Home پاکستان سعودیہ میں مقیم پاکستانیوں کیلئے بُری خبر

سعودیہ میں مقیم پاکستانیوں کیلئے بُری خبر

سعودی حکومت کا بڑا قدم: مخصوص ممالک کے شہریوں کے اقامے کی تجدید بند، ہزاروں غیر ملکی متاثر

سعودی عرب کی حکومت نے حال ہی میں ایک اہم اقدام اٹھاتے ہوئے کچھ مخصوص ممالک کے شہریوں کے اقاموں کی تجدید روکنے کا اعلان کیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت ہزاروں غیر ملکی متاثر ہوں گے، جو کئی برسوں سے سعودی عرب میں مقیم ہیں اور وہاں مختلف شعبوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ حکومتی ذرائع کے مطابق، اس اقدام کے بعد ان ممالک کے شہریوں کو اپنے اقاموں کی میعاد ختم ہونے پر سعودی عرب چھوڑنا ہوگا اور انہیں مزید اقامے کی تجدید کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

سرکاری معلومات کے مطابق، اس فیصلے کا اطلاق پاکستان، یمن، ایتھوپیا، اریٹریا، چاڈ، اور سوڈان کے شہریوں پر ہوگا۔ ان ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کے اقامے اب تجدید نہیں کیے جائیں گے، اور انہیں سعودی عرب چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس فیصلے سے ان ممالک کے ہزاروں خاندان متاثر ہوں گے، جو سعودی عرب میں مستقل طور پر قیام پذیر تھے اور وہاں روزگار کی وجہ سے اپنی زندگی کی بنیادیں مضبوط بنا چکے تھے۔

سعودی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام معیشت میں غیر ملکی مزدوروں پر انحصار کو کم کرنے کے لیے کیا گیا ہے تاکہ مقامی شہریوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع مل سکیں۔ اس کے علاوہ، سعودی حکومت نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بھی بعض ممالک کے شہریوں کو اس فہرست میں شامل کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک کی اقتصادی حکمت عملی میں یہ قدم ملکی استحکام اور روزگار کی فراہمی کے لیے ضروری تھا۔

یہ فیصلہ ان ہزاروں غیر ملکیوں کے لیے بڑا دھچکا ثابت ہو رہا ہے جو کئی برسوں سے سعودی عرب میں اپنے خاندان اور کام کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ ان میں سے بیشتر افراد سعودی عرب میں ایک مستحکم زندگی گزار رہے تھے اور واپسی کا فیصلہ ان کے لیے نہایت مشکل ہے، خصوصاً ان ممالک کے موجودہ معاشی حالات کو دیکھتے ہوئے۔ بہت سے متاثرہ افراد نے سعودی حکومت سے درخواست کی ہے کہ انہیں کچھ اضافی وقت دیا جائے تاکہ وہ اپنے مستقبل کے لیے متبادل انتظامات کر سکیں۔

کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق، سعودی معیشت کے مخصوص شعبے جیسے تعمیرات اور گھریلو ملازمتیں اس فیصلے سے متاثر ہو سکتی ہیں۔ کیونکہ ان شعبوں میں زیادہ تر غیر ملکی مزدور ہی کام کرتے ہیں، اس لیے انہیں فوری طور پر نکالنے سے ان شعبوں میں ملازمتی خلا پیدا ہو سکتا ہے۔ دوسری طرف، سعودی حکام پرعزم ہیں کہ مقامی افرادی قوت کو ان شعبوں میں بھرپور مواقع فراہم کیے جائیں گے، تاکہ ملک میں بے روزگاری کو کم کیا جا سکے۔

سعودی عرب میں مقیم متاثرہ غیر ملکی کمیونٹی نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ یا تو اس فیصلے کو واپس لیا جائے یا انہیں زیادہ وقت دیا جائے تاکہ وہ بہتر طریقے سے اپنے حالات کو سنبھال سکیں اور مستقبل کے لیے انتظامات کر سکیں۔

Exit mobile version