لوگوں میں وداع یا روانگی کے وقت خدا حافظ / اللّٰه حافظ کہنے کا رواج بن چکا ھے اور عموماً کم علم یا عام فہم مسلمانوں کی سوچ یہ ھے کہ رخصت ہوتے وقت اللّٰه حافظ یا خدا حافظ کہنا سنت ﷺ ھے۔
یہ ایک غلط سوچ ھے
اَصل:-
خدا حافظ کہنے کا رواج غیر مسلمانوں (عیسائیوں اور پارسیوں) میں بہت پہلے سے تھا۔ خلافت عثمانیہ کے دور میں یہ جملہ ایران، افغانستان، تاجکستان، آذربائجان، عراقی کردستان اور شمالی ایشیاء کی جانب پھیلنا شروع ہوا۔ مسلمانوں میں اس لفظ نے بہت مقبولیت اختیار کی۔ برِصغیر میں چونکہ ہندو، عیسائی، پارسی بھی خدا حافظ کا استعمال کیا کرتے تھے تو مسلمانوں نے خدا حافظ کی بجائے اللّٰه کا اسم لگا کر اللّٰه حافظ کہنا شروع کر دیا گیا۔
(ملاحظہ ہو: Shamim, Almas Kiran (7 June 2011). "Allah Hafiz vs. Khuda Hafiz”)
(ملاحظہ ہو: Allah Hafiz instead of Khuda Hafiz, that’s the worrying new mantra”. Indian Express. Archived from the original on 2007-03-31. Retrieved 2007-03-08)
مسلمانوں میں اس کی اصل:
تو یہ تھی کہ سب سے پہلے سلام مسنون کیا جاتا (جس کی تفصیل ذیل میں ھے) اور پھر دعا کے طور پر اللّٰه حافظ یا خدا حافظ کہہ دیا جاتا تھا کیونکہ اس کلمہ کی مقبولیت سے پہلے فقط سلام مسنون کا ہی رواج رائج تھا مگر وقت کے ساتھ ساتھ سلام مسنون حزف ہوگیا اور باقی رہ گیا اللّٰه/خدا حافظ۔
☆ تعاریف:
خدا فارسی زبان کا لفظ ھے جو معبود، دیوتا، God، وغیرہ کا مترادف ھے۔ اس کا استعمال غیر مسلموں میں عام تھا۔ خدا حافظ ایک دعائی کلمہ ھے۔ جس کے معنیٰ ہیں "خدا حفاظت فرمائے”، جبکہ اللّٰه حافظ کا مطلب ھے "اللّٰه ﷻ حفاظت فرمائیں” یا اللّٰه ﷻ نگہبان وغیرہ۔
(ملاحظہ ہو: فیروزُ اللُغات – از: مولوی فیروز الدین)
کیوں کہ ’’خدا‘‘ کا لفظ اللّٰه تعالیٰ کے لیے معروف ہوچکا ھے اور اِس کے معنی میں کوئی ایسی بات نہیں جو اللّٰه تعالیٰ کی جلالتِ شان کے خلاف ہو، البتہ ’’الله‘‘ کا لفظ ’’خدا‘‘ سے زیادہ بہتر ھے؛ کیونکہ یہ اللّٰه تعالیٰ کا عَلَم ذاتی اور اصل نام ھے، اور بالعموم یہی نام قرآن حدیث میں وارد ہوا ھے۔
مگر اسکا استعمال "السلام علیکم” کی جگہ کرنا درست نہیں ھے۔ کیونکہ اصل سنت "السلام علیکم و رحمۃ اللّٰه تعالیٰ و برکاتہ” کہنا ھے چاہے وہ ملاقات کے وقت ہو یا رخصتی کے وقت پر۔
اِضافی:-
اس جملہ کو سنت ﷺ سمجھنا یا کہنا جھوٹ اور ظلم ھے۔ کیونکہ سنت ﷺ یعنی سلام مسنون فقط
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه تعالیٰ وبرکاته
ہی سکھلایا گیا ھے۔ نہ کہ خدا/اللّٰه حافظ۔
جو لوگ اسے سنت ﷺ نہیں بھی سمجھتے تو وہ کہتے ہیں کہ اس کے کہنے میں کیا برائی ھے دعا ہی تو دے رہے ہیں، تو خوب سمجھ لیں کہ good bye, b’bye کہنا خدا حافظ کہنے کے مترادف ہی ھے جبکہ اپنی ملاقات یا وداع کو باعث برکت و ثواب بنانے کے لیے سلام مسنون کا ہی استعمال کرنا چاہیے اور مسلمان ہونے کی حیثیت سے سنت ﷺ پر عمل کرنا اور دوسروں کو عمل کرنے کی تلقین کرنی چاہیئے اور سنت ﷺ "السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه تعالیٰ وبرکاته” کہنے کی ھے چاہے وہ ملاقات ہو یا رخصتی کے وقت۔
▪ حدیث ﷺ کا مفہوم ھے:-
_ "جب تم کسی مجلس میں آؤ تو لوگوں کو سلام کرو، اور جب واپس ہونے لگو تو (پھر دوبارہ) لوگوں کو سلام کرو، اس لیے واپسی کے وقت سلام کرنا پہلی ملاقات کے وقت سلام کرنے سے افضل ھے۔” _
(رواہ مسلم، رقم الحدیث: ۱۶۸۲، ۲۱۳۲)
◯ اللّٰه/خدا حافظ کہنے کا درست مقام:
ملاقات کی شروعات ہو یا ملاقات کا اختتام ہو سب سے پہلے "السلام علیکم و رحمۃ الله و برکاتہ” کہیں اور یہی سنت ﷺ ھے اور اس کے بعد الله حافظ یا خدا حافظ کہنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ سنت ادا کرنے کے بعد دعا کسی بھی زبان میں دے دی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ مگر سنت ﷺ کے بجائے اللّٰه/خدا حافظ کہنے کو مستقل عادت بنا لینا جو کہ ہمارے معاشرے میں واقعی بن چکی ھے یہ غلط ھے۔
☆ خدا حافظ کہنا مکروہ:
رخصت ہوتے وقت مسنون یہ ہے کہ سلام کرے اور درج ذیل دعا پڑھے:
أَسْتَوْدِعُ اللَّہَ دِینَکَ وَأَمَانَتَکَ وَخَوَاتِیمَ عَمَلِک
َ ترجمہ: میں تمھارا دین تمھاری امانت اور آخری عمل (حسن خاتمہ) کو اللہث تعالیٰ کے حوالے کرتا ہوں۔
ترمذی شریف کی حدیث میں ہے کہ اللّٰه کے رسول ﷺ جب کسی کو رخصت کرتے تو اس کا ہاتھ تھام لیتے اور مذکورہ بالا دعا پڑھتے
(ترمذی، باب ما یقول إذا ودّع إنسانا)
اس لیے مسلمانوں کو چاہیے کہ روانگی کے وقت اسی کے مطابق پہلے سلام کریں، پھر یہ دعا پڑھیں۔ سلام اور دعا چھوڑ کر صرف ”خدا حافظ“ یا ”اللّٰه حافظ“ کو اس کی جگہ پر استعمال کرنا خلافِ سنت اور مکروہ ھے، باقی اگر کوئی شخص سلام کے ساتھ ساتھ یہ یا اس طرح کے دوسرے ہم معنی الفاظ بھی کہہ دے تو اس میں کوئی حرج نہیں، اس کی گنجائش ھے۔
(ملاحظہ ہو: دارالعلوم Fatwa ID: 286-251/Sn=5/1436-U)
حاصلِ کلام:-
سلام کے بجائے اللّٰه حافظ یا خدا حافظ کہنا مناسب عمل نہیں ھے اور جس التزام سے ہمارے معاشرے میں اس کی عادت بنا لی گئی ھے بلکہ ستم یہ کہ انہیں جملوں کو سنت ﷺ سمجھا جا رہا ھے، یہ بہت غلط ھے۔ لوگوں کو چاہیے کہ وہ خدا حافظ یا اللّٰه حافظ کہنا چھوڑ دیں اور سلام مسنون (السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه تعالیٰ وبرکاته) کہنے پر ذور دیں۔ نہیں تو ہماری آنے والی نسل اس کو آج سے بھی زیادہ التزام سے کرے گی کہ کل کو یہ بھی ایک بدعت کی شکل ہی نہ اختیار کر جائے۔ اللّٰه حافظ یا خدا حافظ کہنا بذاتِ خود غلط نہیں لیکن سلام کی جگہ پر اس کو کہنا اور اسے سنت ﷺ سمجھنا اسے واقعتاً غلط بنا دیتا ھے۔ اللّٰه ﷻ ہمیں سنت ﷺ کے مطابق معاملات اور گفتگو کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ ۔ ۔آمین!