8 اکتوبر 2005ء کو اسلام آباد، سرحد، پنجاب اور آزاد کشمیر سمیت قیامت خیز اور ملکی تاریخ کے بدترین زلزلے میں50 ہزار سے زیادہ افراد جاں بحق ہوگئے۔ یہ زلزلہ صبح 8 بجکر 50 منٹ پر آیا، اس کی شدت ریکٹر اسکیل پر7.6 تھی اور اس کا مرکز اسلام آباد سے 95 کلو میٹر دور اٹک اور ہزارہ ڈویژن کے درمیان تھا۔ اس زلزلے سے آزاد جموں و کشمیر اور صوبہ سرحد کی 15 تحصیلیں صفحہ ہستی سے مٹ گئیں اور مجموعی طور پر 5 لاکھ 70 ہزار گھرانے متاثر ہوئے۔ زلزلے کے بارے میں اطلاعات جوں ہی ملک کے مختلف علاقوں میں پہنچیں سیاسی اور سماجی تنظیموں اور سرکاری اور غیر سرکاری اداروں نے متاثرین کے امداد کے لئے اپنے اپنے طور پر سرگرمیوں کا آغاز کردیا۔ صدر مملکت نے ایک ریلیف فنڈ بھی قائم کیا جس میں لاکھوں لوگوں نے عطیات دیئے۔ زلزلہ زدگان کی امداد کے سلسلے میں بیرون ممالک بھی پیچھے نہیں رہے۔ 11 نومبر 2005ء کو وفاقی حکومت اور عالمی اداروں کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس سلسلے میں 5 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، 57 لاکھ افراد متاثر ہوئے، جن کی تعمیر نو پر 3.5 ارب ڈالر اور ریلیف آپریشن کے لئے 1.5 ارب ڈالر درکار ہیں۔