بدھ, جون 25, 2025

فپواسا کا SMIU اساتذہ کیساتھ ناروا سلوک پر انکوائری کا مطالبہ

کراچی : فپواسا پاکستان نے سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کراچی میں اساتذہ کے ساتھ ناروا سلوک پر شدید اظہار مذمت کرتے ہوئے شفاف و غیر جانب دار انکوائری کا مطالبہ کیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز (فپواسا) سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی (ایس ایم آئی یو) کراچی میں اساتذہ کے ساتھ ناروا سلوک اور انتقامی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتی ہے۔

فپواسا کی جانب سے تشکیل دی گئی ایک کمیٹی نے 29 مئی 2025 کو ایس ایم آئی یو کا دورہ کیا تاکہ اساتذہ سے متعلق جاری مسائل کا جائزہ لیا جا سکے۔ اس دورے کی تفصیلات 1 جون 2025 کو سہ پہر 2:30 بجے منعقدہ فپواسا کی آن لائن ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس میں پیش کی گئیں۔

اجلاس میں انکشاف ہوا کہ دورے کے دن ہی ایک فیکلٹی ممبر کو برطرف کر دیا گیا۔ اس اچانک اقدام پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا کہ آیا برطرفی کے تمام تقاضے پورے کیے گئے تھے یا نہیں، اور اگر الزامات درست بھی ہوں، تو کیا ان کے تحت دی جانے والی سزا یونیورسٹی کے قواعد کے مطابق ہے۔

تفصیلی غور و خوض کے بعد ایگزیکٹو کونسل نے متفقہ طور پر یہ قرار داد منظور کی کہ وزیر اعلیٰ سندھ جناب مراد علی شاہ اور گورنر سندھ جناب محمد کامران خان ٹیسوری سے درخواست کی جائے کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور ایک غیر جانبدار، خودمختار کمیٹی کے ذریعے شفاف انکوائری کروائیں۔ فپواسا اس بات کا بھی مطالبہ کرتی ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی میں فپواسا پاکستان کے ایک نمائندے کو شامل کیا جائے۔

مزید برآں، ایگزیکٹو کونسل نے سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے مطالبہ کیا کہ وہ تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے تک اساتذہ کے خلاف تمام انتقامی اقدامات کو فوری طور پر روک دیں۔

فپواسا اساتذہ کے حقوق، عزت نفس اور پیشہ ورانہ وقار کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے اور ہر سطح پر اساتذہ کے ساتھ کھڑی ہے۔

عظمت خان
عظمت خانhttps://www.azmatnama.com/
عظمت خان ، کراچی بیسڈ صحافی ہیں ، 2 کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ کراچی یونیورسٹی میں ابلاغ عامہ میں ایم فل کے طالب علم ہیں ۔ گزشتہ 12 برس سے رپورٹنگ کر رہے ہیں ۔ ان کی رپورٹنگ فیلڈ میں تعلیم و صحت ، لیبر ، انسانی حقوق ، اسلامی جماعتوں سمیت RTI سے معلومات تک رسائی جیسی اہم ذمہ داریاں شامل ہیں ۔ 10 برس تک روزنامہ امت میں رپورٹنگ کرنے کے بعد اب ڈیجیٹیل سے جرنلزم کر رہے ہیں
متعلقہ خبریں

مقبول ترین

متعلقہ خبریں