اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے ماہانہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے سبسڈی واپس لے لی ہے۔ اس اقدام کا اطلاق اکتوبر سے ہوگا، جس کے بعد اس زمرے میں آنے والے صارفین 9 سے 29 روپے فی یونٹ ادا کریں گے، کیونکہ انہیں مزید ریلیف فراہم نہیں کیا جائے گا۔
پروٹیکٹڈ صارفین، جو ماہانہ 50 یونٹ تک بجلی استعمال کرتے ہیں، اب 9.39 روپے فی یونٹ ادا کریں گے، جبکہ 51 سے 100 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 13.64 روپے فی یونٹ کا نرخ مقرر کیا گیا ہے۔ ماہانہ 101 سے 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے فی یونٹ نرخ 29.21 روپے ہوگا۔
سبسڈی کے خاتمے سے پروٹیکٹڈ صارفین پر اضافی مالی بوجھ پڑے گا، کیونکہ انہیں پہلے سے دی جانے والی رعایت اب واپس لے لی گئی ہے۔ یہ اقدام خاص طور پر ان افراد کے لیے چیلنجنگ ثابت ہوسکتا ہے جو محدود وسائل میں زندگی گزار رہے ہیں۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بھی بجلی کے بلوں کی بروقت ادائیگی کے حوالے سے نئی سرچارج پالیسی کا اعلان کیا ہے۔ اس پالیسی کے مطابق مقررہ تاریخ سے تین دن کے اندر ادائیگی پر 5 فیصد سرچارج جبکہ تین دن کے بعد ادائیگی پر 10 فیصد سرچارج لاگو ہوگا۔
پہلے زائد المیعاد بلوں پر یکساں 10 فیصد تاخیر کا چارج لگایا جاتا تھا، لیکن نئی پالیسی کا مقصد صارفین کو کچھ ریلیف فراہم کرنا ہے، تاکہ وہ بل وقت پر ادا کرسکیں اور اضافی جرمانے سے بچ سکیں۔
حکومت کے اس فیصلے سے بجلی صارفین کو مشکل وقت کا سامنا ہوگا۔ سبسڈی کا خاتمہ اور نئے سرچارجز اضافی بوجھ ڈال سکتے ہیں، خاص طور پر ان افراد پر جو محدود آمدنی میں گزارا کرتے ہیں۔