عشرت العباد کی انٹری کی اطلاعات۔ کراچی اور حیدر آباد کے دفتروں کے متحرک ہونے کے بعد رہنماؤں اور ورکرز کی ریل پیل۔ ایم کیو ایم میں شدید اختلافات کی بھی خبریں
مختلف شعبہ جات کے ورکرز اور عہدیدار بھی پارٹی سے جانے کو تیار، عشرت العباد کے ساتھیوں سے رابطے۔ ملک میں سیاست بدلنے والی ہے۔ سسٹم چلا جائے گا۔ خصوصی رپورٹ
کراچی (عبدالرؤف خان): عشرت العباد کی انٹری کی اطلاعات کی تصدیق سامنے آرہی ہے۔۔ کراچی اور حیدر آباد کے دفتروں کے متحرک ہونے کے بعد رہنماؤں اور ورکرز کی ریل پیل شروع ہوگئی ہے۔ غیر فعال رہنما بھی متحرک ہوگئے ہیں۔ ایم کیو ایم میں شدید اختلافات کی بھی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ ایم کیو ایم کے کچھ رہنما بہادر آباد تک محدود ہو گئے ہیں۔ دس رابطہ کمیٹی کے رکن فوری شامل ہونے کا اعلان کریں گے۔ پیپلزپارٹی میں جانے والے سب رہنما ماسوائے چند ایک کے عشرت العباد کے ساتھ رابطے میں آچکے ہیں۔ ایم کیو ایم کیمختلف شعبہ جات کے ورکرز اور عہدیدار بھی پارٹی سے جانے کو تیار، عشرت العباد کے ساتھیوں سے رابطے۔ ملک میں سیاست بدلنے والی ہے۔ سسٹم چلا جائے گا۔بعض زرائع سے اطلاع ملی ہے کہ پی ٹی آئی کے ملک کو Destablizeکرنے کے رویئے اور دیگر امور کو دیکھتے ہوئے بساط لپیٹی جا سکتی ہے۔ جبکہ عشرت العباد ملک کو کرائسس سینکالنے کے لئے اربوں ڈالرز کی انوسٹمنٹ بھی ملک میں لا رہے ہیں۔ انکی سیاست لسانیت پر نہیں بلکہ ملکی مفاد کی سیاست ہوگی۔ عشرت العباد بڑے بڑے اپ سیٹ کریں گے۔ انکی توجہ ایم کیو ایم پر نہیں بلکہ ملکی سیاست پر ہے لیکن ایم کیو ایم کے 60سابق رابطہ کمیٹی اور COCکے رکن اب ایم کیو ایم کا ھصہ رہنے کو تیار نہیں۔ پی ٹی آئی کی اہم شخصیات بھی کراچی میں عشرت العباد کو جوائن کریں گی۔ وہ روز نمائش اور حیدر آؓباد کے دفتر میں ویڈیو لنک پر خطاب کر رہے ہیں۔ تنظیمی سیٹ اپ اور انکے استقابل کی تیاریوں کو آخری شکل دی جا رہی ہے۔ سیف یار خان انہیں جوائن کرچکے ہیں۔ فاروق ملک اور بڑے نام بھی متحرک ہیں۔ سلیم تاجک، وسیم آفتاب، ڈاکٹر صغیر احمد، شاہد پاشا، شبیر پاشمی، شمعون ابرار، نعیم حشمت سمیت متعدد افراد کام شروع کرچکے ہیں دبئی میں مقیم تمام ایم کیو ایم رہنما بھی عشرت العباد کے ساتھ آئیں گے۔ جبکہ APMLپرویز مشرف کے تمام اراکین عشرت العباد کو جوائن کریں گے۔ عشرت العباد کے لئے آفاق احمد اور انکی جماعت کی بھی مکمل حمایت کا پتہ چلا ہے جبکہ عامر خان، وسیم اختر بھی انٹری کے لئے تیار ہیں۔ دسمبر کا پہلا ہفتہ ملک میں نئی سیاسی ہلچل اور نئے باب کا آغاز کرے گا۔