کراچی: جمعیت علمائے اسلام سندھ کے نائب امیر قاری محمد عثمان نے واضح کیا ہے کہ مدارس دینیہ اسلام کے قلعے ہیں اور ان کی حریت و خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے مدارس کی رجسٹریشن کو ایک انتظامی مسئلہ قرار دیتے ہوئے حکومت کو خبردار کیا کہ سیاست بازی سے گریز کرے۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ حافظ طاہر اشرفی کی حیثیت ایک گویے سے زیادہ نہیں ہے، اور حکومت ان کے ذریعے علماء کو آپس میں لڑانے کے بیرونی ایجنڈے پر کام کر رہی ہے۔
یہ باتیں انہوں نے جمعیت علمائے اسلام سائٹ ٹاؤن کی مجلس عمومی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ اجلاس کی صدارت جے یو آئی سائٹ ٹاؤن ضلع کیماڑی کے امیر مولانا عظیم اللہ عثمان نے کی، جبکہ ضلعی امیر قاضی فخر الحسن اور جنرل سیکریٹری سید اکبر شاہ ہاشمی نے بھی اجلاس میں شرکت کی اور شرکاء سے خطاب کیا۔ اجلاس میں تمام یونین کونسلز کی تنظیمی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔
دینی مدارس کی آزادی کے تحفظ کا عزم
قاری محمد عثمان نے کہا کہ دینی مدارس کے خلاف کی جانے والی سازشوں کا بھرپور مقابلہ کیا جائے گا اور ان سازشوں کے نتیجے میں غیر ملکی ایجنڈے پر کام کرنے والے حکمرانوں کا مقدر صرف رسوائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو علماء مدارس کی رجسٹریشن کے نام پر حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں، وہ ہمارے لیے قابل احترام ہیں، مگر ماضی میں ان کا کردار سوالیہ نشان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مدارس کی آزادی اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے وہ کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
حکومت پر تنقید
قاری محمد عثمان نے کہا کہ حافظ طاہر اشرفی اور ان کے سرپرست مدارس کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں اور یہ لوگ اپنے آقاؤں کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طاہر اشرفی 6 لاکھ اور 10 لاکھ لوگوں کو جمع کرنے کے دعوے کرتے ہیں، لیکن حقیقت میں 6 ہزار اور 10 ہزار لوگ بھی جمع نہیں کر سکتے۔
26ویں آئینی ترمیم پر بات
انہوں نے مزید کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کے لیے صدر مملکت، وزیراعظم شہباز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری، اور دیگر سیاسی رہنما کئی بار مولانا فضل الرحمن کے گھر آ چکے ہیں۔ یہ سب اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمن دینی مدارس اور امت مسلمہ کے حقیقی ترجمان ہیں۔
علماء کو مشورہ
قاری محمد عثمان نے ان علماء کو تنبیہ کی جو حکومت کے ساتھ مل کر دینی مدارس کے خلاف کام کر رہے ہیں کہ جب ان کی ضرورت ختم ہو جائے گی تو وہ انہی اکابرین کے پاس لوٹنے پر مجبور ہوں گے جنہوں نے اپنی زندگیاں دینی مدارس کی خدمت اور آزادی کے لیے وقف کیں۔
اجلاس کے آخر میں قاری محمد عثمان نے کہا کہ دینی مدارس کے تحفظ اور ان کی خودمختاری کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھی جائے گی، اور کسی بھی دباؤ کو قبول نہیں کیا جائے گا۔