ایبٹ آباد: ایبٹ آباد میں 27 سالہ لیڈی ڈاکٹر مہر انساء قتل کیس میں میر پور پولیس نے مقتولہ کے خاوند سمیت ساس، دیور، اور نند کو گرفتار کر لیا۔ ملزمان کو مقامی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں جج نے بی بی اے منسوخ کر کے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا اور ملزمان کو تفتیش کے لیے میر پور پولیس کے حوالے کر دیا۔
24 نومبر 2024 کی رات ایوب میڈیکل کمپلیکس کے ڈینٹل ڈیپارٹمنٹ سے تعلق رکھنے والی لیڈی ڈاکٹر مہر انساء کی موت کو پہلے خودکشی کا رنگ دیا گیا، لیکن تحقیقات میں یہ واضح ہوا کہ اسے خاوند اور سسرالیوں نے قتل کیا۔
والد کا الزام:
مقتولہ کے والد نے تھانہ میر پور میں درج ایف آئی آر میں دعویٰ کیا کہ ان کی بیٹی کا 100 تولے زیور اور اسلام آباد کے G-13 سیکٹر میں 16 کروڑ روپے کی کوٹھی جو حق مہر میں دی گئی تھی، ہتھیانے کے لیے داماد اور اس کے اہلِ خانہ نے قتل کی سازش کی۔
تاخیر سے ایف آئی آر:
والد کا کہنا ہے کہ پولیس نے 13 دن تک مقدمہ درج کرنے سے انکار کیا، جس پر انہوں نے مقامی عدالت میں 22A کے تحت ایف آئی آر درج کروانے کے احکامات حاصل کیے۔
مقتولہ کا بیٹا:
مقتولہ مہر انساء کے آٹھ ماہ کے بیٹے کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان ہے، جبکہ مقتولہ کے والدین انصاف کے لیے عدالت سے رجوع کیے ہوئے ہیں۔
تفتیش کی پیش رفت:
تفتیشی افسر کے مطابق ملزمان کی بی بی اے منسوخ ہونے کے بعد انہیں گرفتار کر کے دو دن کا جسمانی ریمانڈ لیا گیا ہے۔ مزید شواہد اکٹھے کرنے اور کیس کے دیگر پہلوؤں کی تحقیقات کے لیے دائرہ کار وسیع کر دیا گیا ہے۔
یہ کیس عوام کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے، اور انصاف کی فراہمی کے لیے سول سوسائٹی بھی متحرک ہے۔