کراچی (رپورٹ): سیکیورٹی اہلکار راؤ توفیق اور محمد صدیق کو جعلی سرکاری نمبر پلیٹ رکھنے اور ایکسائز پولیس کی ٹولی کے الزامات کے مقدمے میں باعزت بری کر دیا گیا۔ جوڈیشنل مجسٹریٹ و کنزیومر کورٹ کراچی سینٹرل نے ملزمان کو تمام الزامات سے بری کرتے ہوئے مقدمہ ختم کرنے کا حکم صادر کیا۔
تھانہ خواجہ اجمیر نگری نے ملزمان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 170، 171، 468 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ الزام تھا کہ ملزمان کے قبضے سے ایکسائز پولیس کی جعلی ٹولی اور جعلی سرکاری نمبر پلیٹ برآمد ہوئی تھی۔
ضمانت کے بعد دونوں ملزمان نے صحتِ جرم سے انکار کیا۔ پراسیکیوشن نے سب انسپکٹر مٹھو خان کو بطور مدعی مقدمہ پیش کیا، لیکن وہ عدالت میں ملزمان کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا۔
ملزمان کے وکیل، لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ، نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ:
- ملزمان کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں۔
- مقدمہ جھوٹے الزامات پر مبنی ہے، جس کا مقصد ملزمان کو غیر ضروری طور پر پھنسانا تھا۔
- گواہوں کے سمن نوٹس اور وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود 16 سماعتوں میں کوئی گواہ پیش نہیں ہوا۔
- مدعی مقدمہ نے کسی غیر جانبدار گواہ کو شامل نہیں کیا، جو کیس کی بنیاد کو مزید مشکوک بناتا ہے۔
وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ:
- راؤ توفیق سیکیورٹی اہلکار ہیں اور وقوعہ کے دن وہ اپنے ماموں کے گھر شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے حیدرآباد سے کراچی آئے تھے۔
- واقعے کے وقت راؤ توفیق اپنے دوست محمد صدیق کے ساتھ بس اسٹاپ جا رہے تھے، جب پولیس اہلکاروں کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی، جس کے نتیجے میں جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا۔
- اس سے قبل راؤ توفیق پر ناجائز اسلحے کا مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا، جس میں وہ بری ہو چکے ہیں۔
- کوئی جعلی سرکاری نمبر پلیٹ یا ایکسائز کی ٹولی ملزمان کے قبضے سے برآمد نہیں ہوئی۔
عدالت نے وکیل صفائی کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوشن ملزمان کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا۔ مدعی مقدمہ کی جانب سے پیش کردہ شواہد ناکافی اور غیر معیاری تھے۔
جوڈیشنل مجسٹریٹ و کنزیومر کورٹ کراچی سینٹرل نے ملزمان راؤ توفیق اور محمد صدیق کی بریت کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں باعزت بری کرنے کا حکم دے دیا۔