اسرائیل کے انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہے، اور اب تک 25 اس کے شہر کھنڈرات میں بدل چکے ہیں۔ سب سے اہم نقصان ان دو بحری اڈوں اور چار فضائی فوجی اڈوں کا ہے جو حیفا میں واقع تھے اور مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔ ان فوجی اڈوں کی تباہی نے ان علاقوں کو شناخت سے محروم کر دیا ہے، اور فوجی وسائل کی تباہی نے بحران کی شدت کو مزید بڑھا دیا ہے۔
اس تباہی نے پورے اسرائیل کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جہاں کھنڈرات، تباہ شدہ فوجی تنصیبات اور وسیع پیمانے پر افراتفری کا منظر ہے۔ یہ تباہ کن واقعہ ایک تلخ حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اس جنگ کے اثرات کتنے بھیانک ہیں اور اس کے نتیجے میں انسانی زندگی اور وسائل کی بربادی ہو رہی ہے۔
اس بحران کا اثر اور اس کے مستقبل پر اثرات
اس وقت اسرائیل اس بحران کے نتائج کا سامنا کر رہا ہے، اور پورے ملک میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں امداد کی فراہمی کے ساتھ ساتھ زخمیوں کا علاج اور ملبے سے لوگوں کو نکالنے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔ تاہم، ملک کی فوجی طاقت کے مکمل طور پر تباہ ہو جانے کے بعد اسرائیل کے لیے اپنی سلامتی کے حوالے سے مزید چیلنجز سامنے آ سکتے ہیں۔