کراچی : عبدالاحد میمن کو ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی کراچی مقرر کر دیا گیا ۔ سینکڑوں بیمہ دار افراد کی اپیلیں زیر التواء ہیں ۔ فوری انصاف کی فراہمی اولین ترجیح ہو گی ۔عبدالاحد میمن
رپورٹ: اسرار ایوبی
ایمپلائیز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن(EOBI)،زیر نگرانی وزارت بیرون ملک پاکستانی و ترقی انسانی وسائل،حکومت پاکستان کے چیئرمین فلائیٹ لیفٹیننٹ (ر) خاقان مرتضیٰ نے ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی کراچی میں ای او بی آئی کے سینکڑوں بیمہ دار افراد (Insured Persons) کی زیر التواء اپیلوں کا نوٹس لیتے ہوئے ای او بی آئی کے افسر قانون ڈائریکٹر لاء عبدالاحد میمن کو ان کی اضافی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی I، کراچی، برائے سندھ و بلوچستان مقرر کیا ہے ۔
اس سلسلہ میں ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کراچی غلام محمد کے دستخط سے آفس آرڈر نمبر 182/2024 بتاریخ 10 ستمبر 2024ء جاری کیا گیا ہے ۔ جس کے نتیجہ میں اب عبدالاحد میمن متبادل دنوں میں ہیڈ آفس اور ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی کے دفتر عوامی مرکز میں فرائض انجام دیں گے ۔
اس سلسلہ میں ای او بی آئی کے امور پر گہری نظر رکھنے والے ادارہ کےسابق افسر تعلقات عامہ اسرار ایوبی کا کہنا ہے کہ ای او بی آئی میں رجسٹرڈ آجران اور بیمہ دار افراد کی جانب سے رجسٹریشن، کنٹری بیوشن کی ادائیگی اور پنشن سے متعلق اپیلوں کی سماعت کے لئے ای او بی آئی کے تحت کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں تین ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹیز قائم ہیں ۔ جہاں اعلیٰ اور تجربہ کار افسران پر مشتمل اتھارٹی انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اور غیر جانبداری کو برقرار رکھتے ہوئے دونوں متاثرہ فریقوں کی اپیلوں کی ذاتی طور پر سماعت کرنے کے بعد دستاویزی ثبوتوں کی روشنی میں متاثرہ فریقوں کو قانون کے مطابق مفت دادرسی فراہم کرتی ہے ۔
ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی I، کراچی کےتحت کراچی شہر کے سات ریجنل آفس کراچی سٹی، ویسٹ وہارف، کراچی سنٹرل، کریم آباد، ناظم آباد ، کورنگی اور بن قاسم سمیت حیدر آباد، کوٹری، سکھر، لاڑکانہ اور بلوچستان کے دو ریجنل آفس حب، ضلع لسبیلہ اور ریجنل آفس کوئٹہ شامل ہیں ۔ ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی اپنے دفتر کے علاوہ وقتاً فوقتاً صوبوں کے مختلف شہروں میں قائم ای او بی آئی کے ریجنل آفسوں کے دورے کرکے بھی متاثرہ فریقوں کی اپیلوں کی سماعت کرکے فیصلے صادر کرتی ہے جن پر متعلقہ ریجنل آفسوں کو عملدرآمد کرنا لازمی ہے۔
اس وقت ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی I، کراچی میں طویل عرصہ سے رجسٹرڈ آجران اور بیمہ دار افراد کی تقریباً تین ہزار اپیلیں التواء کا شکار ہیں جس کے نتیجہ میں متاثرہ آجران اور بیمہ دار افراد میں شدید بےچینی پائی جاتی ہے ۔ اس صورت حال پر نئے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی کراچی عبدالاحد میمن کا کہنا ہے کہ انصاف کے تقاضوں کے مطابق ان زیر التواء اپیلوں کو تیزی کے ساتھ نمٹانا ان کی اولین ترجیح ہو گی۔
واضح رہے کہ ای او بی آئی کے سینئر افسر قانون عبدالاحد میمن نے اپنے طویل دور ملازمت کے دوران نچلی عدالتوں سے لے کر این آئی آر سی، چاروں صوبوں کے ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں ای او بی آئی کے خلاف دائر مختلف کیسوں میں ادارہ کے موقف کے قانونی دفاع کے لئے ہمیشہ غیر معمولی پیشہ ورانہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے جس کے نتیجہ میں ہزاروں ملازمین کے لئے ای او بی آئی پنشن کے حق کو تحفظ حاصل ہواہے۔
عبدالاحد میمن نے جب دسمبر 2019ء میں ای او بی آئی ہیڈ آفس کراچی میں ڈائریکٹر لاء کے عہدہ کا چارج سنبھالا تھا تو اس وقت ای او بی آئی کے خلاف ملک کی مختلف چھوٹی بڑی عدالتوں میں تقریباً چار سو کیسز زیر التواء تھے۔ جن میں ای او بی آئی کنٹری بیوشن کے نادہندہ بڑے بڑے آجران کے کیسز سر فہرست تھے۔ لیکن انہوں نے بڑی محنت اور تندہی سے اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے چاروں صوبوں کے ہائی کورٹس میں زیر سماعت کیسوں میں ٹھوس دلائل کے ذریعہ ای او بی آئی کا موقف بھرپور انداز میں پیش کیا ۔جس کے نتیجہ میں وہ بیشتر کیسوں میں ای او بی آئی کے حق میں فیصلے حاصل کرنے میں نمایاں کامیابی حاصل کرچکے ہیں، اب ان میں سے صرف 80 عدالتی کیسز باقی بچے ہیں جن پر بھی تیزی سے کارروائی جاری ہے ۔
واضح رہے کہ عبدالاحد میمن ای او بی آئی کے درخشاں تعلیمی اور پیشہ ورانہ قانونی قابلیت کے حامل افسر ہیں جو ای او بی آئی کے لئے ایک قیمتی اثاثہ کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ آپ کا تعلق وادی مہران کے مردم خیز خطہ شکار پور کے ایک علمی ، دیندار اور معزز خاندان سے ہے۔ آپ حفظ قرآن کے ساتھ ساتھ احادیث و فقہ کے علوم میں بھی بھرپور مہارت رکھتے ہیں ۔ آپ نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سے بی اے( آنرز) اور شریعہ اور لاء کے مضامین میں ایل ایل بی( آنرز) کی ڈگری حاصل کی اور پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ڈپلومہ ان لیبر لاز مکمل کیا۔
عبدالاحد میمن نے 19 جولائی 2003 ء میں ایگزیکٹیو افسر (لیگل) کی حیثیت سے ای او بی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی ۔ آپ ای او بی آئی میں مختلف اہم ذمہ داریوں پر فائز رہتے ہوئے سول ، کارپوریٹ اور مزدور قوانین میں 20 برس کا طویل قانونی تجربہ رکھتے ہیں ۔ آپ نے جنوری 2005ء تا دسمبر 2011ء تک لاء ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کراچی میں ایگزیکٹیو افسر (لیگل) کی حیثیت سے نمایاں خدمات انجام دیں ۔
بعد ازاں آپ کا تبادلہ لاہور کردیا گیا جہاں آپ نے جنوری 2012ء تا جولائی2017ء تک اسسٹنٹ ڈائریکٹر لاء اور رجسٹرار ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی لاہور کی حیثیت سے نمایاں خدمات انجام دے چکے ہیں ۔بعد ازاں انتظامیہ نے شعبہ قانون میں آپ کی غیر معمولی مہارت کے پیش نظر آپ کا تبادلہ ای او بی آئی آفس اسلام آباد کردیا تھا جہاں آپ ڈپٹی ڈائریکٹر لاء اور رجسٹرار ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی اسلام آباد کے کلیدی عہدوں پر تعینات رہے ۔
عبدالاحد میمن 2013ء سے اب تک ای او بی آئی کے سینئر لیگل افسر کی حیثیت سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھی اپنی قانونی مہارت اور تجربہ کے جوہر دکھا چکے ہیں،جہاں وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے پچھلے دور حکومت میں ای او بی آئی میں ہونے والی400 غیر قانونی بھرتیوں کے اہم ترین کیس اور اسی دور میں چیئرمین ظفر اقبال گوندل کے سیاہ دور میں پنشن فنڈ سے نام نہادسرمایہ کاری کے نام پر ملک کے مختلف شہروں میں 18 اراضیوں اور املاک کی خریداری کے 46 ارب روپے مالیت کے میگا لینڈ اسکینڈل کی مؤثر انداز میں پیروی کرتے رہے ہیں۔ جس کے نتیجہ میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے 17 مارچ 2014 ء کوای او بی آئی میں ہونے والی ان 358 بھرتیوں کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے تمام جیالے افسران کو فوری طور پرملازمتوں سے برطرف کردیا تھا ۔
ای او بی آئی نے عبدالاحد میمن کی اگلے گریڈ میں ترقی کے لئے انہیں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ(NIM) کے زیر اہتمام پشاور میں منعقدہ 28 ویں مڈ کیرئیر منیجمنٹ کورس میں شرکت کے لئے نامزد کیا تھا ۔ کورس کی کامیابی سے تکمیل کے بعد آپ کا تبادلہ اسلام آباد سے ہیڈ آف لاء ڈپارٹمنٹ کی حیثیت سے ہیڈ آفس کراچی کردیا گیا تھا۔جہاں تعیناتی کے بعد آپ نے مختصر عرصہ کے دوران لاء ڈپارٹمنٹ کے بکھرے ہوئے اور غیر منظم ریکارڈ کو نئے سرے سے ترتیب دے کر اورمنظم کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف امور پر برسوں سے سرد خانہ میں پڑے ہوئے اہم قانونی معاملات کو بھی بحسن و خوبی نمٹادیا تھا ۔
ای او بی آئی کےماہر قانون دان عبدالاحد میمن پچھلے برس اسلام آباد میں رکن قومی اسمبلی قادر خان مندو خیل کی سربراہی میں قائم متاثرہ ملازمین کمیٹی ، سینیٹ آف پاکستان کی قائمہ کمیٹی اور دیگر اہم سرکاری کمیٹیوں کے سامنے17 مارچ 2014ء کو سپریم کورٹ اف پاکستان کے حکم پر برطرف کئے جانے والے 358 افسران کے معاملہ میں ای او بی آئی کے مؤقف کو مؤثر انداز میں پیش کرنے کے علاوہ ملک کےنجی شعبہ کے ملاکھوں ملازمین کو ان کی ریٹائرمنٹ اور معذوری کے موقع پر پنشن فوائد کی فراہمی کے لئےای او بی آئی کی خدمات و کارکردگی اور مختلف ترقیاتی منصوبوں کے متعلق بریفنگز کے دوران اس وقت کی ای او بی آئی کی چیئر پرسن محترمہ ناہید شاہ درانی کی معاونت کے فرائض بھی انجام دے چکے ہیں ۔
عبدالاحد میمن ڈائریکٹر لاء بربنائے عہدہ معلومات تک رسائی کے قانون مجریہ2017ء کے تحت ای او بی آئی کے انفارمیشن افسر(IO) کی حیثت سے بھی فرائض انجام دے رہے ہیں۔