Home بلاگ شوگر اور امراضِ قلب کا تریاق ’ تُلسی‘ کے حیرت انگیز طبّی...

شوگر اور امراضِ قلب کا تریاق ’ تُلسی‘ کے حیرت انگیز طبّی فوائد وخواص

طالبُ الحکمت

تُلسی (Tulsi) ایک خوشبودار جڑی بوٹی ہے ۔ یہ عام طور پر  بھارت اور پاکستان میں پائی جاتی ہے اور اسے مقدس تُلسی (Holy Basil) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ سنسکرت میں اسے "تُلسی”  کا نام  دیا گیا تھا۔اس کا مطلب  ایسی چیز ہے جو” لاجواب” ہو۔ تُلسی کو آیورویدک  طب یعنی طبِ  مشرق  میں صدیوں سے اہم مقام حاصل ہے اور اسے مختلف طبی فوائد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ تُلسی کو قدیم زمانے سے ہی  ہندوستان  میں  ایک مفید جڑی بوٹی کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، اور یہ قدرتی طور پر مختلف بیماریوں سے بچاؤ اور علاج میں مؤثر ثابت ہوتی ہے۔

’فرہنگِ آصفیہ‘ میں لفظ  تُلسی کے  تحت لکھا ہے کہ یہ اسم مؤنث ہے اور ایک پودے کا نام ہے جسے ہندو لوگ پوجتے اور متبرک سمجھتے ہیں ۔اس میں اس کو ریحان ،بالنگو اور نیازبو بھی قرار دیا گیا ہے ۔مزاجاً اوّل درجے میں گرم دوسرے میں خشک مفید ہے اور اس کا گھر میں رکھنا حشرات الارض جیسے کھٹملوں ،جوؤں اور مچھروں وغیرہ کو نیست و نابود کرتا ہے۔اس کی  دوسری تفصیل یہ لکھی  ہے کہ یہ ایک عورت کا نام ہے جس پر کرشن جی عاشق تھے اور اسے انھوں نے تُلسی کا پودا بنا دیا تھا۔اسی میں تلسی دانہ بھی لکھا ہے جو اسم مذکر ہے اور ایک زیور کا نام ہے۔ہندومذہب میں اس کے متبرک ہونے کا اندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ وہ بچوں کے نام تُلسی کے سابقے کے ساتھ رکھتے ہیں،جیسے تُلسی رام ،تُلسی داس ، تُلسی دیو ،تُلسی رائے چودھری ، تُلسی سنگھ ایسے نام  عام ہیں۔

 تُلسی کے طبی فوائد:

1۔ مدافعتی نظام  کی مضبوطی:

   تُلسی میں اینٹی آکسیڈنٹ اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات ہوتی ہیں جو  ہماری قوتِ  مدافعت  اور  بہ الفاظ  دیگر جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط بناتی ہیں۔ اس کا روزانہ استعمال بیماریوں سے بچنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

2۔ تناؤ اور ذہنی دباؤ میں کمی:

   تُلسی میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ مرکبات ذہنی دباؤ ، تناؤ اور اضطراب کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اسے چائے کی صورت میں پینے سے ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے۔

3۔ سانس کی بیماریوں کا علاج:

 تُلسی کے پتے  نظامِ تنفس کو بہتر بنانے میں مددگار ہوتے ہیں۔تُلسی کو سانس کی بیماریوں جیسے کھانسی، نزلہ، زکام اور دمہ کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ تُلسی کی پتیاں چبانے سے بلغم میں کمی ہوتی ہے اور سانس کی نالیاں کھلتی  ہیں۔

4۔ امراضِ قلب میں  مفید:

   تُلسی میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ خون میں کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتے ہیں اور دل کی بیماریوں سے بچاؤ میں  اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

5۔ معدے کے مسائل کا حل:

 تُلسی کو ہاضمہ بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ گیس، بدہضمی اور قبض جیسے مسائل کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ تُلسی کے پتے اور بیج معدہ کی بیماریوں کےعلاج میں مددگارثابت ہوئے ہیں۔

6۔ ذیابیطس  پرقابو پانے میں مددگار:

   تُلسی کی پتیاں خون میں شوگر کی سطح کو متوازن رکھنے میں مدد  دیتی ہیں، جس سے ذیابیطس کے مریضوں کو فائدہ ہوتا ہے۔

7۔ جلد کی حفاظت:

   تُلسی کا استعمال جلد کے مسائل جیسے مہاسے، دانے اور  سوزش کو کم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ تُلسی کا پیسٹ چہرے پر لگانے سے جلد صاف اور تروتازہ ہوتی ہے۔

 استعمال کے طریقے:

  • تُلسی کی پتیاں چبائی جا سکتی ہیں۔
  • تُلسی کی چائے بنا کر پی جا سکتی ہے۔
  • تُلسی کا رس شہد کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
  • تُلسی کا تیل بھی جلد اور بالوں کے لیے مفید ہوتا ہے۔
  • ۔ تُلسی کا پیسٹ  بنا کرچہرے پر لگایا جاسکتا ہے۔

یہاں قارئین  کے لیے مذکورہ بالا سطور میں استعمال کردہ ایک  اصطلاح اینٹی آکسیڈنٹ  کی وضاحت ہوجائے۔ اس  سے مراد ایسے مرکبات ہیں جو جسم میں موجود نقصان دہ آزاد ریڈیکلز (Free Radicals) کو ختم یا بے اثر کرتے ہیں۔ آزاد ریڈیکلز وہ غیر مستحکم مالیکیول ہوتے ہیں جو جسم کے خلیوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور مختلف بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں، جیسے کہ دل کی بیماریاں، کینسر، اور بڑھاپا۔

 آسان الفاظ میں اینٹی آکسیڈنٹس وہ مادے ہیں جو جسم کے خلیوں کو نقصان سے بچاتے ہیں۔ یہ آزاد ریڈیکلز کو بے اثر کر کے جسم کو صحت مند رکھتے ہیں۔مثال کے طور پر  وٹامن سی، وٹامن ای، بیٹا کیروٹین، اور سیلینیم جیسے غذائی اجزاء اینٹی آکسیڈنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں۔- پھلوں، سبزیوں، چائے، گری دار میوے  اور بیجوں میں اینٹی آکسیڈنٹس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ان کی اہمیت یہ ہے کہ اینٹی آکسیڈنٹس جسم کی قوتِ مدافعت کو بڑھانے، بیماریوں سے بچاؤ، اور خلیوں کی حفاظت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

کیا تُلسی اور تلخم ملنگا ایک چیز ہے؟

اس کا جواب ہے:نہیں۔ تلسی اور تلخم ملنگا (Basil seeds) دو مختلف چیزیں ہیں، اگرچہ ان کے پودے ایک ہی خاندان (Lamiaceae) سے تعلق رکھتے ہیں۔جیسا کہ مضمون کے تعارف میں ذکر کیا گیا ہے ، تلسی  کو انگریزی میں Holy Basil کہا جاتا ہے اور اس کا سائنسی نام Ocimum Tenuiflorum ہے۔ تلسی کو مقدس جڑی بوٹی کے طور پر جانا جاتا ہے اور اسے عام طور پر مذہبی رسوم  اور روایتی ادویہ میں استعمال کیا جاتا ہے جبکہ  تلخم ملنگا (Basil Seeds) کا سائنسی نام Ocimum basilicum ہے، اور انگریزی میں اسے Sweet Basil یا Basil Seeds کہا جاتا ہے۔ تلخم ملنگا کے بیج عموماً چھوٹے اور سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں اور یہ تخم بالَنگا یا سبزہ کے بیج کے نام سے بھی مشہور ہیں۔

ان دونوں میں کیا  فرق ہے؟

 تلسی کی پتیوں اور اس کے پودے کو زیادہ تر مذہبی رسومات اور  طبی مقاصد کے لیے  استعمال کیا جاتا ہے۔

تلخم ملنگا کے بیج مشروبات اور کھانوں میں استعمال کیے جاتے ہیں اور یہ صحت کے لیے فائدہ مند سمجھے جاتے ہیں، جیسے کہ ہاضمہ بہتر کرنے اور وزن کم کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔اس لیے یہ دونوں ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے کے باوجود مختلف پودے ہیں۔

Previous articleاللہ کی صفت حلم: مہربانی اور بردباری کا پیغام
Next articleفیک نیوز کیا ہے؟
I am an experienced journalist and writer. My career as a journalist has spanned over 30 years. Punjabi is my native language. I hold Master of Science degrees in Media Studies, Psychology and History. I have translated seven books from English into Urdu (including two books on Journalism) and I am also a co-author of three textbooks. I have translated over 1000 articles and reports on different topics from English into Urdu and Punjabi. I have reviewed, proofread, and edited numerous books on Islam, Pakistan, History, Urdu language and literature, Journalism, Social Studies etc. My research topic for MS Media Studies degree program was “Problems of Orthography in Urdu Journalism of Pakistan.” (پاکستان کی اردو صحافت میں املا کے مسائل) I have written extensively on this topic and my research articles have been published in different periodicals and research journals. I have worked with different national and international media and development organizations as a writer, translator, and editor.

Exit mobile version