Home صحت و تعلیم مدارس کی سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کی ترامیم کو مسترد کرتے...

مدارس کی سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کی ترامیم کو مسترد کرتے ہیں، حکومت واپس لے: وفاق المدارس الرضویہ

مدارس کی رجسٹریشن سوسائٹیز ایکٹ کے تحت کروانے کی ترامیم کو مسترد کرتے ہیں، حکومت کالعدم قرار دے (وفاق المدارس الرضویہ)

 

لاہور: وفاق المدارس الاسلامیہ الرضویہ پاکستان کی مرکزی مجلس عاملہ کا ہنگامی اجلاس چیئر مین امتحانی بورڈ ڈاکٹر مفتی محمد کریم خان کی زیر صدارت جامعہ علمیہ، لاہور میں ہوا۔ اس اجلاس میں ملک بھر سے مرکزی مجلس عاملہ کے اراکین نے شرکت کی۔ اجلاس میں سوسائٹیز ایکٹ (1860) میں ترامیم کا بغور جائزہ لیا گیا اور اراکین نے مدارس کو سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کے عمل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

 

اراکین نے اس اقدام کو یکساں قومی نصاب تعلیم کے منافی اور انگریز غلامی کے مترادف قرار دیا، جبکہ وفاقی وزارتِ تعلیم کے ساتھ رجسٹریشن کے عمل کو آسان اور مؤثر قرار دیا۔ چیئر مین امتحانی بورڈ ڈاکٹر مفتی محمد کریم خان نے کہا کہ رات کے اندھیرے میں مولانا فضل الرحمان نے سوسائٹیز ایکٹ (1860) میں ترامیم کروا کر مدارس دشمنی کا ثبوت دیا ہے۔

 

قائم مقام صدر ڈاکٹر شمس الرحمٰن شمس نے کہا کہ مدارس فیکٹریاں یا کمپنیاں نہیں جنہیں وزارتِ کامرس اینڈ انڈسٹریز کے تحت رجسٹرڈ کروایا جائے، بلکہ مدارس تعلیمی ادارے ہیں۔ انہیں وزارتِ تعلیم کے ساتھ ہی رجسٹرڈ ہونا چاہیے۔

 

نائب ناظم اعلیٰ مفتی گلزار احمد نعیمی نے کہا کہ وفاقی وزارتِ تعلیم کا رجسٹریشن کا عمل نہایت آسان ہے، جبکہ سوسائٹیز ایکٹ (1860) کے تحت رجسٹریشن کا طریقہ کار نہایت مشکل اور ذلت آمیز ہے۔

 

مرکزی مجلس عاملہ نے ترامیم کو مسترد کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان ترامیم کو واپس لے اور وفاقی وزارتِ تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کے ڈائریکٹوریٹ جنرل برائے مذہبی تعلیم کو آئینی تحفظ فراہم کرے۔ اراکین عاملہ نے کہا کہ وفاق المدارس الاسلامیہ الرضویہ پاکستان کے ساتھ 4,000 سے زائد مدارس ملحق ہیں، جوکہ وزارتِ تعلیم سے رجسٹریشن کروا چکے ہیں۔ اس وقت 3 لاکھ سے زائد طلبہ و طالبات ان مدارس میں زیر تعلیم ہیں، جن کے مستقبل کو مدّنظر رکھنا ضروری ہے۔

 

اجلاس میں شرکت کرنے والوں میں ڈاکٹر محمد حسیب قادری (ناظم الحاق)، مفتی احمد سعید طفیل (صدر شمالی پنجاب)، صاحبزادہ ریاض احمد اویسی (صدر جنوبی پنجاب)، مولانا عطاء الرحمان چشتی (صدر خیبر پختونخوا)، مفتی محمد اقبال قادری (ناظم اعلیٰ بلوچستان)، مفتی محمد آصف سعیدی (صدر سندھ)، مفتی محمد رفیق نقشبندی (صدر آزاد کشمیر)، مفتی محمد اسامہ حنیف قادری (صدر گلگت بلتستان)، ڈاکٹر احمد رضا، مفتی محمد امان اللہ شاکر، ڈاکٹر عمران انور نظامی، مولانا برکات احمد صدیقی، محمد اکرم رضوی اور دیگر شامل تھے۔

 

اجلاس کے اختتام پر ترجمان محمد اکرم رضوی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اس موقف کی تصدیق کی اور کہا کہ مدارس کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

Exit mobile version