Home پاکستان غزہ پر اسرائیلی جارجیت کے 100 دن مکمل ہونے پر کراچی میں...

غزہ پر اسرائیلی جارجیت کے 100 دن مکمل ہونے پر کراچی میں حرمت اقصیٰ علماء کنونشن

کراچی : غزہ پر اسرائیلی جارجیت کے 100 دن مکمل ہونے پر کراچی میں حرمت اقصیٰ علماء کنونشن سے جید علمائے کرام اور مذہبی رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین پامالی کر رہا ہے، اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے اداروں اور عالمی برادری کی خاموشی افسوس ناک ہے، مسلم حکمران متحد ہو کر اسرائیلی مظالم کے خلاف عملی کردار ادا کریں، اسرائیل کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے اور غزہ کے محصورین کے لیے ترجیحی بنیادوں پر امداد پہنچائی جائے، حماس کی جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں، پاکستان کے علمائے کرام اور عوام ہر سطح پر فلسطینیوں کے ساتھ ہیں ۔

ان خیالات کا اظہارمفتی تقی عثمانی صدر جامعہ دارالعلوم، مفتی منیب الرحمن رئیس جامعہ نعیمہ، مولانا مفتی محمد یوسف کشمیری رئیس جامعہ الدراسات و ممبر مرکزی رویت ہلال کمیٹی ، حافظ نعیم امیر جماعت اسلامی کراچی، فیصل ندیم نائب صدر پاکستان مرکزی مسلم لیگ، علامہ اورنگزیب امیر اہلسنت والجماعت پاکستان، قاری محمد عثمان امیر جمعیت علمائے اسلام (ف)، مفتی نعمان نعیم رئیس جامعہ بنوریہ عالمیہ ، مفتی عبدالرحیم مہتمم جامعۃ الرشید ، پروفیسر محمد سلفی نائب امیر جماعت غرباء اہلحدیث ، مولانا محمد یار ربانی رہنما انصارالامہ، قاری فیاض جمعیت علماء اسلام ، یوسف قصوری امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث سندھ، مولانا اقبال اللہ رہنما جمعیت علماء اسلام ( س ) ، محمد اعجاز امیر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، مولانا عبیداللہ ، مولانا امداد اللہ ،مولانا سلیمان بنوری ، مولانا زبیر اشرف ،مولانا عمران اشرف ، مولانا شریف کشمیری ،ڈاکٹر ناصر ہمدانی چئیرمین مسلم میڈیکل مشن، مولانا عبدالستار رہنما بیت السلام ٹرسٹ مولانا مفتی عابد، علامہ لیاقت حسین ، علامہ رضوان احمد ، مفتی وسیم اختر، مولانا مفتی رفیع الرحمن و دیگر نے کیا۔

پاکستان مرکزی مسلم لیگ کی میزبانی میں کراچی کے مقامی ہوٹل میں حرمت اقصیٰ کنونشن کے موقع پر مشترکہ اعلامیہ بھی پیش کیا گیا ، جس میں اسرائیلی مظالم کی مذمت، حماس کی مزاحمت کو خراج عقیدت اور غزہ میں اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا سلسلہ روکنے کے لیے عالمی برادری سے کردار ادا کرنے کی اپیل کی گئی ۔

مزید برآں اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے اور ان سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے، فلسطینوں پر مظالم کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری رکھنے اور غزہ کے مسلمانوں کی امداد کے لیے بھی اپیل کی گئی۔ کنونشن میں شہربھر سے ہزاروں علماء، مفتیان، خطباء و دینی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی ۔

مفتی تقی عثمانی نے حرمت اقصی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ صرف زمین کا نہیں یہ دراصل بیت المقدس کا مسئلہ ہے۔فلسطین کا مسئلہ مسجد اقصی سے وابستہ ہے۔جب سے اس مقدس سرزمین پر یہودیوں کا تسلط قائم ہوا اس وقت سے عالم اسلام پر اس کی آزادی کے لیے کردار ادا کرنا فرض ہے۔

فلسطین کے مسئلے کو علمائے کرام زندہ رکھ سکتے ہیں۔ غزہ میں تیس ہزار لوگوں کی شہادتیں ہوئیں لیکن کسی ایک نے بھی مایوسی کا اظہار نہ کیا۔حماس نے منصوبہ بندی کے ذریعے اسرائیلی فوج کو ناکام کیا۔ ہم یہ عزم کریں کہ ہم اپنی سطح پر فلسطینیوں کے لیے عملی کردار ادا کریں۔ہم نے ہر صورت اسرائیل کے مقابلے میں حماس کا ساتھ دینا ہے۔

جامعہ نعیمیہ کے مہتمم مفتی منیب الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم بحیثیت قوم شرمسار ہیں کہ فلسطینیوں کے لیے جو کچھ کرنا چاہیے تھا وہ ہم نہیں کر سکے۔ اقوام متحدہ اور عالمی ادارے دیکھ رہے ہیں کہ انسانی حقوق پامال ہو رہے ہیں لیکن وہ اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں۔ ہمیں جمہوریت کا سبق پڑھا جا رہا ہے اور مظلوم فلسطینیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جنوبی افریقا فلسطینیوں کا مقدمہ لے کر عالمی عدالت انصاف گیا لیکن یہ توفیق کسی مسلم ملک کو نہیں ہوئی۔ہر ایک شخص اور ملک کو اپنی بساط کے مطابق کردار ادا کرنا چاہیے ۔

حماس کے رہنما ڈاکٹر ناجی ظہیر السرمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کے پاس انبیاء کی سرزمین فلسطین اور مسجد اقصیٰ سے آئے ہیں۔ہمارے پاکستانی بھائی شروع سے ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔بانیٔ پاکستان نے اسرائیل کو ناجائز ریاست قرار دیا تھا۔عرب اسرائیل جنگ میں پاکستانی ہوا باز نے دشمن کے تین جہاز گرائے تھے۔پاکستانی سفیر نے اقوام متحدہ میں بھرپور آواز اٹھائی۔

جامعہ دراسات الاسلامیہ کے مدیر و رکن مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان مفتی محمد یوسف کشمیری نے کہا کہ علما کرام نے اس کنونش کے ذریعے واضح پیغام دے دیا ہے۔فلسطینیوں کی جنگ محض ایک جنگ نہیں بلکہ جہاد ہے۔اسرائیل کسی صورت کامیاب نہیں ہو گا۔ فلسطینی مسلمانوں نے قربانیاں دے کر اپنا فرض پورا کر دیا ہے۔ مومن کبھی مایوس نہیں ہوتا کامیابی مسلمانوں کا مقدر ہے۔

جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ مسلم دنیا کے پاس افواج اور وسائل کی کمی نہیں لیکن فلسطینیوں کے لیے ہم عملا کردار ادا نہیں کر رہے۔ہمیں فیصلہ کرنا ہو گا کہ ہم حماس اور اہل غزہ کے ساتھ ہیں یا امریکا اور اسرائیل سے مرعوب ہیں۔ہمیں مزاحمت کے تمام راستوں کو اختیار کرنا ہو گا۔

پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے نائب صدرفیصل ندیم نے حرمت اقصٰی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم حکمرانوں کی غیرت امریکا اور یورپی ممالک کے حکمرانوں کی طرح ہونی چاہیے۔یورپی ممالک بھی اسرائیل کا کھل کر ساتھ دے رہے ہیں۔مسلم حکمران مظلوم فلسطینیوں کا ساتھ کیوں نہیں دے سکتے۔دنیا میں اربوں مسلمان ہیں، مسلم ممالک وسائل سے مالا مال ہیں، لیکن فلسطینی اس کے باوجود بے یارو مددگار ہیں۔انسانی حقوق کے ادارے مسلمانوں کے بہتے لہو پر خاموش ہیں۔ہم ہر سطح پر مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ہیں۔

اہل سنت و الجماعت کے صدر علامہ اورنگزیب فاروقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل مسلسل فلسطینیوں پر ظلم کر رہا ہے۔یہ انسانیت پر ظلم ہے۔دوسرا ظلم یہ ہے کہ دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔غزہ کے مسلمانوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں کہ وہ جرات مندی سے اسرائیل کا مقابلہ کر رہے ہیں۔تحریک لبیک کراچی کے رہنمامفتی عابد مبارک نے کہا کہ اگر ہم ظلم کے خلاف ہتھیار نہیں اٹھا سکتے تو ہاتھ تو اٹھا سکتے ہیں۔

جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم مفتی نعمان نعیم نے کہا کہ غزہ میں نسل کشی کا سلسلہ پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔اسرائیلی مظالم کو روکنے کے لیے عالمی سطح پر آواز بلند کریں۔ جمعیت علمائے اسلام کراچی کےامیرقاری محمد عثمان نے کہا کہ پاکستان کے علما ایک پیج پر ہیں۔فلسطین کے مسئلے پر ہم کسی صورت خاموشی اختیار نہیں کر سکتے۔امریکا اور یورپی ممالک اسرائیل کا ساتھ دے سکتے ہیں تو مسلم ممالک بھی فلسطینیوں کا مکمل ساتھ دیں ۔

Exit mobile version