Home صحت و تعلیم سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کے بزنس انکیوبیشن سینٹر میں مالی بے ضابطگیوں...

سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کے بزنس انکیوبیشن سینٹر میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف، شفافیت پر سوالات

کراچی: سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی (ایس ایم آئی یو) کے بزنس انکیوبیشن سینٹر (بی آئی سی) پر مالی بے ضابطگیوں اور غیر شفافیت کے الزامات سامنے آنے کے بعد اس پروجیکٹ کی فعالیت اور اس کے قیام کے اصل مقاصد پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ یہ سینٹر ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے زیرِ اہتمام ایک قومی اقدام کے تحت 2 کروڑ 40 لاکھ روپے کی خطیر رقم سے قائم کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد طلبہ کو کاروباری مواقع فراہم کرنا اور نوجوانوں میں کاروباری سوچ کو فروغ دینا تھا، لیکن شواہد کے مطابق یہ سینٹر تاحال غیر فعال اور غیر مؤثر ثابت ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق، جون 2022 میں ایک مینیجر کی تقرری کے بعد بھی بی آئی سی میں ترقی کا کوئی خاص عمل نہیں ہوا۔ یہ شکایت سامنے آئی ہے کہ بی آئی سی کے لئے مختص فنڈز کو دیگر شعبوں میں غیر متعلقہ سرگرمیوں پر خرچ کیا گیا، جس سے اس منصوبے کی شفافیت اور افادیت پر سوالات پیدا ہوئے۔ مزید برآں، اسسٹنٹ پروفیسر نعیم احمد نے، جو کہ اس منصوبے کے ذمہ دار ہیں، دو مختلف رپورٹس جمع کروائیں۔ ایک رپورٹ، جو ایچ ای سی کو پیش کی گئی اور جس پر کسی بھی اعلیٰ عہدیدار کے دستخط موجود نہیں تھے، میں چند تقریبات کو بی آئی سی اور بزنس ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کی مشترکہ سرگرمیاں ظاہر کیا گیا۔ جبکہ دوسری رپورٹ، جو مہران یونیورسٹی کو جمع کروائی گئی اور جس پر سینئر حکام کے دستخط موجود تھے، نے بی آئی سی کو متعدد سہولیات کے ساتھ ایک فعال سینٹر کے طور پر پیش کیا، حالانکہ حقیقت میں ایسا نہیں تھا۔

اس معاملے پر تعلیمی ماہرین نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پروفیسر بشیر شاہانی کا کہنا ہے کہ "ایسے اہم منصوبے میں فنڈز کی غیر قانونی استعمال اور شفافیت کے فقدان سے ایس ایم آئی یو کی قیادت کی کارکردگی اور نیت پر گہرے سوالات کھڑے ہوتے ہیں۔” انہوں نے اس سلسلے میں فوری احتساب اور مالی بے ضابطگیوں کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔

ایس ایم آئی یو کے بزنس انکیوبیشن سینٹر کا غیر فعال ہونا نہ صرف یونیورسٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ طلبہ اور نئے کاروباری افراد کے لیے ایک اہم تعاون کا ذریعہ ختم ہوتا نظر آ رہا ہے۔ اس سنگین صورتحال میں یونیورسٹی کو ایچ ای سی اور طلبہ کے اعتماد کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے فوری طور پر شفاف اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ بی آئی سی کو اصل مقاصد کے مطابق چلایا جا سکے اور طلبہ کو مطلوبہ سہولیات اور مواقع فراہم کیے جا سکیں۔

Exit mobile version