Home اسلام حسبنا الله ونعم الوكيل

حسبنا الله ونعم الوكيل

آج کا دن امت مسلمہ کے ہر با ضمیر و با حمیت مسلمان کے لیے انتہائی تکلیف دہ اور کربناک ہے، دل بوجھل اور اضطراب و بے چینی کی کیفیت سے دوچار ہے۔ کیوں نہ ہو کہ امت مسلمہ ایک ایسے شخص سے محروم ہو گئی جو عظیم قائد و رہنما، مجاہدین کے سرخیل، حالیہ مزاحمت کے روح رواں، قابل فخر سپوت، حریت کا استعارہ، عزم و استقلال اور صبر و شجاعت کا مجسمہ پیکر، باطل پرستوں کے لئے مثل تلوار، کفر کے سینوں میں شعلوں کی مانند آگ برسانے والا، صہیونیوں کی نگاہوں میں ہر دم کھٹکنے والا، شھید اسماعیل ہنیہ کے جانشین تھے، دنیا انہیں محمد یحی السنوار نور الله مرقده کے نام سے جانتی ہے، مرد مجا ہد کٹھن حالات و مصائب کا سامنا کرنے اور اسیری کی اذیت سہنے کے بعد اپنے پیش رو کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سخت ترین مزاحمت کے بعد جان کی بازی ہار گئے اور وعدہ سے وفا کر کے امر ہو گئے۔

ہم اس موقع پہ امت مسلمہ کے ہر فرد سے تعزیت کرتے ہیں بطور خاص غزہ کے مظلوم اہل ایمان جانبازوں سے تعزیت کرتے ہیں کہ ان شاء اللہ یہ قربانی حوصلے پست کرنے کی بجائے ان کو مزید جلا بخشے گی۔ کیونکہ قرآن کریم اہل ایمان کی صفت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ جب انہیں ڈرایا جاتا ہے یا حوصلے پست کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو ان کا ایمان مزید بڑھ جاتا ہے اور یہ جملہ کہتے ہیں:

حسبنا الله ونعم الوكيل

ان شاء اللہ یہ جانباز اپنے شہید قائد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسی عزم و حوصلے کے ساتھ لڑتے رہیں گے اور اپنے قائد کی روح سے اس مشن پہ جان وار کر دینے کا تجدید عزم کریں گے اور پہلے سے بڑھ کر دشمن پہ وار کر کے اس کو ہر منصوبے میں ناکام بنا دیں گے۔

اسلامی تاریخ کا یہ نیا واقعہ نہیں بلکہ اسلامی تاریخ قربانی و عزیمت کے واقعات سے لبریز ہے، البتہ اسلام ایک نظریہ کا نام ہے وہ شخصیات کے جانے سے ختم نہیں ہو سکتا، یہ اسلامی نظریہ کی حقانیت کی دلیل ہے کہ ہر دور میں ایسے با ہمت جواں مردوں نے اپنے خون سے اسلام کی آبیاری کی اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے اس کو حیات بخشی۔ یہ ان نفوس کی سعادت و خوش بختی ہے کہ وہ اس مقدس مشن پہ جان آفرین کے سپرد کر کے حیات جاوداں پا گئے۔ جب بھی آزادی کی تاریخ لکھی جائے گی، عزیمت کا قصیدہ سنایا جائے گا، شجاعت کا درس دیا جائے گا تو اس مرد جری کا سنہری الفاظ میں ذکر ضرور کیا جائے گا، اس کے بغیر یہ تاریخ ادھوری رہے گی۔ یہ خون رائیگاں نہ جائے گا بلکہ مقدس سرزمین کو مزید سیراب کرے گا اور امت مسلمہ کے لئے زرخیز بنا دے گا، جیسا کہ شاعر نے کہا:

شہیدوں کے لہو سے جو زمیں سیراب ہوتی ہے
بڑی زرخیز ہوتی ہے بہت شاداب ہوتی ہے

جہاں سے غازیانِ ملّتِ بیضاء گزرتے ہیں
وہاں کی کنکری بھی گوہرِ شب تاب ہوتی ہے

Exit mobile version