Home بلاگ انسانیت کی خدمت، گمشدہ افراد کی بازیابی سے فلاحی ادارے تک کا...

انسانیت کی خدمت، گمشدہ افراد کی بازیابی سے فلاحی ادارے تک کا سفر

ہم نے دو ہزار اٹھارہ میں زاہدہ خاتون (عرف نانی) سے اپنے کام کا آغاز کیا تھا۔ زاہدہ کو انکی فیملی سے 37 سالوں بعد ملوایا تھا۔

میرے پاس کچھ بھی نہیں تھا۔ ایک چھوٹا سا سامسنگ جے3 موبائل تھا۔رات چارج میں رکھتا صبح چلانا شروع کرتا ساڑھے گیارہ سے بارہ بجے چارج ختم ہوجاتا۔ اس حالت میں ہم نے زاہدہ کا کیس مکمل کیا۔

دوسال تک ہائی کمیشن کے ارد گرد طواف کئے،ہائی کمیشن کی چھوٹی کھڑکی خوب پر ماتھا مارا۔۔ ۔ بالآخر انکا ویزہ لیکر انکو ماں سے ملنے بنگلادیش بھیج دیا۔

گرتے پڑتے چلتے پھرتے یہ کام چلتا رہا الحمدللہ آج بنگلادیش کے 162 اور انڈیا سے تقریباً ایک درجن کیسز اور پاکستان کے اندر دو/تین/چار سالوں سے لاپتہ آٹھ دس بچوں کے کیسز کامیاب ہوچکے۔ (کیسز سے مراد گمشدہ لوگوں کو سالوں بعد انکے خاندانوں سے ملانا)۔

یہ سارا کام محدود وسائل میں چلتا رہا۔

پھر الحمدللہ کچھ عرصہ قبل مناسب کیمرے،مائک اور دیگر سامان کا انتظام ہوا۔ جس سے الحمدللہ ہماری ویڈیوز آپ تک پہنچنا شروع ہوئیں۔ ویڈیوز آنے کا سلسہ بہت بعد میں شروع ہوا کیونکہ پہلے ہمارے پاس ویڈیو بنانے کے لیے اچھا موبائل یا اچھا کیمرہ نہیں ہوتا تھا۔

یہ تمام ضروریات پوری ہوئیں تو ایک چیز جس نے بہت مواقع پر کمی کا احساس دلایا وہ "جگہ”تھی۔

ویڈیوز بنانے کے لیے جگہ۔۔ان متاثرہ خواتین کے لیے اگر کسی کام سے کراچی آئیں اسٹے کی جگہ۔۔۔انکا نٹرویو لینے کے لیے جگہ۔۔اس مسئلے نے بہت پریشان کئے رکھا۔
میری ویڈیوز آپ نے دیکھتے ہونگے کبھی بہت ہی اچھے بیک گراؤنڈ اور کبھی کسی لنڈے کی دوکان جیسے بیک گراؤنڈ میں بنائی ہوگی۔ یہ تمام جگہے مختلف لوگوں کی جگہیں تھیں۔

اس کے علاوہ ہم رمضان میں سیکنڑوں لوگوں کو راشن پہنچا رہے تھے راشن رکھوانے اور تقسیم کرنے لئے سب سے بڑی پریشانی جگہ کی ہوتی تھی۔ ہم جگاڑ کرکے یہ کام چلالیتے تھے۔

الحمدللہ اللہ تعالیٰ نے کچھ ایسے گھروں کے ماہانہ کفالت کا زریعہ بنایا ہے جنکا کوئی کفیل نہیں۔کچھ بچوں کی تعلیمی اخراجات کا ذریعہ بنایا ہے۔کچھ ضعیف بیماروں کی دواؤں کے انتظام کے لیے ذریعہ بنایا ہے۔ کئی غریب بچیوں کی شادیوں کی تیاری کی خدمت اللہ نے لی۔

میری کوشش تھی کہ اپنے علاقے کے لئے دو تین ایمبولینسز کا انتظام کروں جو ہمارے ان علاقوں میں مفت سروس فراہم کریں جہاں ایمبولینس نہیں آتے۔ کمنٹ باکس میں میرے منگھوپیر کے دوست ایمبولینس کے حوالے سے پیش آنے والی پریشانیوں سے شاید آگاہ کریں۔ کئی بار لوگوں نے ایمبولینس کی چوکی پر جاکر ایمبولینس کے سامنے کھڑے ہوکر ہیلپ لائن پر کال کی کہ ایمبولینس کی ضرورت ہے تو انکا جواب یہ آتا کہ "ایمبولینس موجود نہیں ہے”۔

چند روز قبل میں خود منگھوپیر سے سیفی اسپتال زخمی ہونے والے گارڈ راشد کو جب سیفی اسپتال لے جارہا تھا تو ایمبولینس والے نے 15 سو روپے مانگے۔میں نے ہزار روپے کی آفر دی تو اس نے کہا پھر آپ ہیلپ لائن کو کال کریں(اسے معلوم تھا کہ ہیلپ لائن کال کرےگا تو اسکا کام نہیں ہونا)۔بلیک میل ہوکر چند منٹ کے فاصلے پر جانے کے لیے خیراتی ادارے کے ایمبولینس کو 15سو روپے دے کر مریض کو پہنچایا۔ یہ تو دن کی روشنی کا وقت تھا۔اندھیری راتوں میں یہاں جو مریضوں پر گزرتی ہے اس سے اللہ سب کی حفاظت فرمائے۔

میں کوشش میں تھا کہ اپنے علاقے کے لئے دو تین ایمبولینسز کا انتظام کرسکوں۔ آسانی سے انتظام ہوجاتا لیکن بات وہیں گھوم کر آجاتی کہ کھڑی کہاں کریں گے؟ محفوظ جگہ کہاں ہے؟

تو خبر یہ ہے کہ الحمدللہ اللہ نے اس پریشانی کو دور کرنے میں مدد کی ہے۔
ہم نے آج سے تین چار ماہ قبل اپنے گھر کے قریب تقریباً 8 سے 9سو گز جگہ خریدی ہے یہ جگہ کسی کے تعاون سے نہیں ہم نے اپنا پلاٹ بیچ کر مزید پیسے ملاکر کچھ قرض لیکر یہ ذاتی جگہ خریدی۔ جس میں ہم سب بہن بھائی کا حصہ ہے۔

سب بہن بھائیوں اور والدین کی رضامندی سے ہم نے اس پلاٹ میں سے کچھ حصہ خاص کرنے کا ارادہ کیا ہے۔

جسمیں یہاں بچیوں کے لیے ایک تعلیمی ادارہ بنےگا جہاں ان شاءاللہ دینی و دنیاوی تعلیم کا حسین امتزاج ہوگا۔۔ہمارا اسٹوڈیو ہوگا۔اور ہمارے گمشدہ لوگوں کے کام کے حوالے سے چند روزی قیام کے لیے جگہ بھی ہوگی۔

یہ ان شاءاللہ مستقبل میں ایک منظم ادارہ بننے کی طرف پہلا قدم ہے۔۔۔ ہم نے اپنے گھر سے اسے کامیاب بنانے کے لیے شروعات کی ہے۔ لیکن آپکا ساتھ دینے کے بغیر یہ کام مکمل نہیں ہوسکتا۔

جو دوست اس کام میں مدد کرنا چاہتے ہوں یا اپنے قیمتی رائے دینا چاہتے ہوں تو نیچے دئیے گئے وٹس ایپ نمبر پر رابطہ کریں۔

ان شاءاللہ ہمارا مقصد صرف اور صرف انسانیت کی خدمت ہوگی۔

نوٹ: یہ کام اس جگہ پر ہوگا جو ہم الگ مختص کریں گے۔ بقیہ جو جگہ ہوگی اسکی تعمیر ان شاءاللہ ہم از خود اپنی رہائش کے لیے کریں گے۔

+923162529829

ولی اللہ معروف

Exit mobile version