Home اسلام بارہ بجے کے بـعد عـشاء کی نماز قضـا

بارہ بجے کے بـعد عـشاء کی نماز قضـا

اکثر عوام کی سوچ ھے کہ:

* ۱۲ بجے کے بعد عشاء کی نماز کا وقت ختم ہوجاتا ھے اور وہ ادا نھیں ہوتی

* ۱۲ بجے کے بعد نماز پڑھنے سے گناہ ملتا ھے، اس لئے تہجد کے وقت پڑھنی چاہیئے

* آدھی رات کے وقت عشاء کی نماز شیطان پڑھتا ھے

یہ ایک غلط سوچ ھے

اَصل:-

چونکہ ۱۲ بجے کے بعد انگریزی تاریخ بدل جاتی ھے اسی لیے آگلا دن تامل کیا جاتا ھے، تو ہمارے معاشرے میں موجود لوگوں نے عشاء کی نماز کو بھی اسی پر قیاس کرتے ہوئے اگلے روز میں پڑھنا شمار کیا جس کی وجہ سے وہ عشاء کی نماز جو ۱۲ بجے کے بعد پڑھی جائے اسے قضاء سمجھتے ہیں۔
اسلامی لحاظ سے تو اگلا روز مغرب کے وقت شروع ہوتا ھے مگر نماز کے اوقات اس پر منحصر نہیں بلکہ اوقاتِ صلوٰۃ تو قرآن و احادیث سے ثابت ہیں۔ عشاء کی نماز کا وقت صبح صادق سے پہلے پہل تک ہوتا ھے، یعنی جب تک فجر کی آذان کا وقت نہیں ہوتا اس وقت سے پہلے تک عشاء کی نماز پڑھ لی جائے تو وہ شریعت کی نظر میں ادا ہوگی یعنی وقت پر پڑھی گئی شمار ہو گی۔

اِضافی:-

ایک بات کو ذہن نشین کر لیں، حالانکہ صبح صادق سے پہلے تک نماز پڑھ لی جائے تو ادا شمار ہو گی مگر نصف رات گزرنے تک نماز کو دیر کرنا (بغیر کسی شرعی عذر کے) اور پھر پڑھنا تو یہ شریعت کی رو سے "مکروہ” ھے۔ نصف رات کا وقت ہر ملک کے اپنے لحاظ سے ہوسکتا ھے مگر پاکستان اور اس کے گرد و نواح میں ۱۲ بجے نصف رات ہو جاتی ھے۔ مگر یہ عاجز اس بات کی اصل نہ کھوج پایا کہ آخر شیطان کا نماز ادا کرنے والی سوچ کہاں سے لوگوں میں آ گئی۔ اوّل تو ایسی بات بالکل غلط ھے، دین اسلام میں ایسی بات کہیں نہیں ملتی، اور اگر پڑھتا بھی ہوتا تو اس میں برا ہی تھا پڑھنے دیں۔

حاصلِ کلام:-

پس نصف رات کے بعد نمازِ عشاء کے متعلق تمام مذکورہ بالا سوچیں بے بنیاد اور غلط ہیں۔ جن کا دینِ اسلام سے کچھ تعلق نہیں۔ نیز کسی شرعی عذر کے علاوہ عشاء کی نماز کو نصف رات تک التوا کرنا بہتر نہیں، نماز تو ادا ہو جائے گی مگر ثواب میں کمی ہو گی۔ اللّٰه ﷻ ہم سب کو پانچوں نمازوں کو اوّل وقت میں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ ۔ ۔آمین!

NO COMMENTS

Exit mobile version