اکثر لوگ دماغ کے بائیں اور دائیں حصے کے استعمال پر بات کرتے ہیں، مگر اس کا اصل مطلب کیا ہے؟ دماغ کے دو حصے ہیں، جنہیں بایاں حصّہ اور دایاں حصّہ کہا جاتا ہے۔ ہر حصے کا اپنا کام ہوتا ہے اور دونوں اپنی مخصوص صلاحیتوں میں ماہر ہیں۔
بایاں حصہ زیادہ تر منطق، استدلال، اور سائنسی سوچ پر توجہ دیتا ہے۔ یہ حصہ ہمیں زبان، ریاضی اور مسئلہ حل کرنے میں مدد دیتا ہے۔ جب ہم کسی مسئلے کو منطق کے ذریعے حل کرتے ہیں، تو یہ حصہ زیادہ سرگرم ہوتا ہے۔
اس کے برعکس، دایاں حصہ کا تعلق تخلیقی صلاحیتوں، تصور، اور جذبات سے ہوتا ہے۔ یہ حصہ ہمارے جذبات کو سمجھتا ہے اور جب ہم فن، موسیقی یا روحانیت میں دلچسپی لیتے ہیں تو یہ حصہ زیادہ فعال ہوتا ہے۔
مشرق اور مغرب کا فرق
اب اگر ہم مشرق اور مغرب کا موازنہ کریں تو ایک دلچسپ بات سامنے آتی ہے۔ مغرب، یعنی یورپ اور امریکہ، اپنی ترقی کا راز بائیں دماغی سوچ میں دیکھتا ہے۔ ان لوگوں نے سائنس اور ٹیکنالوجی میں کامیابی حاصل کی، کیونکہ انہوں نے اپنی منطقی اور تجزیاتی صلاحیتوں کو فروغ دیا۔ یہ لوگ حقائق، تحقیق اور دلیل پر توجہ دیتے ہیں، جو ان کی سائنسی اور معاشی ترقی کی بنیاد ہے۔
دوسری طرف، ہمارا مشرق اکثر زیادہ تر دائیں دماغی سوچ پر مبنی ہے۔ ہماری معاشرتوں میں مذہب اور روحانیت کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ یہ چیز ہمارے جذباتی اور روحانی پہلو کو فروغ دیتی ہے، لیکن سائنس اور ترقی کے معاملے میں ہمیں پیچھے چھوڑ دیتی ہے۔ ہم اکثر روحانی الجھنوں اور روایات میں الجھ کر منطقی سوچ اور تجرباتی تحقیق کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔
کیا ہم دونوں دماغی حصّوں کا استعمال کر سکتے ہیں؟
یہ ایک اہم سوال ہے: کیا ہم اپنی مرضی سے اپنے دماغ کے دونوں حصّوں کا استعمال کر سکتے ہیں؟ جواب ہے، ہاں، لیکن اس کے لیے مشق ضروری ہے۔ دونوں حصّوں کو متوازن کرنا آپ کے اختیار میں ہے، مگر اس کا تعلق آپ کی تربیت اور روزمرہ کی مشق سے ہے۔
بایاں حصہ مضبوط کرنے کے لیے: آپ منطق پر مبنی کام، جیسے ریاضی کے مسائل، پہیلیاں اور تحقیق میں خود کو شامل کر کے اپنے بائیں دماغ کو مزید مضبوط کر سکتے ہیں۔
دایاں حصہ زیادہ استعمال کرنے کے لیے: فن، موسیقی اور تخیل سے متعلق سرگرمیاں، جیسے مصوری یا شاعری لکھنا، آپ کے دائیں دماغ کو فعال کرتی ہیں۔
ایک اور طریقہ مراقبہ اور مائنڈفلنس ہے، جو دماغ کے دونوں حصّوں کو ساتھ ساتھ کام کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ ایسی سرگرمیاں جسم اور دماغ کو ایک ساتھ استعمال کرنے کے لیے بہترین طریقے ہیں۔
توازن کی اہمیت
مغرب کی ترقی صرف بائیں دماغی سوچ کا نتیجہ نہیں تھی، بلکہ انہوں نے دونوں حصّوں کو استعمال کیا۔ یہاں تک کہ تخلیقی شعبوں میں بھی انہوں نے کافی پیشرفت کی۔ اسی طرح، ہمارے مشرق کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی روحانی جڑوں کو قائم رکھتے ہوئے سائنس اور منطقی سوچ کو فروغ دیں۔ جب ہم دونوں حصّوں کا استعمال کرتے ہیں — سائنسی استدلال اور تخلیقی سوچ — تبھی ہم اپنی معاشرت میں ترقی کر سکتے ہیں۔
آخرت اور دنیا دونوں کی ضرورت
ہماری ترقی کے لیے ضروری ہے کہ ہم دماغ کے دونوں حصّوں کا برابر استعمال کریں۔ یہ نہ سوچیں کہ صرف منطقی سوچ یا صرف جذباتی سوچ سے کام چلے گا۔ دونوں حصّوں کا استعمال ہی ہمیں ایک متوازن شخص بناتا ہے، جو دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب ہو سکتا ہے۔