کراچی: جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی (JSMU) نے مریضوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اہم قدم اٹھاتے ہوئے MBBS اور BDS نصاب میں مریضوں کی حفاظت کے اصول شامل کر دیے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد طلبہ کو علاج کے دوران مریضوں کی حفاظت کے جدید اصولوں سے آراستہ کرنا اور صحت کے نظام میں مریضوں کے تحفظ کو بنیادی اہمیت دینا ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایجوکیشن (IME) کے زیرِاہتمام "ایجوکیٹنگ فار پیشنٹ سیفٹی” کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں جامعہ کے قیادت، فیکلٹی ممبران اور طلبہ نے شرکت کی۔ یہ پروگرام انسٹی ٹیوٹ کے نئے قائم کردہ "مرکز برائے مریضوں کی حفاظت” کی جانب سے ترتیب دیا گیا تھا، جس کا مقصد پاکستان کو صحت کے شعبے میں مریضوں کی حفاظت اور معیاری نگہداشت کے حوالے سے ایک اعلیٰ تعلیمی مرکز کے طور پر قائم کرنا ہے۔
شیخ الجامعہ پروفیسر امجد سراج میمن نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "مریضوں کی حفاظت صحت کے نظام کا بنیادی حصہ ہونا چاہیے۔” انہوں نے مزید کہا کہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کا مرکز صحت کے مختلف شعبوں کے تعاون سے مریضوں کی حفاظت کے اصولوں کو فروغ دے گا اور تحقیق، تعلیم اور تربیت کے ذریعے مریضوں کو محفوظ ماحول فراہم کرے گا۔
اس موقع پر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایجوکیشن کی چیئرپرسن ڈاکٹر سیدہ کوثر علی نے جامعہ کے طلبہ کے خصوصی گروپ "اسٹوڈنٹس وائس فار پیشنٹ سیفٹی” کا تعارف بھی کروایا۔ یہ گروپ مریضوں کی حفاظت کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے اور مرکز کے مشن کو فروغ دینے کے لیے سرگرم ہوگا۔ ڈاکٹر کوثر نے مزید بتایا کہ مریضوں کی حفاظت کے اس نئے نصاب کو 2023 میں جامعہ کی اکیڈمک کونسل نے منظور کیا تھا اور اسے MBBS اور BDS کے نصاب میں دوسرے سال سے لے کر آخری سال تک ایک باقاعدہ موضوع کے طور پر پڑھایا جائے گا۔
سیمینار کے دوران رفاہ انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کیئر امپروومنٹ اینڈ سیفٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ذکی الدین احمد نے پاکستان اور عالمی سطح پر مریضوں کی حفاظت کے اقدامات اور مسائل پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ "انسٹی ٹیوٹ آف میڈیسن، امریکہ کے مطابق ہر سال تقریباً 44,000 سے 98,000 افراد طبی غلطیوں کی وجہ سے ہلاک ہوتے ہیں۔” عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "ہسپتال میں ہر 10 میں سے ایک مریض کو علاج کے دوران نقصان پہنچنے کا خدشہ ہوتا ہے۔”
اس موقع پر جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے شعبہ زچہ و بچہ کی چیئرپرسن ڈاکٹر حلیمہ یاسمین نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے نظریات کو عملی تربیت سے جوڑنے کی اہمیت اور تدریسی ہسپتالوں کے کردار پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر حلیمہ نے کہا کہ "مریضوں کی حفاظت کے اصولوں کو تدریس کے عمل کا لازمی حصہ بنایا جانا چاہیے تاکہ مستقبل کے ڈاکٹروں کو عملی تجربات سے گزار کر مریضوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔”
یہ سیمینار جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے طلبہ اور فیکلٹی کے لیے مریضوں کی حفاظت کو فروغ دینے کا ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے اور یونیورسٹی کی صحت کے میدان میں نئے اصول متعارف کرانے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔