کراچی : پاکستان اسٹیل مل کی انتظامیہ نے نیب اور ایف آئی اے کو ایک خط لکھا ہے کہ جس میں انہوں نے کہا ہے کہ گزشتہ 8 برس سے شیر پائو ہائیدڑنٹ اسٹیل مل کی زمین پر قائم ہے ، جن کے خلاف کارروائی کی جائے ۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹیل مل انتظامیہ کی جانب سے قومی احتساب بیورو کو ایک خط لکھا گیا ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ واٹر کارپوریشن کی جانب سے شیرپاؤ ہائیڈرنٹ ان کی زمین پر قائم کیا گیا ہے جس کو خالی کرانے کے لئے متعدد خطوط لکھے گئے ہیں جس کے باوجود ہائیڈرنٹ کی انتظامیہ نے خالی نہیں کیا ہے ۔
واضح رہے کہ مذکورہ ہائیڈرنٹ دو برس قبل واٹر کارپوریشن نے 26 جنوری 2023ء کو جاری کردہ ٹینڈر کے ذریعے ایچ ٹو او نامی کمپنی کو دیا تھا ، پبلک پروکیورمنٹ رولز کے مطابق ’شفاف طریقے سے‘ نیلام کیا گیا تھا ۔ جس کا مالک ۔۔۔۔ ہے ۔ جس کے بعد اس ہائیڈرنٹ میں مبینہ طور پر طارق خٹک اور نیاز بٹگرامی بھی شراکت دار ہو گئے ۔ جس کو چلانے کی ذمہ داری نیاز بٹگرامی کے پاس ہے ۔
کورنگی کمپنی میں غیر قانونی سب سوائل بورنگ کا انکشاف
قومی احتساب بیورو کے ڈائریکٹر علی رضا اس وقت نیب میں واٹر کارپوریشن کے اس ہائیڈرنٹ کی چھان بین کر رہے ہیں ۔ اس دوران اسٹیل مل کی انتظامیہ کی جانب سے سیکورٹی انچارج دائود صادق کیانی اور لینڈ کے افسر آصف بھٹی اس جگہ کو خالی کرانے کے لئے گئے جس پر نیاز بٹگرامی اور ان کے ملازمین مبینہ طور پر جعلی دستاویزات دیکھا کر اور پریشرائز کرا کے انہیں واپس کرا دیتے ہیں ۔ جب کہ اسٹیل مل انتظامیہ کا موقف ہے کہ ہمارے زیرو پوائنٹ سے 10 قدم پر مذکورہ ہائیڈرنٹ ہماری زمین پر واقع ہے ۔
معلوم رہے کہ سندھ واٹر کمیشن کی جامع انکوائری کے نتیجے میں ہائیڈرنٹ چلانے کا ٹھیکہ جیتنے کے لیے اب تقریباً 3 کروڑ روپے کی بینک گارنٹی ، 3 سال کے بینک اسٹیٹمنٹ، ٹیکس گوشوارے، اثاثہ جات کا ریکارڈ ، ڈرائیوروں کا ڈیٹا اور پولیس کی تصدیق وغیرہ کی شرط عائد کی گئی ہے ۔لیکن اس کے باوجود اس وقت ہائیڈرنٹ کی گاڑیاں چلانے والے ڈرائیور بغیر لائسنس اور مبینہ طور پر منیشات استعمال کرتے ہیں ۔
دوسری جانب اسی ہائیڈرنٹ کے قریب غیر قانونی نرسریاں بھی اسٹیل مل کی جگہ پر قائم ہیں ، جنہیں واٹر کارپوریشن کے افسران کی ملی بھگت سے پانی کی غیر قانونی طور پر پانی فراہم کیا جا رہا ہے ۔
