اردو کے نامور افسانہ نگار ممتاز مفتی کا اصل نام ممتاز حسین تھا اور وہ بٹالہ ضلع گورداس پور میں 11 ستمبر 1905ء کو پیدا ہوئے۔
انہوں نے لاہور سے تعلیم حاصل کی اور پھر تدریس کے پیشہ سے وابستہ ہوئے۔ کچھ وقت فلمی دنیا میں بھی گزارا پھر مختلف سرکاری اداروں میں خدمات انجام دیتے رہے۔ ممتاز مفتی کا پہلا افسانہ ’’جھکی جھکی آنکھیں‘‘ 1936ء میں ’’ادبی دنیا‘‘ لاہور میں شائع ہوا تھا۔ ان کے افسانوی مجموعوں میں ان کہی، گہما گہمی، چپ، اسمارائیں، گھڑیا گھر، روغنی پتلے، سمے کا بندھن اور کہی نہ آجائے کے نام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی دیگر تصانیف میں ان کے سوانحی ناول ’’علی پور کا ایلی‘‘ اور ’’الکھ نگری‘‘ سفرنامے ’’لبیک‘‘ اور ’’ہند یاترا‘‘ خاکوں کے مجموعے پیاز کے چھلکے، اوکھے لوگ اور اور اوکھے لوگ شامل ہیں۔ حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں ستارۂ امتیاز عطا کیا تھا۔
27 اکتوبر 1995ء کوممتاز مفتی اسلام آباد میں وفات پاگئے اوراسلام آباد ہی کے مرکزی قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔