Home صحت و تعلیم جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں فلسطینی میڈیکل طلباء کا خیرمقدم

جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں فلسطینی میڈیکل طلباء کا خیرمقدم

فلسطینی میڈیکل طلباء کو تیسرے اور چوتھے سال میں ایڈجسٹ کرنے کی ہدایت. پروفیسر امجد سراج میمن

کراچی: جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی (جے ایس ایم یو) میں فلسطین سے آئے میڈیکل کے طلباء کا خیرمقدم کیا گیا۔ اسٹوڈنٹ کونسل کے تحت حال ہی میں طلبا کو خود مختار بنا نے کے لیے وزیر اعظم پاکستان کے ایک پروجیکٹ گرین یوتھ موومنٹ کلب کے تحت ایک تقریب منعقد کی گئ جس میں فلسطینی طلباء کو یونیورسٹی کی جانب سے تعلیم جاری رکھنے کے لئے مواقع فراہم کیے گئے اور انکے لیے وظیفہ جاری کرنے کی ہدایت دی گئی۔

تقریب میں نئی مقرر کردہ ٹیم کے لیے حلف برداری کی تقریب ہوئی جس کے بعد جے ایس ایم یو جی وائی ایم کلب کے اراکین کو وزیر اعظم پاکستان کے دستخط شدہ اسناد تقسیم کی گئیں۔ اس کے علاوہ، چیئرمین اسٹوڈنٹ کونسل پروفیسر ڈاکٹر کیفی اقبال نے منتخب کردہ کیپٹن، وائس کیپٹن، تھیمیٹک لیڈ، اور کمیونیکیشن لیڈ کو نئے بیجز عطا کیے۔

جے ایس ایم یو کے وائس چانسلر، پروفیسر امجد سراج میمن نے سرٹیفکیٹس تقسیم کرتے ہوئے کہا، "گرین یوتھ موومنٹ کی ورکشاپس کے ذریعے ہمارے طلباء نے کمیونیکیشن، لیڈرشپ، اور پروجیکٹ مینجمنٹ جیسی اہم مہارتیں سیکھیں، اور مثبت تبدیلی لانے کے عزم کا اظہار کیا۔”

انہوں نے مزید کہا، "جے ایس ایم یو کو فخر ہے کہ 44 فلسطینی میڈیکل طلباء پاکستان آئے ہیں، اور ہم 3rd اور 4th سال کے فلسطینی طلباء کو یونیورسٹی میں ایڈجسٹ کریں گے۔ ان طلباء سے کسی قسم کی فیس وصول نہیں کی جائے گی بلکہ انہیں ان کی مدد کے لئے وظیفہ فراہم کیا جائے گا۔” جے ایس ایم یو کے رجسٹرار ڈاکٹر اعظم خان نے گرین یوتھ موومنٹ میں یونیورسٹی کے کردار پر اپنے جوش و خروش کا اظہار کیا۔

اسٹوڈنٹ کونسل نے گرین یوتھ موومنٹ کے تحت ورکشاپس اور سیشنز کا بھی اہتمام کیا۔ علی حیدر، ڈائریکٹر اسکول آف لیڈرشپ، نے ایک ورکشاپ منعقد کی جس میں صلاحیت سازی اور کمیونیکیشن اسکلز پر بات کی۔ این ای ڈی یونیورسٹی کے الیکٹریکل انجینئر، محمد حسام خان،نے "ٹاکسک موٹیویشن” کے موضوع پر ایک ایک مشق بھی کروائی ۔

اس تقریب نے جے ایس ایم یو کے نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور انہیں ذمہ دار اور باشعور فرد بنانے کے عزم کو اجاگر کیا۔ گرین یوتھ موومنٹ جیسے پروگراموں میں یونیورسٹی کی مسلسل شمولیت اس بات کی عکاس ہے کہ وہ آئندہ نسل کی پرورش کے لئے کوشاں ہے۔

Exit mobile version