Home بلاگ 3 جون 1947ء — تقسیم ہند کا اعلان

3 جون 1947ء — تقسیم ہند کا اعلان

"تاریخ کی بعض تاریخیں محض اعداد نہیں ہوتیں، وہ قوموں کی تقدیر کا رخ بدل دیتی ہیں۔ 3 جون 1947ء بھی ایسی ہی ایک تاریخ ہے، جب ایک نئے وطن کی نوید سنائی گئی۔”

برصغیر کی سیاسی، مذہبی اور جغرافیائی تاریخ میں 3 جون 1947ء کا دن ایک ناقابلِ فراموش باب کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہی وہ دن ہے جب برطانوی وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے آل انڈیا ریڈیو دہلی سے ہندوستان کو دو آزاد ریاستوں — پاکستان اور بھارت — میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا۔

یہ محض ایک سیاسی منصوبہ نہ تھا، بلکہ لاکھوں مسلمانوں کے خواب، قربانیاں اور نظریات کی تکمیل کا آغاز تھا۔

تقسیمِ ہند کا اعلان — تقاریر اور تاریخ ساز لمحے

اس تاریخی اعلان سے قبل برطانوی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے ریڈیو پر قوم سے خطاب کیا۔ اس کے بعد تین اہم رہنماؤں نے باری باری اس منصوبے کو قبول کرنے کا اعلان کیا:

قائداعظم محمد علی جناحؒ (آل انڈیا مسلم لیگ)

جواہر لال نہرو (انڈین نیشنل کانگریس)

سردار بلدیو سنگھ (سکھ نمائندہ)

قائداعظم کی مختصر مگر ولولہ انگیز تقریر کا اختتام "پاکستان زندہ باد” کے تاریخی الفاظ پر ہوا — ایک ایسا نعرہ جو آج بھی قوم کی روح میں بسا ہوا ہے۔

پس منظر: آزادی کا منصوبہ کیسے تیار ہوا؟

برطانوی وزیر اعظم کلیمنٹ ایٹلی نے 20 فروری 1947ء کو اعلان کیا کہ برطانیہ 30 جون 1948ء تک برصغیر کو آزادی دے گا۔ اس مقصد کے لیے تمام اختیارات وائسرائے ہند کو تفویض کیے گئے۔

3 جون 1947ء کو ماؤنٹ بیٹن پلان کے تحت تقسیمِ ہند کا باضابطہ اعلان کیا گیا، جس میں درج ذیل نکات شامل تھے:

پنجاب اور بنگال کی مذہبی بنیادوں پر تقسیم

خیبر پختونخوا (صوبہ سرحد) میں ریفرنڈم کا انعقاد

ریاستوں کو پاکستان یا بھارت سے الحاق کا اختیار

آزادی کی تاریخ: 15 اگست 1947ء

اس منصوبے کو 18 جولائی 1947ء کو برطانوی پارلیمنٹ نے منظور کر کے قانونی حیثیت دے دی۔

پاکستان: ایک نظریے سے ایک ریاست تک

تقسیم کا یہ اعلان محض سرحدی لکیر کھینچنے کا اعلان نہیں تھا، بلکہ ایک نظریاتی ریاست — پاکستان — کے جنم کی بنیاد تھی۔ ایک ایسی ریاست جہاں مسلمان اپنے دین، ثقافت، زبان، تعلیم اور تہذیب کے مطابق آزاد زندگی گزار سکیں۔

3 جون ہمیں یاد دلاتا ہے کہ آزادی خود بخود نہیں ملتی، اس کے پیچھے قربانیاں، عزم، قیادت، اور نظریہ ہوتا ہے۔
آئیے آج کے دن ہم اس عہد کی تجدید کریں کہ ہم اپنے وطن کی بقا، ترقی اور نظریاتی اساس کی حفاظت کریں گے۔

Previous article2 جون — فیصل مسجد کی تکمیل کا دن
Next articleمسافر کی ڈائری سے: روداد سفر برطانیہ سے پانچواں اقتباس
عثمان ایوب ایک تجربہ کار صحافی، اینکر اور لیکچرر ہیں جن کا تعلق اسلام آباد سے ہے۔ وہ مختلف قومی و بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ منسلک رہ چکے ہیں جن میں تہذیب ٹی وی، الرٹ، زاجل نیوز (دبئی) اور دی پاکستان گزٹ شامل ہیں۔ عثمان ایوب نہ صرف رپورٹر، اینکر اور نیوز ایڈیٹر کے طور پر کام کر چکے ہیں بلکہ انھیں مذہبی پروگرامز کی میزبانی، بلاگز اور آرٹیکلز لکھنے میں بھی مہارت حاصل ہے۔ عثمان اس وقت یونیورسٹی آف لاہور کے اکیڈمی آف لینگوئجز اینڈ پروفیشنل ڈیولپمنٹ میں بطور لیکچرر عربی زبان کی تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ان کی تعلیمی قابلیت میں اسلامک میڈیا اور دعوت میں بیچلرز، اور عربی زبان میں ڈپلومہ شامل ہے۔ صحافت کے ساتھ ساتھ عثمان ایوب نے سماجی اور رفاہی اداروں میں بطور میڈیا آرگنائزر اور والنٹیئر بھی اپنی خدمات سرانجام دی ہیں۔ ان کی مہارتوں میں رپورٹنگ، تحقیق، مواد نویسی، ویڈیو ایڈیٹنگ، ٹیم مینجمنٹ، اور کمیونیکیشن اسکلز شامل ہیں۔

NO COMMENTS

Exit mobile version