علماء نے ملک میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ ان کے مطابق، آج کے حالات میں بھی علماء و مشائخ کو اسی جذبے سے کردار ادا کرنا ہوگا جیسے پاکستان کی تخلیق کے وقت کیا تھا۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ "علماء و محققین کے علمی، تصنیفی اور تحریکی کاموں میں ان کی بیگمات کا بنیادی کردار ہوتا ہے۔ نیک اور صالح بیوی کا فوت ہو جانا نہ صرف خاندان بلکہ اسلامی معاشرت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔”
ڈاکٹر طاہر رضا بخاری نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ کے تناظر میں کہا کہ ان کی زوجہ سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنھا نے مشکل مراحل میں اسلام کی مدد کی اور ہر قسم کی مشکلات برداشت کیں۔ ان کے مطابق، انسان کی زندگی میں بیوی کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔
مفتی انتخاب نوری نے محراب و منبر کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ معاشرتی رواداری اور امن و امان کے فروغ میں ان کی اہمیت بنیادی ہے۔
اس موقع پر دیگر علمائے کرام جیسے پروفیسر راؤ ارتضیٰ اشرفی، ڈاکٹر مفتی محمد حسیب قادری، مولانا ارشد مصطفائی، قاری محمد یونس قادری، اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے ڈاکٹر مفتی کریم خان کی اہلیہ کے لیے دعا کی اور ان کے خاندان کو صبر کی تلقین کی۔
ختم چہلم کی تقریب میں سینکڑوں علماء و مشائخ اور ہزاروں افراد نے شرکت کی۔