ہمارے معاشرے میں ایک بات مشہور ہے کہ:
* اگر دائیں ہتھیلی پر خارش ہو تو پیسہ جاتا ھے
* اگر بائیں ہتھیلی پر خارش ہو تو یہ پیسہ آنے کا شگون ھے
سو یہ ایک غلط سوچ ھے
اَصل:-
اس عقیدہ کا تعلق ہندو دھرم سے ھے اور مسلمانوں میں یہ تہم پرستی برِصغیر کے ہندوؤں سے آئی ھے۔ اس عقیدے کے مطابق بہت سے کام سر انجام دیے جاتے ہیں، جیسا مُہرتہ کے مطابق امور کو پورا کرنے کا عقیدہ ھے۔ ہندو دھرم میں کھجلی یا خارش ہونے کا تعلق فقط ہتھیلی تک ہی محدود نہیں بلکہ جسم کے مختلف حصوں پر خارش ہونے سے مختلف شگون لیے جاتے ہیں۔ سب سے پہلے ہندو دھرم کا عقیدہ ملاحظہ ہو:
– انسان کے اندر خدا کی طرف سے مختلف قوتیں ڈالی گئی ہیں جن میں سے کچھ ہمیں معلوم ہیں، جیسے حواسِ خمسہ، مگر کچھ کو انسان نہیں جانتا جبکہ وہ اس میں موجود ہوتی ہیں۔ ان میں سے ایک ھے "کُنڈالینی”
☆ کُنڈالینی:-
ہندومت کے مطابق یہ خدا کی عطا کردہ ایسی طاقت ھے جو کہ ٹیڑھ کی ہڈی کے پاس نیچے کی جانب موجود ہوتی ھے۔ حالات کے ساتھ ساتھ ان طاقتوں کا ہماری زندگی پر اثر ہوتا ھے اور کسی نا کسی طرح یہ قوتیں ہمارے مستقبل کے بارے میں بھی بتلاتی ہیں۔
(ملاحظہ ہو: اوپانیشاڈز – ویداس)
☆ کُنڈالینی اور ہتھلی پر خارش:-
عقیدہ کے مطابق دائیاں ہاتھ زیادہ کام کرنے کے لیے استعمال ہوتا ھے جبکہ بائیاں ہاتھ چیزوں کو لینے کے لیے، تو جب بائیں ہتھیلی پر خارش ہو تو کُنڈالینی قوتیں ہتھیلیوں کے ذریعے جسم میں داخل ہوتی ھے اور یہ شگون دیتی ھے کہ کوئی چیز لینی پڑے گی یا کام سر پر آ جائے گا جس وجہ سے اگر انسان نے خارش ہونے پر اسے کھجایا تو اس کے پیسے جائیں گے۔ اسی طرح دائیں ہتھیلی پر ہوئی تو مطلب کوئی چیز ملے گی یا کام ملے گا جس کے ذریعے پیسے آئیں گے اور اسی لیے ذورذور سے کھجانا چاہیے تاکہ کُنڈالینی قوتیں آسانی سے باہر نکل سکے اور پیسہ زیادہ آئے۔
(ملاحظہ ہو: ہتھیلی کا شاسترا)
ہندو دھرم میں خارش اور کُنڈالینی قوتوں کا تعلق ہتھیلی تک محدود نہیں بلکہ جسم کے مختلف اعضاء پر خارش ہونا مختلف شگون کی علامت سمجھی جاتی ھے، مختصراً درج ذیل ہیں:
¤ دائیں گال پر خارش ہونا کسی کا آپ کے بارے میں اچھی بات کرنا اور بائیں پر ہو تو بری بات کرنے کی علامت سمجھنا
¤ دائیں آنکھ یا بھنوؤں پر خارش ہو تو کسی پرانے دوست سے ملاقات اور بائیں پر ہو تو کوئئ بری خبر کا شگون
¤ ہونٹ پر خارش ہو تو کوئی آپ کی غیبت کر رہا ھے
¤ دائیں کندھے پر ہو تو وراثتی دولت ملنے اور بائیں پر ہو تو کوئی غم ملنے کا شگن
¤ ٹیڑھ کی ہڈی پر خارش (کمر پر) تو نا امیدی کا شگن
¤ پیٹ پر خارش ہوئی تو کوئی تمہیں کھانا لا کر دے گا
¤ دائیں گٹھنے پر خارش تو سفر خوشگوار اور بائیں پر ہوئی تو سفر مشکل و پریشان گزرے گا
¤ پنڈلی پر خارش ہونا اچانک کسی غیر خوشگوار خبر کے ملنے کی علامت ھے
¤ ایڑھی پر خارش یعنی آپ کی جلد شادی ہونے والی ھے/دولت میں اِضافہ ہونے والا ھے
¤ دائیں پاؤں کے تلوے پر خارش منافع بخش کاروباری سفر اور بائیں پر نقصان دہ کاروباری سفر کی نوید
(ملاحظہ ہو: واستو شاسترا)
اِضافی:-
ہندو دھرم کے علاوہ مختلف علاقوں میں اور بہت سے مذاہبِ عالم میں اس طرح کی تہمات و عقائد پائے جاتے ہیں۔ یورپ میں ان تہمات کی شروعات "سیکسزونز” نامی قبیلہ سے ہوئی جو کہ جرمنی کے رہائشی تھے۔ ان کے عقیدہ بھی یہی تھا کہ فلاں ہتھیلی میں خارش سے زندگی پر مختلف اثرات مرتب ہوتے ہیں اسی لیے چاندی یا لکڑی پر ہاتھ رگڑنا چاہیے جس سے خارش زائل ہو جائے اور کوئی منفی اثرات مرتب نا ہوں۔
(ملاحظہ ہو: سیکسزونز کی تاریخ)
حاصلِ کام:-
ہتھیلی پر یا جسم کے کسی حصہ پر خارش ہونا ایک قدرتی عمل ھے اور اگر زیادہ ھے تو طبیب سے رجوع فرمائیں۔ بجائے اس کے کہ ہم مسلمان ہونے کے باوجود دوسرے مذاہب کی تہم پرستیوں کو اپنا عقیدہ بنا لیں۔ سو اس طرح کی سوچ کا دینِ اسلام سے کچھ تعلق نہیں، محض ایک لغو اور فضول بات ھے جو کہ یقیناً قابل ترک ھے۔