Home اسٹوریز RTI میرا ذاتی تجربہ: ایک "لگژری” بس سروس جو صرف نام کی لگژری...

میرا ذاتی تجربہ: ایک "لگژری” بس سروس جو صرف نام کی لگژری ہے

پاکستان میں سفر کے مختلف ذرائع موجود ہیں، جن میں عام اور بزنس کلاس بسیں شامل ہیں۔ حالیہ دنوں میں ایک نئی "لگژری” بس سروس کا کافی چرچا تھا، جو لاہور سے اسلام آباد کے درمیان چل رہی تھی۔ میں نے بھی اس بس سروس کو آزمانے کا فیصلہ کیا تاکہ یہ دیکھ سکوں کہ آیا یہ واقعی اپنی مہنگی ٹکٹ کے مطابق بہترین سہولیات فراہم کرتی ہے یا نہیں۔

کرایہ سب سے زیادہ حیران کن پہلو تھا۔ جب عام بس کا کرایہ 1,800 روپے اور بزنس کلاس کا 2,100 سے 3,000 روپے کے درمیان تھا، تو اس بس سروس نے مجھ سے 5,964 روپے چارج کیے، جو ادائیگی کے وقت بڑھ کر 6,024 روپے ہو گیا۔ اتنی بھاری قیمت کے بدلے ایک شاندار سفر کی توقع تھی، لیکن حقیقت بالکل برعکس نکلی۔

بس کے اندرونی حالات: سہولتوں کا فقدان

  1. 1. خراب نشستیں اور ٹوٹا ہوا فرنیچر

بس میں داخل ہوتے ہی سب سے پہلے جو چیز پریشان کن محسوس ہوئی، وہ نشستوں کی خستہ حالت تھی۔ کچھ سیٹوں کے ساتھ ریمورٹ کنٹرول ٹوٹے ہوئے یا غیر فعال تھے۔

  1. 2. ناقص اور غیر معیاری ہیڈ فون

"لگژری” بس میں مسافروں کو تفریح فراہم کرنے کے لیے ہیڈ فون دیے گئے، مگر وہ نہایت ناقص اور ٹوٹے ہوئے تھے۔ حیران کن بات یہ تھی کہ انہیں کسی پیکنگ کے بغیر یوں ہی تھما دیا گیا، جو ظاہر کرتا ہے کہ کمپنی کو صفائی اور معیاری سروس کی کوئی پرواہ نہیں۔

  1. 3. ناقص آڈیو جیک سسٹم

عام طور پر ہر سیٹ کے ساتھ ایک مناسب آڈیو سسٹم ہوتا ہے، لیکن اس بس میں ایک بے ترتیب باہر نکلی ہوئی تار تھی، جس میں ہیڈ فون لگانا عجیب محسوس ہو رہا تھا۔ اتنی مہنگی بس میں اتنی غیر معیاری سہولیات؟

  1. 4. خراب سکرینز اور غیر فعال انٹرنیٹ

ہر سیٹ کے سامنے ایک سکرین نصب تھی، لیکن زیادہ تر خراب یا غیر فعال تھیں۔ جو چند سکرینز چل رہی تھیں، ان میں بھی یوٹیوب یا کوئی سوشل میڈیا ایپ نہیں کھل رہی تھی، حالانکہ بس میں انٹرنیٹ کی سہولت موجود تھی۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر تھی کہ اتنی مہنگی بس میں مسافروں کو ایک عام تفریحی سہولت بھی میسر نہیں تھی۔

  1. 5. صفائی کا فقدان

بس کے اندرونی حصے میں گندگی نمایاں تھی:

✔ سیٹوں پر مٹی جمی ہوئی تھی،

✔ ایئر کنڈیشننگ اور لائٹس کے ساتھ میل چپکی ہوئی تھی،

✔ فرش اور دروازے گندے نظر آ رہے تھے۔

ایک لگژری بس کے معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے، اس قدر ناقص صفائی مایوس کن تھی۔

 

  1. 6. خراب اور شور مچاتی ہوئی اوور ہیڈ الماری

ہر نشست کے اوپر سامان رکھنے کے لیے ایک الماری موجود تھی، لیکن میرے سفر میں اس الماری کا لاک خراب تھا۔ پورے راستے یہ بار بار کھلتی رہی اور شور مچاتی رہی، جس کی وجہ سے پرامن سفر کرنا ناممکن ہو گیا۔

بس کے بیرونی حالات: دیکھ کر مایوسی ہوئی

باہر سے دیکھنے پر بھی یہ بس لگژری بس جیسی نظر نہیں آ رہی تھی:

✔ پینٹ جگہ جگہ سے اترا ہوا تھا،

✔ بس کا ڈھانچہ خستہ حال نظر آ رہا تھا،

✔ کوئی مینٹیننس کا انتظام نہیں تھا۔

ایک ایسی بس جو اپنے آپ کو سب سے مہنگی اور جدید کہتی ہے، اس کی حالت ایسی ہو تو مسافر کیسے مطمئن رہ سکتے ہیں؟

 

بس عملے کا رویہ: خوش اخلاق مگر غیر مؤثر

✔ عملے کا رویہ خوش اخلاق تھا، لیکن ان کے پاس کسی بھی مسئلے کا کوئی حل نہیں تھا۔

جب پوچھا گیا کہ سکرینز پر کچھ چل کیوں نہیں رہا؟ تو جواب ملا، "یہ کسی مسافر نے خراب کی ہوگی، شاید نیٹ کا مسئلہ ہے”۔

یہ سب کچھ ثابت کرتا ہے کہ یہ بس سروس محض نام کی لگژری ہے، عملی طور پر یہ ایک عام بس سے بھی بدتر ہے۔

حتمی نتیجہ: مہنگی ترین مگر بدترین سروس

اس تمام تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے، میں یہ کہنے میں حق بجانب ہوں کہ یہ بس اپنی قیمت کے لحاظ سے قطعی طور پر قابلِ قبول نہیں تھی۔

✅ مثبت پہلو:

✔ بس کا اندرونی ماحول ایئر کنڈیشنڈ تھا،

✔ عملہ خوش اخلاق تھا۔

❌ منفی پہلو:

❌ کرایہ تقریباً تین گنا زیادہ تھا،

❌ سیٹیں، فرنیچر، اور سکرینز خستہ حال تھیں،

❌ صفائی کا فقدان تھا،

❌ بس کی بیرونی حالت بھی خراب تھی،

❌ سفر کے دوران مستقل شور کی وجہ سے آرام دہ سفر ممکن نہ تھا۔

یہ پاکستان کی سب سے مہنگی بس سروس ہونے کے باوجود سب سے خراب سروس ثابت ہوئی۔ اگر آپ لاہور سے اسلام آباد یا اسلام آباد سے لاہور کا سفر کر رہے ہیں، تو میں آپ کو یہی مشورہ دوں گا کہ کسی اور بس سروس کو ترجیح دیں، کیونکہ یہ بس صرف نام کی لگژری ہے، حقیقت میں نہیں۔

Exit mobile version