تحریر : فارینہ حیدر
جب 2018 میں تحریک انصاف نے الیکشن جیتا تو تقریباً ساری جماعتوں نے ایک آواز میں کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے یہ ہمارا مینڈیٹ تھا جسے چھینا گیا ہم اس الیکشن کو نہیں مانتے. لیکن اس چھینا چھپٹی میں ہم نے خون خرابہ نہیں دیکھا جیسے 2013 کا خونی الیکشن دیکھا تھا پر اب 11 سال بعد وہی حالات نظر آ رہے ہیں سیاسی کارکنوں عہدیداروں کو اب پھر اسی طرح نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔
الیکشن میں دو دن رہ گئے ہیں اور کراچی کے کئی اضلاع میں افسران نے پریزائڈنگ آفیسر کی ڈیوٹی نہیں لی ہے کیوں کہ انہیں دھمکیاں مل رہی ہیں سب سے برا حال اس وقت ضلع وسطی کا ہے۔ کل یہی سوال جب نگراں وزیر اعلیٰ سے صحافیوں نےکیا تو فرمانے لگے پریزائڈنگ افسر کی ضرورت نہیں پولیس اور عملہ مل کر الیکشن کا کام کروالے گے ۔
ایک اور حکم نامہ جاری ہوا ہے کہ فوج اور پولیس پولنگ اسٹیشن کے اندر نہیں ہوگی بلکہ باہر ہوگی جبکہ الیکشن اس وقت 2018 سے زیادہ خطرناک ہے۔ اپنی حفاظت کا اتنا خیال ہے کہ 10 گاڑیاں گھیر کر چلتی ہیں۔ اس بارے میں بھی سوال کیا گیا تو فرمانے لگے اگر اچانک حملہ ہو جائے تو فوج اور پولیس بھی کچھ نہیں کر سکتی اس لیے ان کو پولنگ اسٹیشن کے باہر ہی رکھے گے. چلے ٹھیک ہے ہم نے مان لیا کہ اچانک حملے میں کوئی کچھ نہیں کر سکتا پر جس نے حملہ کیا ہوتا ہے اس کے مرنے کا تو بندوبست ہو جاتا ہے وہ دندناتا ہوا تو نہیں نکلتا، خدانخواستہ کوئی ایسی حرکت کا سوچے تو اپنے لیے تو تیار رہے کہ اس کے ساتھ بھی کچھ ہو سکتا ہے ۔
کئی سرکاری ملازمین کو ان کے ہیڈذ نے الیکشن ڈیوٹی نہیں دی یعنی صرف اپنے پسندیدہ ملازمین کو ڈیوٹی دی جارہی ہے جن کے ساتھ کام کرنا آسان ہو ۔ کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ یہ ساری نقص اس لیے چھوڑیں جارہے ہیں کہ ایک بار پھر کسی ایک کو کراچی اور پھر پورے پاکستان پر مسلط کرنا ہے ۔
6 سال تو ہم سب مل کر روتے رہیں کہ تحریک انصاف آگئی اس لیے اب ہمارے کام نہیں ہوگا. تحریک انصاف نے دیوتاؤں کا سنگھاسن چھین لیا اب مقدر خراب ہی چلے گے جب تک دیوتا راضی نہ ہو جائے جبکہ ان 6 سالوں میں 2 سال ان دیوتاؤں کے بھی ہیں ۔
کب تک ہم سے الیکشن الیکشن کھلوایا جائے گا اور ہمیں روٹی کپڑا اور مکان کا لالچ دیا جائے گا. ویسے ان تینوں چیزوں کا وعدہ خدا نے کیا ہوا ہے اور وہ اپنا وعدہ پورا بھی کرتا بغیر بتائے اور بغیر جتائے ۔
آپ برائے مہربانی صاف شفاف انتخابات کروادیں روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ نہ لگائے کیونکہ یہ کام آپ کے ذمہ نہیں ہے انتخابات کا کام آپ کے ذمہ ہے، باقی جو ہمارا نصیب ہے وہ تو ہمیں ملے گا اور وہ دینا پڑے گا چاہے خوشی سے دیں یا غم سے