Home بلاگ پروفیسر ڈاکٹر شیخ محمد اقبالؒ: نابینائی میں بینائی کا مینار

پروفیسر ڈاکٹر شیخ محمد اقبالؒ: نابینائی میں بینائی کا مینار

آج 21 مئی کو ہم ایک ایسے نابغۂ روزگار دانشور، ماہرِ تعلیم، مترجم، شاعر، نقاد، محقق اور نابینا نابغہ، پروفیسر ڈاکٹر شیخ محمد اقبالؒ کی یاد تازہ کر رہے ہیں جنہوں نے علم، ادب اور تہذیب کے افق پر وہ نقوش ثبت کیے جو وقت کی گرد میں بھی ماند نہیں پڑے۔

علمی و تدریسی سفر

19 اکتوبر 1894ء کو جالندھر میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر اقبالؒ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے عربی میں ایم اے کیا اور بعد ازاں کیمبرج یونیورسٹی سے مشہور مستشرق ای جی براؤن کی نگرانی میں فارسی میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔ 1922ء میں انہوں نے اورینٹل کالج لاہور میں تدریسی خدمات کا آغاز کیا اور صدرِ شعبہ فارسی سے لے کر پرنسپل کے منصب تک فائز رہے۔

ادبی خدمات کی وسعت

ڈاکٹر اقبالؒ وہ منفرد شخصیت تھے جنہوں نے نابینائی کو اپنی تخلیقی اور فکری بینائی میں کبھی حائل نہ ہونے دیا۔ انہوں نے اردو، فارسی، انگریزی اور پنجابی— چاروں زبانوں میں شاعری و نثر کا وہ خزانہ چھوڑا جو آج بھی علمی دنیا کے لیے سرمایہ افتخار ہے۔ ان کے 9 شعری مجموعے اور درجنوں نثری کتب میں ہر پہلو سے انسانی نفسیات، روحانیت، رومانی تجربات، کلاسیکی اور جدید رجحانات کا حسین امتزاج ملتا ہے۔

نابیناؤں کے لیے انقلابی خدمات

ڈاکٹر اقبالؒ پاکستان کے پہلے نابینا ایم اے، پہلے نابینا انگریزی لیکچرار، اور پی ایچ ڈی شخصیت تھے۔ انہوں نے نابینا افراد کے لیے کرکٹ جیسے کھیل کو متعارف کرایا، جس کی بنیاد پر بعد ازاں پاکستان کی نابینا کرکٹ ٹیم عالمی سطح پر نمایاں ہوئی۔

خاندانی پس منظر

آپ نہ صرف معروف دانشور پروفیسر ڈاکٹر داؤد رہبر کے والد تھے بلکہ مشہور صداکار ضیاء محی الدین کے تایا بھی تھے۔ ان کا علمی و ادبی پس منظر ایک تہذیبی ورثے کی حیثیت رکھتا ہے۔

تحسین و اعتراف

ڈاکٹر اقبالؒ کو حکومت پاکستان نے تمغۂ امتیاز سے نوازا۔ ان پر شاہد بخاری کی تصنیف "پاکستانی ادب کے معمار” ایک مستند علمی مرقع ہے، جس میں ان کی زندگی کے ہر گوشے کو تفصیل سے اجاگر کیا گیا ہے۔

اختتامی کلمات

ڈاکٹر شیخ محمد اقبالؒ کی زندگی اس امر کا زندہ ثبوت ہے کہ اگر بصیرت ہو تو بصارت کی کمی راستہ نہیں روک سکتی۔ انہوں نے اپنی فکری توانائی، تخلیقی جدو جہد اور روحانی شفافیت سے اردو ادب و تعلیم کو جس طرح سینچا، وہ آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔

Previous articleمسافر کی ڈائری سے: رودادِسفر برطانیہ سے تیسرا اقتباس
Next article تیونس – Tunisia (شمالی افریقہ)
عثمان ایوب ایک تجربہ کار صحافی، اینکر اور لیکچرر ہیں جن کا تعلق اسلام آباد سے ہے۔ وہ مختلف قومی و بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ منسلک رہ چکے ہیں جن میں تہذیب ٹی وی، الرٹ، زاجل نیوز (دبئی) اور دی پاکستان گزٹ شامل ہیں۔ عثمان ایوب نہ صرف رپورٹر، اینکر اور نیوز ایڈیٹر کے طور پر کام کر چکے ہیں بلکہ انھیں مذہبی پروگرامز کی میزبانی، بلاگز اور آرٹیکلز لکھنے میں بھی مہارت حاصل ہے۔ عثمان اس وقت یونیورسٹی آف لاہور کے اکیڈمی آف لینگوئجز اینڈ پروفیشنل ڈیولپمنٹ میں بطور لیکچرر عربی زبان کی تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ان کی تعلیمی قابلیت میں اسلامک میڈیا اور دعوت میں بیچلرز، اور عربی زبان میں ڈپلومہ شامل ہے۔ صحافت کے ساتھ ساتھ عثمان ایوب نے سماجی اور رفاہی اداروں میں بطور میڈیا آرگنائزر اور والنٹیئر بھی اپنی خدمات سرانجام دی ہیں۔ ان کی مہارتوں میں رپورٹنگ، تحقیق، مواد نویسی، ویڈیو ایڈیٹنگ، ٹیم مینجمنٹ، اور کمیونیکیشن اسکلز شامل ہیں۔

Exit mobile version