27 اکتوبر 1961ء کو پاکستان کے نامور اکتارہ نواز سائیں مرنا نے وفات پائی۔
سائیں مرنا کا اصل نام تاج الدین تھا اور وہ 1910ء میں مشرقی پنجاب میں امرتسر کے ایک گائوں سنیسرکلاں میں پیدا ہوئے تھے۔ نوجوانی میں عشق میں ناکامی نے انہیں موسیقی کی طرف مائل کیا اور وہ اکتارہ بجانے لگے۔ انہوں نے اس ساز میں بھی اختراعات کیں اور اکتارے کے لئے زیادہ لمبی ڈانڈ، کدو کے تونبے کی بجائے دھات کا بڑا تونبا اور باج کے تار کے نیچے کئی طربیں لگا کر اسے وچتروینا کا ہم پلہ بنادیا اور پھر وچتروینا ہی کی طرح اسے ایک ہاتھ سے بلور کے گولے تار پر چلاتے ہوئے اور دوسرے ہاتھ سے زخمہ لگاتے ہوئے، ایک اکیلے سر میں تمام سروں کا رنگ اور آہنگ پیدا کرنے پر قادر ہوگئے۔ 1946ء میں انہیں آل انڈیا ریڈیو، لاہور پر پہلی مرتبہ اکتارہ بجانے کا موقع ملا جس کے بعد وہ لاہور منتقل ہوگئے اور بزرگان دین کے مزارات خصوصاً حضرت داتا گنج بخشؒ کے مزار پر اکتارا بجانے لگے۔
عمر کے آخری حصے میں وہ جڑانوالہ ضلع فیصل آباد کے ایک گائوں میں آباد ہوگئے تھے۔ وہیں ان کا انتقال ہوا اور وہیں آسودۂ خاک ہوئے۔