Home پاکستان کھربوں روپے کے ٹیکس مقدمات تشویشناک ہیں – میاں زاہد حسین

کھربوں روپے کے ٹیکس مقدمات تشویشناک ہیں – میاں زاہد حسین

کھربوں روپے کے ٹیکس مقدمات زیرالتوا رہنا تشویشناک ہے۔
مسابقتی کمیشن کی کارکردگی کوبہتربنانے کی ضرورت ہے۔
مرکزی بینک شرح سود میں 6 فیصد کی کمی کرے۔ میاں زاہد حسین

نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ 2300 ارب روپے سے زیادہ کے ٹیکس مقدمات زیرالتوا رہنا تشویشناک ہے جن کا فیصلہ ترجیحی بنیادوں پرکرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے حکومت اور ٹیکس گزاروں کا نقصان ہورہا ہے اورٹیکس گزاروں پرتلوارلٹک رہی ہے جس سے ٹیکس گزاروں کا اعتماد مجروح ہو رہا ہے اور نئے ٹیکس گزارٹیکس نیٹ میں آنے سے گھبراتے ہیں۔ اسی طرح مسابقتی کمیشن میں بھی 567 معاملات زیرالتوا ہیں جن میں 74 ارب روپے کے جرمانے کیے گئے ہیں جنھیں نمٹانے میں مزید تاخیرنہ کی جائے۔ مسابقتی کمیشن کی پیشہ وارانہ استعداد کوبڑھانا ضروری ہے تاکہ ایک طرف عوام کی حق تلفی کو روکا جا سکے تو دوسری طرف کاروباری اداروں کا خوف دورکیا جا سکے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ حکام ایسے ٹیکس عائد کرنے سے گزیزکریں جسے ٹیکس گزاراپنی حق تلفی سمجھتے ہوئے عدالتوں میں چیلنج کرتے ہیں جبکہ ٹیکس معاملات میں دانستہ تاخیر کرکے ملک وقوم کونقصان پہنچانے والے عناصرکے خلاف بھی کاروائی کی جائے۔ چیئرمین ایف بی آرکوچاہیے کہ ایسے ٹیکس کیسزکا نوٹس لیں جن میں ٹیکس حکام ٹیکس گزاروں پرغلط بنیادوں پرغیرقانونی طورپرکروڑوں روپے کے جرمانے کرتے ہیں جو اپیلٹ ٹرائبونلزاورعدالتوں میں ثابت نہیں ہوتے مگرٹیکس گزاروں پرایک ننگی تلوار کے طور پرلٹکتے رہتے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ سپریم کورٹ میں 97 ارب روپے کے 3 ہزار496 ٹیکس مقدمات زیرالتوہیں جس پرچیف جسٹس اپنی تشویش کا اظہاربھی کرچکے ہیں جبکہ ایپلٹ ٹریبونلزمیں زیرالتواء مقدمات کی مالیت 2235 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے جوتشویشناک ہے۔ آئی ایم ایف نے بھی پاکستان پرزوردیا ہے کہ زیرالتوا ٹیکس مقدمات کا فیصلہ کیا جائے تاکہ معاملات بہتری کی طرف بڑھ سکیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ مسابقتی کمیشن نے ایک سال میں صرف 73 مقدمات منتقی انجام تک پہنچائے ہیں جس سے اسے دس کروڑکی ریکوری ہوئی ہے جبکہ اسکے دوسومقدمات سپریم کورٹ، 179مقدمات اپیلٹ ٹریبونل اور146 مقدمات ہائی کورٹس میں زیرالتوا ہیں۔ مسابقتی کمیشن کومزید فعال بنانے کی ضرورت ہے تاکہ منصفانہ مسابقت کویقینی بنایا جا سکے اورعوام کے حقوق کے استحصال کوروکا جا سکے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ معیشت بہترہورہی ہے جبکہ افراط زرمیں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے جس کی وجہ سے کاروباری برادری کوتوقع ہے کہ مرکزی بینک شرح سود میں مزید کمی کرے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ جون 2024 سے شرح سود میں سات فیصد کمی کی جا چکی ہے اوراب اس میں کم ازکم چھ فیصد مزید کمی کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں کاروباری سرگرمیاں بڑھ سکیں اورعوام کوروزگارملے۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران دیگرعوامل کے ساتھ بجلی کی قیمت میں تھوڑی کمی کی وجہ سے مہنگائی کم ہوئی ہے اورخوراک بھی کچھ حد تک سستی ہوگئی ہے جس سے فوڈ سیکورٹی کی صورتحال بہترہورہی ہے۔ ان وجوہات کے سبب کاروباری برادری کے ساتھ اسٹاک مارکیٹ کے سرمایہ کار بھی پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی کی توقع کررہے ہیں جبکہ اسلام آباد میں غیرضروری احتجاج کے خاتمہ سے بھی اسٹاک مارکیٹ کی صورتحال پرمثبت اثرپڑا ہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ حکومت کوچائیے کہ سیاسی درجہ حرارت میں ہرقیمت پرکمی لائے تاکہ معاشی بحالی کے سفرکوتیزکیا جا سکے۔

Exit mobile version