ممتاز صنعتکار و سماجی رہنما بشیر جان محمد نے سرسید یونیورسٹی کے طلباء کے لیے پچاس لاکھ روپے عطیہ دینے کا اعلان کیا۔
معاشرے کی اصلاح اور حالات کی بہتری کے لیے سرسید تو نہیں مگر فکرِ سرسید موجود ہے۔۔۔ چانسلر جاوید انوار
کراچی: سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے زیرِ اہتمام سرسید احمد خان کے یومِ پیدائش کے موقع پر ایک فکر انگیز تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں ملک کے نامور مفکرین و محققین نے سرسید احمد خان کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے ممتاز صنعتکار اور سماجی رہنما بشیر جان محمد نے کہا کہ برصغیر کے اتنے بڑے رہبر و رہنما کے لیے تقریب کا اہتمام کرنا جامعہ کے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے۔ سرسید احمد خان کی فکر و تعلیمات، خدمات اور ان کی وراثت ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ انھوں نے مسلمانانِ برصغیر کے تہذیبی اور تعلیمی ارتقا میں اہم اور مؤثر کردار ادا کیا۔ ہمیں افکارِ سرسید کی روشنی میں اپنی اصلاح پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ پُرامید ہیں کہ نئی نسل اکابرین کی فکر و سوچ سے استفادہ کرے گی اور ان کی عملی و نظریاتی جدوجہد کو اپنی اصلاح کا ذریعہ بنائے گی۔ اس موقع پر بشیر جان محمد نے سرسید یونیورسٹی کے طلباء کے لیے پچاس لاکھ روپے عطیہ دینے کا اعلان کیا۔
یومِ سرسید کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے صدر اور سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ یومِ سرسید ایک یادگار دن ہے جو فکرِ سرسید کو اجاگر کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ سرسید نے اپنی فکر اور تحریک کے ذریعے مایوسی، غلامی اور اندھی تقلید کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی قوم کو ایک نئی زندگی کی بشارت دی۔ سرسید احمد خان نے برصغیر کے مسلمانوں کے قومی تشخص کو بحال کیا اور دو قومی نظریہ کا تصور پیش کیا۔ سرسید احمد خان کی قائم کردہ درسگاہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی تحریکِ پاکستان کے لیے سرگرم کارکن مہیا کرنے کا ذریعہ بنی۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاشرے کی اصلاح اور حالات کی بہتری کے لیے سرسید تو نہیں مگر فکرِ سرسید آج بھی موجود ہے۔ مستحکم پاکستان اور ایک مثالی معاشرے کے قیام کے لیے ضروری ہے کہ ہم سرسید احمد خان کی تعلیمات و نظریات کی عملی تشکیل کو یقینی بنائیں تاکہ تعلیم، تربیت اور شخصیت سازی کا تسلسل جاری رہے۔
اس موقع پر چانسلر جاوید انوار نے سرسید یونیورسٹی میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان چیئر اور زیڈ اے نظامی چیئر قائم کرنے کا اعلان کیا۔
ممتاز اسکالر محمد اسلام نشتر نے کہا کہ سرسید احمد خان مسلمانانِ ہند کے سب سے بڑے مصلح اور رہنما بن کر سامنے آئے۔ ان کی سوچ اور افکار کی بدولت یہ وطنِ عزیز وجود میں آیا ورنہ قومیں صدیوں سے آزادی حاصل کرنے کے لیے ترس رہی ہیں۔ انہوں نے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی جیسا عظیم تعلیمی اور تربیتی ادارہ قائم کیا جس نے تمام مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کیا۔
پروفیسر ڈاکٹر سہیل شفیق نے کہا کہ سرسید اہلِ علم و فن کے قدرداں تھے۔ انھوں نے بحیثیت انسان خود احتسابی کے عمل سے اپنا سفرنامہ تحریر کیا۔
ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر نے کہا کہ سرسید نے جس عہد میں خواب دیکھے اور جو خواب دیکھے، ان کا پورا ہونا بظاہر ناممکن نظر آتا تھا۔
تقریب کے اختتام پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے اعزازی جنرل سیکریٹری انجینئر محمد ارشد خان نے کہا کہ سرسید کی شخصیت کے کئی پہلو ہیں اور سب سے اہم پہلو مصلح اور نظریاتی رہنما کا ہے جس میں تعلیم و تربیت کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ ان کا سب سے بڑا مشن مسلمانوں کے تصورِ تعلیم کو تبدیل کرنا تھا۔ علم کسی قوم کی نہیں، انسانیت کی میراث ہوتا ہے۔ علم کی بنیاد توہم پرستی نہیں بلکہ عقل پرستی ہونی چاہئے۔
تقریب کے اختتام پر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کی جانب سے سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار کو گولڈ میڈل دیا گیا اور تمام مقررین کو شیلڈز پیش کی گئیں۔ پروفیسر نوشابہ صدیقی نے نظامت کے فرائض انجام دئے اور تقریب کے اختتام پر ترانہ علیگڑھ پیش کیا گیا۔