کراچی : جامعہ کراچی کے مختلف شعبہ جات میں گریڈ 18 کے لیکچرار اور گریڈ 19 کے اسسٹنٹ پروفیسرز کے تقرر کیلئے لیئے گئے ٹیسٹ پر سخت اعتراضات اٹھ گئے ہیں ۔ بعض شعبہ جات کے 91 فیصد امیدواروں نے اس ٹیسٹ میں پوچھے گئے سوالات کو ہی غیر متعلقہ قرار دیا ہے ۔ اعلی تعلیمی کمیشن کے اس یجوکیشنل ٹیسٹنگ کونسل (ETC) پر سنگین اعتراضات اٹھ گئے ہیں ۔ نگراں کمیٹی نے بھی آنکھوں دیکھا احوال جمع کرا دیا ۔
تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے متعدد شعبہ جات میں لیکچرار اور اسسٹنٹ پروفیسرز بھرتی کرنے کیلئے14 فروری 2019 میں اشتہار جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق مذکورہ دونوں اسامیوں پر بھرتی بذریعہ این ٹی ایس کی جائیں گی تاہم سنڈیکیٹ کی جانب سے فیصلہ کیا گیا تھا کہ مذکورہ اسامیوں پر بھرتی کیلئے این ٹی ایس کے بجائے اعلی تعلیمی کمیشن (HEC) کے ذیلی شعبہ ایجوکیشنل ٹیسٹنگ کونسل (ETC) کی جانب سے کرایا جائے ۔
جس کے بعد جامعہ کراچی کی جانب سے اعلی تعلیمی کمیشن سے رجوع کیا گیا جس میں انہیں بتایا گیا کہ جامعہ کراچی میں لیکچرار اور اسسٹنٹ پروفیسرز کی اسامیوں پر بھرتیاں کی جانی ہیں جس پر ٹیسٹ ایچ ای سی لے ، جس کے بعد تین سے چار بار corrigendum جاری کیا گیا ، جس میں امیدواروں کو بتایا گیا کہ مذکورہ اسامیوں پر تقرری کیلئے ٹیسٹ ایچ ای سی لیکر ان کے نتائج فراہم کرے گا ۔ جس کے لئے جامعہ کراچی کے بعض امیدواروں سے ایچ ای سی نے بھی 2 ہزار روپے ٹیسٹ کی فیس وصول کی ہے ۔
اعلی تعلیمی کمیشن کی جانب سے امیدواروں کو بذریعہ ای میل اور لیٹر آگاہ کر کے لیکچرار اور اسسٹنٹ پروفیسرز کے ٹیسٹ 16 اور 17 دسمبر بہ روز ہفتہ اور اتوار کو لیئے گئے ۔ جس میں مجموعی طور پر 1600 کے قریب امیدوار شریک ہوئے ہیں ۔
اعلی تعلیمی کمیشن ،ایجوکیشنل ٹیسٹنگ کونسل (ETC) کی جانب سے لیئے گئے اس ٹیسٹ میں بڑے پیمانے پر غفلت ، کوہتائی اور ناقص ترین حکمت علمی کا ارتکاب سامنے آیا ہے ۔ 90 فیصد امیدوار اس بات پر متفق اور شکایت کر رہے ہیں کہ مذکورہ ٹیسٹ میں پوچھے گئے سوالات غیر متعلقہ اور بعض سوالات کے جوابات کے آپشن ہی غلط تھے ۔
اس حوالے سے جامعہ کراچی کی سنڈیکیٹ کے ممبر ڈاکٹر ریاض احمد نے مذکورہ ٹیسٹ دینے والے امیدواروں سے آن لائن ایک سروے کرایا گیا ، جس میں امیدواروں کی جانب سے سامنے آنے والی آرا حیران کن کے علاوہ پریشان کن بھی ہیں اور اعلی تعلیمی کمیشن کے لئے خود لمحہ فکریہ بھی ہے جس نے اعلی تعلیمی کمیشن کی کارکردگی کی قلعی کھول دی ہے ۔
ٹسیٹ میں تاریخ اسلام کے امیداروں سے اسلامک لرننگ کے سوالات پوچھے گئے ، تاریخ ، فارمیسی کے تمام شبعہ جات سمیت دیگر شعہ جات کے امیداروں سے سوالات دوسرے ڈیپارٹمنٹ یا ایم ایس سی ، ایم ایس ، ایم فل کے بجائے انٹر میڈیٹ کی سطح کے سوالات پوچھے گئے تھے ۔
سروے میں تمام امیدواروں سے کل 6 سوالات پوچھے گئے ، جن میں ایک سوال یہ تھا کہ کیا آپ سے لیئے گئے ٹیسٹ میں سوالات متعلقہ تھے تا نہیں تھے ؟ جس کے جواب میں 24 شعبہ جات کے 300 کے لگ بھگ امیدواروں نے کہا غیر متعلقہ سوالات تھے ، ان میں ویژول اسٹڈیز ، اسلامک لرننگ ، بزنس اسکول ، اردو ، انگریزی ، سائیکالوجی ، سوشل ورک ، بین الاقوامی تعلقات اور ایگری کلچر کے 61 فیصد امیدوار اس ٹیسٹ کو بالکل غلط قرار دے رہے ہیں ۔
سروے کے مطابق فارما سوٹکس ، فارماسوٹیکل کیمسٹری ، فارما کولوجی ، کرمنالوجی ، فارماسوٹیکل کیمسٹری ، اسلامک ہسٹری ، اکنامک ، پبلک ایڈمنسٹریشن ، تاریخ کے 100 امیداروں نے کہا کہ مضمون سے متعلق سوالات ہی نہیں تھے ۔ متعدد امیدواروں نے کہا ٹیسٹ میں پوچھے گئے سوالات کے دیئے گئے آپشنز ہی غلط تھے ۔
سروے کے مطابق 91 فیصد امیدواروں نے کہا کہ سوالات ہمارے مضمون سے متعلق نہیں تھے ۔ 9 شعبہ جات کے 68 امیدواروں نے کہا کہ ہم سوالات سے مطمئن نہیں ہیں ۔ صرف 4 شعبہ جات کے امیدواروں نے کہا ہمارے سوالات درست تھے ۔جن میں مائکروبیالوجی ، کیمیکل انجنیئرنگ ، اسپیس سائنسز اور بایوٹیکنالوجی شامل ہیں ۔
جامعہ کراچی کی جانب سے اس ٹیسٹ سے ایک روز قبل مائیکروبیالوجی کے چیئرمین ڈاکٹر تنویر عباس ، کرمنالوجی کی چیئرپرسن ڈاکٹر ناعمہ سعید ، فارماکولوجی کی چیئرپرسن ڈاکٹر افشاں صدیق اور شعبہ فزکس سے ڈاکٹر عمران پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی تھی جس کا کنونیئر ڈاکٹر عمران کو بنایا گیا تھا ۔ کمیٹی کے زمہ داری تھی کہ وہ اس ٹیسٹ میں شریک ہوں اور مانیٹرنگ کریں ۔ تاہم مذکورہ کمیٹی نے اپنی اپنی تجاویز اور آنکھوں دیکھا احوال متعلقہ شعبہ میں جمع کرا دیا ہے ۔
نمائندہ کو امیداروں کی جانب سے بتایا گیا کہ انہوں نے ایجوکیشنل ٹیسٹنگ کونسل (ETC) کے اس ٹیسٹ میں نیشنل ٹیسٹنگ کونسل (این ٹی ایس) کے متعدد افراد کو بھی ڈیوٹی کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔ کیوں کہ وہ اس سے قبل متعدد ٹیسٹ این ٹی ایس کے بھی دے چکے ہیں جس کی شکایات انہوں نے جامعہ کراچی کے مذکورہ چاروں اساتذہ بھی کی ہیں اور امیدواروں نے نمائندہ کو بتایا کہ اس ٹیسٹ میں غیر متعلقہ سوالات کے حوالے بھی انہوں نے اساتذہ کو شکایات کی ہیں ۔
لمحہ فکریہ