شیخ زید اسلامک سینٹر، جامعہ کراچی میں گزشتہ ساڑھے سات سال سے غیر مجاز ایکٹنگ ڈائریکٹر عابدہ پروین کی جانب سے سنگین بدعنوانیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ موصوفہ نہ صرف سینٹر کے انتظامی معاملات میں بے ضابطگیاں کر رہی ہیں بلکہ ملازمین کے حقوق کا بھی شدید استحصال جاری ہے۔
ڈائریکٹر کے عہدے کے لیے اشتہارات میں بے قاعدگیاں
سینٹر کے پروٹوکول کے برخلاف بار بار ڈائریکٹر کی تقرری کے لیے اشتہارات جاری کیے گئے، جن میں ہر بار سرکاری خزانے کا بے دریغ ضیاع کیا گیا۔ تازہ اشتہار، جو موصوفہ نے اپنی ممکنہ تقرری کے لیے ڈیزائن کیا، گورنمنٹ آف پاکستان اور گورنمنٹ آف یو اے ای کے درمیان طے شدہ پروٹوکول کے بالکل منافی ہے۔ اس سے قبل بھی کئی اشتہارات جاری کیے گئے اور بعد میں منسوخ کر دیے گئے، جس سے سینٹر کے معاملات میں شفافیت پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
ملازمین کے حقوق کی پامالی
عابدہ پروین کی انتظامیہ کے تحت ملازمین کے جائز حقوق کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات ادا نہ کرنا ایک عام رویہ بن گیا ہے، جس کی وجہ سے کئی سابق ملازمین شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہو چکے ہیں۔
- عبد السلیم: ریٹائرمنٹ کے بعد واجبات کی ادائیگی نہ ہونے پر انہیں دل کا دورہ پڑا، جس کے نتیجے میں ان کا انتقال ہو گیا۔
- محمد عظمت: وہ بھی اپنے واجبات کے لیے دربدر رہے، لیکن مسلسل عدم ادائیگی کی وجہ سے انہیں برین ہیمرج اور فالج کا سامنا کرنا پڑا، اور وہ اب زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
احتساب کا مطالبہ
شیخ زید اسلامک سینٹر کی موجودہ صورتحال نے نہ صرف انتظامی بے ضابطگیوں کو اجاگر کیا ہے بلکہ گورننس کے نظام پر بھی سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔ تعلیمی اور انتظامی حلقے گورنمنٹ آف پاکستان اور گورنمنٹ آف یو اے ای سے فوری طور پر مداخلت کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ:
- سینٹر میں شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
- ملازمین کے واجبات کی فوری ادائیگی کی جائے۔
- پروٹوکول کے مطابق ایک مستقل اور اہل ڈائریکٹر کی تقرری ہو۔
نتیجہ
شیخ زید اسلامک سینٹر جیسے معتبر ادارے میں ایسے حالات نہ صرف تعلیم و تحقیق کے معیار کو متاثر کرتے ہیں بلکہ اس کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔ حکومت کو فوری اقدامات کرکے ان مسائل کو حل کرنا ہوگا۔