Home بلاگ بینک چارجز اسکیم کیا ہے؟

بینک چارجز اسکیم کیا ہے؟

بینکوں نے ایک نئی پالیسی متعارف کروائی ہے، جس کے تحت مہینے کے آخری دن آپ کے بینک اکاؤنٹ میں موجود رقم پر مخصوص فیصد چارج کیا جائے گا۔ یہ چارج مختلف بینکوں کے لیے مختلف ہے اور آپ کے اکاؤنٹ میں موجود بیلنس پر منحصر ہوگا۔ اس چارج کو *”End-of-Month Balance Charge”* کہا جا رہا ہے، اور یہ انفرادی افراد (individuals) اور کمپنیوں (companies) دونوں پر لاگو ہوگا۔

اس کا طریقہ کار :-
– ہر مہینے کے آخری دن (month-end)، آپ کے اکاؤنٹ میں جتنی رقم موجود ہوگی، اس پر ایک خاص فیصد کے حساب سے کٹوتی کی جائے گی۔
– یہ چارج ہر بینک کے لیے مختلف ہوگا، کچھ بینک زیادہ فیصد چارج کریں گے جبکہ کچھ کم۔

مثال کے طور پر:
1. یو بی ایل (UBL):
اگر آپ کے یو بی ایل بینک اکاؤنٹ میں مہینے کے آخر میں 1 ارب روپے موجود ہیں، تو یو بی ایل آپ سے 6% چارج کرے گا۔

1 ارب × 6% = 6 کروڑ روپے۔
یعنی آپ کے اکاؤنٹ سے 6 کروڑ روپے کاٹ لیے جائیں گے۔

2. بینک الفلاح (Bank Alfalah):
اگر آپ کے الفلاح اکاؤنٹ میں 5 ارب روپے موجود ہیں، تو بینک آپ سے 5% چارج کرے گا۔

5 ارب × 5% = 25 کروڑ روپے۔
اس کا مطلب ہے کہ آپ کے اکاؤنٹ سے 25 کروڑ روپے کٹ جائیں گے۔

3. میزان بینک:
اگر آپ کے میزان بینک اکاؤنٹ میں مہینے کے آخر میں 5 ارب روپے موجود ہیں، تو میزان بینک آپ سے 5% چارج کرے گا۔

5 ارب × 5% = 25 کروڑ روپے۔

– یہ چارج آپ کے پورے بیلنس پر لگے گا جو مہینے کے آخری دن آپ کے اکاؤنٹ میں موجود ہوگا، چاہے آپ نے وہ رقم پورے مہینے استعمال کی ہو یا نہیں۔
– یہ چارج انفرادی افراد (Individuals) اور کاروباری اداروں (Companies) دونوں کے لیے یکساں ہوگا۔

اس پالیسی کا مقصد :-
بظاہر اس پالیسی کا مقصد بینکوں کو زیادہ منافع بخش بنانا اور شاید کچھ مالیاتی نظام کو بہتر بنانا ہو سکتا ہے، لیکن اس کے کئی ممکنہ منفی اثرات ہیں.

ممکنہ نقصانات :-
یہ پالیسی متعدد مسائل اور پیچیدگیوں کو جنم دے سکتی ہے، جن کا اثر نہ صرف انفرادی افراد پر بلکہ مجموعی معیشت پر بھی پڑے گا۔ ذیل میں ان نقصانات کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے:

1. بینک میں پیسہ رکھنے کی حوصلہ شکنی:-
لوگ بینکوں میں پیسہ رکھنے سے گریز کریں گے کیونکہ اس پر اضافی چارجز لگائے جا رہے ہیں۔

– پیسہ نکالنے کا رجحان:
لوگ اپنی جمع شدہ رقم بینکوں سے نکال کر ایسے متبادل ذرائع میں سرمایہ کاری کریں گے جہاں چارجز کا سامنا نہ ہو۔
– پراپرٹی یا زمین:
لوگ زمین خریدنے کو ترجیح دیں گے، کیونکہ یہ ایک محفوظ سرمایہ کاری سمجھی جاتی ہے۔

– سونا یا دیگر قیمتی دھاتیں:
سونے کی خریداری میں اضافہ ہو سکتا ہے، جو بینکوں کی بجائے ذاتی تحفظ میں محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔

– دیگر سرمایہ کاری کے مواقع:
اسٹاک مارکیٹ، بانڈز، یا غیر رسمی معیشت میں سرمایہ کاری بڑھ سکتی ہے۔

– بینکوں میں سرمائے کی کمی:

جب لوگ اپنے پیسے بینکوں سے نکال لیں گے تو بینکوں کے پاس سرمایہ کم ہو جائے گا۔
– قرضوں کی فراہمی میں رکاوٹ:
بینکوں کے پاس سرمایہ کم ہونے کی وجہ سے کاروباروں اور انفرادی افراد کو قرض ملنے میں مشکلات ہوں گی۔

– معیشت کی سست روی:
بینکوں کی کمزور پوزیشن معیشت کے دیگر شعبوں کو متاثر کرے گی، کیونکہ بینک سرمایہ کاری اور ترقی کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

2. مہنگائی میں اضافہ:-
کمپنیاں جو یہ اضافی چارجز ادا کریں گی، وہ ان چارجز کو اپنی مصنوعات اور خدمات کی قیمتوں میں شامل کر دیں گی۔
– پیداواری لاگت میں اضافہ:
کاروباروں کے لیے اضافی چارجز ایک اضافی خرچ ہوگا، جسے وہ اپنی پروڈکٹ یا سروس کی قیمتوں میں شامل کریں گے۔
مثال کے طور پر اگر ایک کمپنی کو بینک میں موجود رقم پر 5% چارج ادا کرنا پڑے تو وہ اس خرچ کو اپنی مصنوعات کی قیمت میں شامل کرے گی تاکہ نقصان پورا کر سکے۔

-مہنگائی کا دباؤ:
– مصنوعات اور خدمات کی قیمتیں بڑھنے سے عام عوام کے لیے روزمرہ کی ضروریات مہنگی ہو جائیں گی۔
– یہ مہنگائی کا ایک نیا سبب بن سکتا ہے، جو پہلے سے موجود معاشی دباؤ میں اضافہ کرے گا۔

غریب طبقے پر اثرات:
– کم آمدنی والے افراد کے لیے یہ مہنگائی زندگی مزید مشکل بنا دے گی۔
– ان کے لیے بنیادی ضروریات پوری کرنا بھی چیلنج بن سکتا ہے۔

3. بینکنگ سسٹم کا کم استعمال:-
لوگ بینکنگ سسٹم کو کم سے کم استعمال کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ چارجز سے بچا جا سکے۔
– کیش لین دین میں اضافہ:
– لوگ بینکنگ کے بجائے کیش کے ذریعے لین دین کریں گے تاکہ مہینے کے آخر میں بینک چارجز سے بچا جا سکے۔
– کیش پر زیادہ انحصار معیشت میں شفافیت کو کم کر دے گا۔

-معیشت پر اثرات:
– غیر رسمی معیشت (Informal Economy) میں اضافہ ہوگا، جو حکومت کے لیے مسائل پیدا کرے گا۔
– حکومت کے لیے ٹیکس جمع کرنا مشکل ہوگا کیونکہ کیش ٹرانزیکشنز پر نظر رکھنا آسان نہیں ہوتا۔
– ڈیجیٹل بینکنگ اور مالیاتی شمولیت (Financial Inclusion) کی حوصلہ شکنی ہوگی، جو معیشت کے لیے ایک نقصان دہ رجحان ہے۔

4. بینکنگ انڈسٹری پر دباؤ:-

بینکوں کو اپنے اخراجات پورے کرنے اور صارفین کو برقرار رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہوگا کیونکہ صارفین بینکنگ سسٹم سے دور ہو رہے ہوں گے۔
– یہ بینکوں کو اپنی دیگر خدمات کے چارجز بڑھانے پر مجبور کر سکتا ہے۔
– بینکوں کی منافع بخش پوزیشن کمزور ہو سکتی ہے، جس سے بینکنگ سیکٹر میں بے چینی پیدا ہو سکتی ہے۔

مجموعی اثرات :-
یہ پالیسی نہ صرف افراد اور کاروباروں کے لیے مسائل پیدا کرے گی بلکہ معیشت کی مجموعی کارکردگی کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہے۔
– لوگ بینکنگ کے بجائے غیر رسمی ذرائع کو ترجیح دیں گے۔
– معیشت میں شفافیت کم ہوگی، مہنگائی بڑھے گی، اور حکومت کے مالیاتی نظام پر دباؤ بڑھے گا۔

– اس کے نتیجے میں ملک کی مجموعی اقتصادی ترقی متاثر ہو سکتی ہے.

نوٹ یہ معلومات بینکس کی ویب سائٹ سے چیک کی جا سکتی ہیں.

 

Exit mobile version